Updated: September 20, 2025, 4:13 PM IST
| Washington
ایران اسرائیل تنازع کے دوران ایران کے میزائلوں سے اسرائیل کا دفاع کرنے کیلئے امریکہ نے ۵۰۰؍ ملین ڈالر خرچ کئے، اس بات کا انکشاف پنٹاگون کے دستاویزات سے ہوا ہے، بجٹ کی درخواست سے ظاہر ہوتا ہے کہ۱۲؍ روزہ جنگ کے دوران امریکی جنگی کارروائیوں میں ہائی اینڈ میزائل انٹرسیپٹرز شامل تھے۔
حال ہی میں جاری کئے گئے پنٹاگون کے بجٹ دستاویز کے مطابق، امریکہ نے ایران کے ساتھ اپنے حالیہ تنازع کے دوران اسرائیل کا دفاع کرنے کے لیے تقریباً۵۰۰؍ ملین ڈالر مالیت کے انٹرسیپٹر میزائل فائر کیے۔ یکم اگست کے اس دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کی درخواست پر کی جانے والی امریکی جنگی کارروائیوں کے دوران استعمال ہونے والے ٹرمینل ہائی آلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس (تھاڈ)انٹرسیپٹرز کو تبدیل کرنے کے لیے ۴۹۸؍ اعشاریہ ۳؍ملین دوبارہ مختص کیے گئے۔اس منتقلی کو ’’ہنگامی بجٹ کی ضرورت‘‘ قرار دیا گیا ہے۔امریکہ میں قائم دفاعی خبروں کی ایک ویب سائٹ ’’دی وار زون‘‘ نے منگل کو سب سے پہلے اس دستاویز کی اطلاع دی۔ سی این این کی جولائی کی ایک رپورٹ میں، آپریشن سے واقف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ امریکہ نے۱۲؍ روزہ جنگ کے دوران۱۰۰؍ سے۱۵۰؍ ہائی اینڈ تھاڈ میزائل انٹرسیپٹرز استعمال کیے ہوں گے، جو کہ امریکہ کے ذخیرے کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا غزہ میں مظالم جاری رکھنے کا اعلان
ایرانی سرکاری میڈیا اور اسرائیلی فوج کے مطابق۱۳؍ جون کو اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے وسیع فضائی حملے کیے، جن میں نطانز اور اصفہان جیسے شہروں کے ساتھ اہم فوجی کمانڈ سینٹرز بھی شامل تھے۔اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف، اسلامی انقلابی گارڈ کور کے کمانڈر، کئی سینئر جنرل، کم از کم نو جوہری سائنسدان اور سینکڑوں شہری ہلاک ہوئے۔ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیلی شہروں پر سینکڑوں بیلسٹک میزائل داغے، جس سے درجنوں افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ زیادہ تر میزائلوں کو اسی انتہائی مہنگے میزائل شکن ٹھاڈ کے ذریعےروک دیا گیا تھا۔امریکہ، جو اسرائیل کا ایک مضبوط اتحادی ہے، نے۲۲؍ جون کو ایران پر حملے کیے۔ ’’آپریشن مڈنائٹ ہیمر‘‘ نامی اس حملے میں بنکر بسٹر بموں اور گائیڈڈ میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے ایران کے نطانز، فوردو اور اصفہان جوہری مقامات کو نشانہ بنایا۔بخطے میں امریکی اڈوں پرجوابی ایرانی حملوں کے بعد وسیع پیمانے پر کشیدگی کے خوف کے پیش نظر، امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی کی کوششوں کے بعد یہ تنازع۲۴؍ جون کو ختم ہوا۔ جس کے بعد بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نےایرانی جوہری تنصیبات میں شدید نقصان کی اطلاع دی ہے لیکن تابکاری کے اخراج کی کوئی اطلاع نہیں دی۔