Updated: November 18, 2025, 8:02 PM IST
| Beijing
ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ چینی قرضوں کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے، بیجنگ کی قرض دینے کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چین ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ آمدنی والے ممالک کو قرض دینے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ہندوستان اور چین۔ تصویر:آئی این این
ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ چینی قرضوں کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے، بیجنگ کی قرض دینے کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چین ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ آمدنی والے ممالک کو قرض دینے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرس کے مطابق منگل کو امریکی یونیورسٹی ولیم اینڈ میری کے تحقیقی ادارے ایڈ ڈیٹا کی جانب سے شائع کردہ اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ۲۰۰۰ء سے۲۰۲۳ء کے درمیان چین کی قرض اور گرانٹ دینے کی مجموعی رقم ۲۰۰؍ ممالک میں۲۲؍ کھرب ڈالر تک پہنچی۔ اس دوران پاکستان نے ۷۴؍ ارب ڈالر وصول کیے، جس کی بنیاد پر یہ چینی قرضوں کا دنیا کا پانچواں سب سے بڑا وصول کنندہ بن گیا۔
چین کو خاص کر اس کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت، طویل عرصے سے ترقی پذیر ممالک کا قرض دہندہ سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن اب یہ زیادہ آمدنی والے ممالک کو قرض دینے کی طرف بڑھ رہا ہے اور اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر اور ہائی ٹیک سپلائی چین جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، جن میں سیمی کنڈکٹرز، مصنوعی ذہانت اور صاف توانائی شامل ہیں۔ ایڈ ڈیٹا نے کہا کہ بیجنگ کا پورٹ فولیو سابقہ اندازوں سے دو سے چار گنا بڑا ہے اور چین اب بھی دنیا کا سب سے بڑا سرکاری قرض دہندہ ہے۔
چین کی بیرون ملک قرض دینے کی سرگرمیوں میں اب تین چوتھائی سے زیادہ سرمایہ کاری درمیانی آمدنی والے اور زیادہ آمدنی والے ممالک کے منصوبوں اور سرگرمیوں کی حمایت کرتی ہے۔ ایڈ ڈیٹا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور اس رپورٹ کے مرکزی مصنف بریڈ پارکس نے کہا کہ دولت مند ممالک کو دیئے جانے والے زیادہ تر قرض جات اہم بنیادی ڈھانچے، اہم معدنیات اور ہائی ٹیک اثاثوں جیسے سیمی کنڈکٹر کمپنیوں کے حصول پر مرکوز ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ نے چین سے ۲۵۰۰؍ منصوبوں اور سرگرمیوں کے لیے ۲۰۰؍ ارب ڈالرس سے زیادہ کا سب سے بڑا سرکاری قرض حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھئے:تلنگانہ میں جننگ ملوں اور تاجروں کی غیرمعینہ مدت کی ہڑتال جاری، کپاس کی خریداری ٹھپ
ایڈ ڈیٹا کے مطابق چینی سرکاری ادارے امریکہ کے ہر کونے اور شعبے میں سرگرم ہیں، اور ٹیکساس اور لوزیانا میں مائع گیس کے منصوبوں، شمالی ورجینیا میں ڈیٹا سینٹرز، نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹرمینلز، میٹرہورن ایکسپریس نیچرل گیس پائپ لائن اور ڈکوٹا ایکسس آئل پائپ لائن کی تعمیر کی مالی معاونت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:ایران نے ہندوستانیوں کیلئے ویزا فری داخلہ روکا، ہندوستان کی شہریوں کیلئے ہدایات
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ نے ہائی ٹیک کمپنیوں کے حصول کی مالی معاونت کی جبکہ چینی سرکاری قرض دہندگان نے ایمزون، اے ٹی اینڈ ٹی، ویرائزون، ٹیسلا، جنرل موٹرز، فورڈ، بوئنگ اور ڈزنی سمیت متعدد فورچون۵۰۰؍ کمپنیوں کے لیے کریڈٹ سہولتیں فراہم کیں۔