اپنی رہائی کے ایک دن بعد فلسطین حامی امریکی طالب علم محمود خلیل نے فلسطین حامی مظاہرے میں شرکت کی اور کہا کہ ’’وہ مجھے ہلاک کردیں گے تب بھی فلسطین کیلئے آواز بلند کروں گا۔‘‘
EPAPER
Updated: June 23, 2025, 9:01 PM IST | Washington
اپنی رہائی کے ایک دن بعد فلسطین حامی امریکی طالب علم محمود خلیل نے فلسطین حامی مظاہرے میں شرکت کی اور کہا کہ ’’وہ مجھے ہلاک کردیں گے تب بھی فلسطین کیلئے آواز بلند کروں گا۔‘‘
امریکہ میں رہائش پذیر فلسطین حامی محمود خلیل کیمپس مظاہروں کے سرکردہ لیڈروں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ حراستی مرکز سے رہا ہونے کے بعد مہم جاری رکھیں گے۔ سنیچر کو نیویارک ایئرپورٹ سے باہر آتے ہی ان کے حامیوں نے ان کا زبردست استقبال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’’اگر وہ مجھے مار بھی دیں، تب بھی میں فلسطین کیلئے بات کروں گا۔‘‘ واضح رہے کہ خلیل امریکہ میں قانونی طور پر مستقل طور پر مقیم ہیں۔ ان کی بیوی اور بیٹا بھی امریکی شہریت رکھتے ہیں۔ خلیل کو مارچ سے حراست میں رکھا گیا تھا۔ جمعہ کو لوزیانا کے ایک وفاقی امیگریشن حراستی مرکز سے رہا کیا گیا ۔
یہ بھی پڑھئے: کیلیفورنیا: امریکی فنکار نے بامبے بیچ پرغزہ کے بچوں کیلئے منفرد یادگار بنائی
کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ غزہ میں امریکی اتحادی اسرائیل کی جنگ کے خلاف طلبہ کے مظاہروں کا اہم کردار تھے جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا تھا۔ خلیل اب بھی امریکہ سے اپنے ممکنہ اخراج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میرا یہاں موجود ہونا ہی یہ پیغام دیتا ہے کہ فلسطین حامی آوازوں کو دبانے کی یہ تمام کوششیں اب ناکام ہو چکی ہیں۔‘‘ یہی نہیں انہوں نے اپنی رہائی کے دوسرے ہی دن فلسطین حامی مظاہرہ میں شرکت کی اور فلسطین کے حق میں آواز بلند کی۔