Updated: November 04, 2025, 10:19 PM IST
| Washington
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت یا پسندیدگی کی درجہ بندی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جو اب صرف ۳۷؍ فیصد رہ گئی ہے۔ تازہ سروے کے مطابق امریکی عوام کی اکثریت ٹرمپ کی پالیسیوں، معیشت اور وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے حوالے سے مایوس ہے۔ ۶۸؍ فیصد فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔ سروے میں یہ بھی سامنے آیا کہ اگلے سال کے انتخابات میں ڈیموکریٹس کو ریپبلکنز پر برتری حاصل ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: ایکس
عوام میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت، پسندیدگی یا منظوری کی درجہ بندی میں ایک بار پھر کمی دیکھی گئی ہے، جو اب ۳۷؍ فیصد پر آگئی ہے، یہ ان کی صدارت کے دوران سب سے کم شرحوں میں سے ایک ہے۔ سی این این/ ایس ایس آر ایس کے گزشتہ دن جاری کردہ نئے سروے کے مطابق یہ شرح فروری کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔ اس وقت ۴۷؍ فیصد امریکیوں نے ان کی کارکردگی کو سراہا تھا۔ یہ سروے ۲۷؍ سے ۳۰؍ اکتوبر کے درمیان ۱۲۴۵؍ بالغ افراد پر کیا گیا، جس میں ۶۳؍ فیصد شرکاء نے ٹرمپ کی کارکردگی کو ناپسندیدہ قرار دیا۔ یہ شرح جنوری ۲۰۲۱ء میں کیپٹول ہل فسادات کے بعد ریکارڈ کی گئی کم ترین منظوری کے قریب ہے۔ اسی دوران سی این این پول آف پولز کے مطابق ٹرمپ کی پسندیدگی کی اوسط شرح ۴۱؍ فیصد ہے، جو جنوری سے اب تک مسلسل کمی ظاہر کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیویارک سٹی میئر الیکشن: ممدانی انتخابی دوڑ میں آگے، ٹرمپ نے کوومو کی حمایت کی
اہم پالیسیوں پر منفی عوامی رائے
سروے کے مطابق، امریکی عوام کی اکثریت اہم قومی مسائل پر ٹرمپ کی کارکردگی سے ناخوش ہے۔
(۱) ۵۶؍ فیصد کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی نے امریکہ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
(۲) ۵۷؍ فیصد سمجھتے ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری میں حد سے تجاوز کیا۔
(۳) ۶۸؍ فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ ملک میں معاملات غلط سمت میں جا رہے ہیں۔
(۴) ۷۲؍ فیصد کا کہنا ہے کہ معیشت خراب حالت میں ہے۔
(۵) ۶۱؍ فیصد مانتے ہیں کہ ٹرمپ کی پالیسیوں نے معاشی صورتحال مزید بگاڑی۔
(۶) ۸۰؍ فیصد امریکیوں نے وفاقی حکومت کے جاری شٹ ڈاؤن کو ایک سنگین مسئلہ یا بحران قرار دیا۔ ان میں سے ۶۱؍ فیصد نے ٹرمپ کے اس مسئلے سے نمٹنے کے طریقے کو ناپسند کیا۔
انتخابات ۲۰۲۶ء کی جھلک: ڈیموکریٹس آگے
اگلے سال ہونے والے وسط مدتی انتخابات سے قبل کئے گئے سروے میں، رجسٹرڈ ووٹروں میں سے ۴۷؍ فیصد نے کہا کہ وہ اپنے ضلع میں ڈیموکریٹ امیدوار کو ووٹ دیں گے جبکہ ۴۲؍ فیصد نے ریپبلکن امیدوار کے حق میں ووٹ دینے کا کہا۔ اسی طرح ۴۱؍ فیصد ووٹرز نے کہا کہ ان کا ووٹ ٹرمپ کے خلاف ہوگا، جبکہ صرف ۲۱؍ فیصد نے اسے ان کی حمایت سمجھا۔
یہ بھی پڑھئے: ہم نے۶۰؍فیصد جنگوں کو ٹیریف کی دھمکی دے کر ختم کروایا ہے، امریکی صدرٹرمپ کا دعویٰ
آزاد ووٹرز میں ڈیموکریٹس کو ۴۴؍ فیصد بمقابلہ ۳۱؍ فیصد کی برتری حاصل ہے۔ مزید یہ کہ ۶۷؍ فیصد ڈیموکریٹس نے ووٹنگ کیلئے بھرپور جوش کا اظہار کیا جبکہ ریپبلکن ووٹروں میں یہ شرح صرف ۴۶؍ فیصد رہی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ صرف ۶۵؍ فیصد ڈیموکریٹس اپنی پارٹی کے بارے میں مثبت رائے رکھتے ہیں، پھر بھی ۹۳؍ فیصد نے کہا کہ وہ اپنے ضلع میں ڈیموکریٹ امیدوار کو ہی ووٹ دیں گے۔ اس کے برعکس ۸۰؍ فیصد ریپبلکن ووٹرز اپنی پارٹی سے مطمئن ہیں۔
سروے کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ٹرمپ کو عوامی پسندیدگی یا منظوری میں مسلسل کمی کا سامنا ہے، جبکہ ڈیموکریٹس کو ووٹرز کے جوش و خروش میں واضح برتری حاصل ہے۔ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو آئندہ انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کیلئے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔