امریکی پابندیاں، آئی سی سی کے اپیل چیمبر کی جانب سے ان وارنٹ کو منسوخ کرنے کی اسرائیلی کوشش کو مسترد کئے جانے کے چند روز بعد سامنے آئی ہیں۔
EPAPER
Updated: December 19, 2025, 7:00 PM IST | Washington
امریکی پابندیاں، آئی سی سی کے اپیل چیمبر کی جانب سے ان وارنٹ کو منسوخ کرنے کی اسرائیلی کوشش کو مسترد کئے جانے کے چند روز بعد سامنے آئی ہیں۔
امریکہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے دو ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد خود عدالت، اقوام متحدہ اور کئی یورپی حکومتوں نے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ امریکی اقدام کے بعد غزہ میں مبینہ جنگی جرائم کے احتساب کے معاملے پر کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مارکو روبیو نے جمعرات کو جارجیا سے تعلق رکھنے والے آئی سی سی جج گوچا لارڈکیپانیڈزے اور منگولیا سے تعلق رکھنے والے جج اردینی بلسورین ڈیمڈن کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔ روبیو نے ججوں پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو ”غیر قانونی طور پر نشانہ بنانے“ میں براہ راست ملوث ہیں۔ یہ دونوں جج اس عدالتی پینل کا حصہ تھے جس کے تحت اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی اجازت دی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ہنوکا کے موقع پر ۳۸۰ ؍سے زائد اسرائیلی آبادکار مسجدِ اقصیٰ میں گھس گئے
امریکی پابندیاں آئی سی سی کے اپیل چیمبر کی جانب سے ان وارنٹ کو منسوخ کرنے کی اسرائیلی کوشش کو مسترد کئے جانے کے چند روز بعد سامنے آئی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ طویل عرصے سے اسرائیلی شہریوں پر آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو مسترد کرتا رہا ہے۔
آئی سی سی نے امریکی پابندیوں کو سختی سے مسترد کر دیا
آئی سی سی نے فوری اور سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکی پابندیوں کو سختی سے مسترد کر دیا اور انہیں ایک غیر جانبدار عدالتی ادارے کی آزادی پر ”واضح حملہ“ قرار دیا۔ جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں عالمی عدالت نے کہا کہ یہ اقدامات قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتے ہیں اور بین الاقوامی قانونی نظام کیلئے خطرہ ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ”جب عدالت کے ججوں کو قانون پر عمل کرنے کی وجہ سے دھمکیاں دی جاتی ہیں، تو خود بین الاقوامی قانونی نظام خطرے میں پڑ جاتا ہے۔“ عدالت نے مزید کہا کہ وہ اپنے عملے اور مظالم سے متاثرہ ان افراد کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی رہے گی جن کے معاملات کی سماعت اس کی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یو این نے سابق عراقی صدر برہم صالح کو نیا ہائی کمشنر برائے مہاجرین منتخب کیا
یو این سربراہ نے ”گہری تشویش“ کا اظہار کیا
اقوامِ متحدہ (یو این) کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے بھی امریکی فیصلے پر ”گہری تشویش“ کا اظہار کیا۔ ان کے ترجمان فرحان حق نے کہا کہ یو این اور آئی سی سی دونوں علیحدہ ادارے ہیں، لیکن ہم عالمی عدالت کو ”بین الاقوامی فوجداری انصاف کا ایک اہم ستون“ سمجھتا ہے۔ انہوں نے عدالتی آزادی کی اہمیت پر زور دیا اور ۲۰۰۴ء میں جنرل اسمبلی کے ذریعے منظور شدہ معاہدہ کو یاد کیا جس کے تحت یو این، آئی سی سی کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے سخت بیان کا اثر، وینزویلا سے چین اور ایران کا اظہار یگانگت
یورپی ممالک کا سخت ردعمل
یورپی ممالک نے بھی امریکی اعلان کے بعد فوری طور پر پابندیوں کی مذمت کی اور آئی سی سی کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ ڈچ وزیر خارجہ ڈیوڈ وان ویل نے کہا کہ نیدر لینڈز امریکی اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی عدالتوں کو اپنے اختیارات آزادانہ طور پر پورے کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔ انہوں نے عالمی عدالت اور اس کے عملے کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔
اسپین نے بھی ان پابندیوں کو آئی سی سی کی آزادی، سالمیت اور غیر جانبداری پر حملہ قرار دیا اور عدالت کیلئے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ میڈرڈ نے روم اسٹیٹیوٹ (Rome Statute) کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا عہد کیا۔