خلیل نے اس مقدمے کو ”احتساب کی طرف پہلا قدم“ قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کوئی بھی مجھ سے چھینے گئے ۱۰۴ دن لوٹا نہیں سکتا۔
EPAPER
Updated: July 11, 2025, 10:04 PM IST | Washington
خلیل نے اس مقدمے کو ”احتساب کی طرف پہلا قدم“ قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کوئی بھی مجھ سے چھینے گئے ۱۰۴ دن لوٹا نہیں سکتا۔
امریکہ میں فلسطین حامی کیمپس مظاہروں کے سب سے نمایاں لیڈران میں شمار کئے جانے والے فلسطین نژاد کارکن محمود خلیل نے امیگریشن ایجنسی کے ہاتھوں اپنی گرفتاری اور حراست پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ۲۰ ملین ڈالر کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ خلیل کو اسرائیل مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کی وجہ سے مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک جج کے ضمانت پر رہائی کا حکم دینے کے بعد انہیں گزشتہ ماہ لوزیانا میں ایک وفاقی امیگریشن حراستی مرکز سے رہا کیا گیا۔ ۳۰ سالہ خلیل امریکہ کے ایک قانونی مستقل رہائشی ہیں اور انہوں نے امریکی شہری سے شادی شدہ ہیں۔ اپریل میں خلیل کے ہاں ایک بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔
خلیل کی حمایت کرنے والے سینٹر فار کانسٹی ٹیوشنل رائٹس کے مطابق، جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دائر کردہ مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے خلیل کو اور ان کے خاندان کو ’دہشت زدہ کرنے کیلئے ایک غیر قانونی منصوبہ‘ بنایا جس کے تحت انہیں گرفتار کرکے حراست میں لیا اور ملک بدر کرنے کی کوشش کی گئی جس سے انہیں ”شدید جذباتی تکلیف، معاشی مشکلات اور ساکھ کو نقصان“ پہنچا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: گرین کارڈ کے ذریعے امریکی شہریت پانے والوں کی شہریت منسوخ ہونے کا خطرہ
خلیل نے اس مقدمے کو ”احتساب کی طرف پہلا قدم“ قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کوئی بھی مجھ سے چھینے گئے ۱۰۴ دن لوٹا نہیں سکتا۔ وہ صدمہ، میری بیوی سے علیحدگی، میرے پہلے بچے کی پیدائش جس میں مجھے شامل ہونے سے روکا گیا۔ سیاسی انتقام اور اختیارات کے غلط استعمال کا احتساب ہونا چاہئے۔ خلیل نے اس سے قبل بھی اپنی حراست کے ”ہولناک“ تجربے کا ذکر کیا ہے جہاں انہیں ”۷۰ سے زیادہ مردوں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رکھا گیا، جہاں کوئی رازداری نہیں تھی اور ہر وقت روشنی رہتی تھی۔“ واضح رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ غزہ میں امریکہ کے اتحادی اسرائیل کے ذریعے فلسطینیوں نسل کشی کے خلاف طلبہ کے مظاہروں کا ایک اہم چہرہ تھے اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے انہیں قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔