کانگریس مین کھنہ نے واضح کیا کہ کوئی بھی صدر جنگ کے معاملات میں کانگریس کے آئینی اختیار کو نظرانداز نہیں کر سکتا۔ امریکی عوام مشرق وسطیٰ میں ایک اور تباہ کن تنازع میں گھسیٹے جانے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
EPAPER
Updated: June 18, 2025, 10:10 PM IST | Washington
کانگریس مین کھنہ نے واضح کیا کہ کوئی بھی صدر جنگ کے معاملات میں کانگریس کے آئینی اختیار کو نظرانداز نہیں کر سکتا۔ امریکی عوام مشرق وسطیٰ میں ایک اور تباہ کن تنازع میں گھسیٹے جانے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
امریکہ کے دو قانون سازوں نے ملک کو اسرائیل کی ایران کے خلاف جنگ میں شامل ہونے سے روکنے کیلئے کانگریس میں ایک قرارداد پیش کی ہے۔ منگل کو ایوانِ بالا میں پیش کی گئی ایک دو طرفہ قرارداد میں انہوں نے ایران کے خلاف غیر مجاز عسکری کارروائیوں میں امریکی مسلح افواج کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے کانگریس مین تھامس میسی کی قیادت میں ڈیموکریٹک نمائندے رو کھنہ نے اس وار پاورز ریزولوشن کی مشترکہ قیادت کی، جو ایوان نمائندگان میں مراعات یافتہ ہے، یعنی یہ قرارداد کمیٹی کی کارروائی کے بغیر ۱۵ دنوں کے بعد بحث اور رائے شماری کیلئے ایوان میں پیش کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایران کا امریکی حملے کی صورت میں آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگ بچھا نے کا انتباہ
میسی نے ایک بیان میں کہا کہ ملک کا آئین، امریکی حکام کو کسی خود مختار ملک کے خلاف، جس نے امریکہ پر حملہ نہیں کیا، "یک طرفہ طور پر جنگی عمل" کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف کانگریس کو ایران کے خلاف جنگ کا اعلان کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ ہماری جنگ نہیں ہے۔ اگر یہ ہماری جنگ ہوتی تب بھی، آئین کے مطابق کانگریس کو اس کا فیصلہ کرنا ہوگا۔
کھنہ نے اپنی طرف سے کہا کہ کوئی بھی صدر جنگ کے معاملات میں کانگریس کے آئینی اختیار کو نظرانداز نہیں کر سکتا۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکی عوام مشرق وسطیٰ میں ایک اور تباہ کن تنازع میں گھسیٹے جانے کے خواہش مند نہیں ہیں۔ میں ریپبلکن نمائندے میسی کے ساتھ اس دو طرفہ وار پاورز ریزولوشن کی قیادت کرتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہوں جو یہ واضح کرنے کیلئے پیش کیا گیا ہے کہ ایران کے خلاف کسی بھی فوجی کارروائی کیلئے کانگریس کی منظوری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چینی کارگو طیارہ کے ایران پہنچنے پر اسلحہ کی فراہمی کی قیاس آرائیوں کو تقویت
میسی اور کھنہ کے علاوہ، قرارداد کی حمایت کرنے والے دیگر افراد میں نمائندگان ڈان بیئر، گریگوریو کاسر، ایلیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز، لائیڈ ڈوگیٹ، چوئی گارسیا، ویل ہوئل، پرمیلا جے پال، سمر لی، جم میک گورن، الہان عمر، ایانا پریسلے، ڈیلیا رامیرز، رشیدہ طلیب اور نیڈیا ویلازکوز شامل ہیں۔