سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے امریکی صدر کی بیان بازی اور ان کی قیادت کے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
EPAPER
Updated: October 03, 2025, 8:00 PM IST | Washington
سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے امریکی صدر کی بیان بازی اور ان کی قیادت کے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بدھ کو امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کا دوسرا دن تھا۔ سرکاری دفاتر اور خدمات بند ہونے کی وجہ سے عوام کو بڑے پیمانے پر تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کے بعد مایوس لوگ، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں۔ ہزاروں صارفین نے صدر کی بیان بازی اور ان کی قیادت کے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں شٹ ڈاؤن: حکومتی امور مفلوج، ڈیموکریٹک ریاستوں کے ۲۶؍ ارب ڈالر منجمد
سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر شیئر کی جارہی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے امریکی فوج کے جرنیلوں سے کہا: ”اگر آپ کو میری بات پسند نہیں ہے، تو کمرے سے نکل جائیں۔ آپ کی رینک گئی، آپ کا مستقبل بھی گیا۔“ پوسٹ میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کے زیر انتظام علاقوں میں فوج تعینات کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ”یہ بالکل بھی جمہوریت کی طرح نہیں لگتا۔ یہ فاشزم جیسا زیادہ محسوس ہوتا ہے۔“ اس پوسٹ پر ہزاروں افراد نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
کئی صارفین نے ٹرمپ پر ملک کو آمریت کی طرف دھکیلنے کا الزام لگایا۔ ایک صارف نے کہا کہ ”اگر (وہ ملک سنبھال نہیں سکتے اور) انہیں یہ بہت زیادہ محسوس ہو رہا ہے، تو ٹرمپ کو شاید چلے جانا چاہئے۔ آپ دشمن ہیں۔“ دوسرے صارف نے کہا کہ ”امریکیوں کو احساس نہیں ہو رہا ہے کہ ملک میں جمہوریت خطرے میں ہے۔ غرور انہیں اندھا کرچکا ہے۔“
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے امن منصوبہ پر تنقیدیں، حماس کیلئے قبول کرنا مشکل
کچھ صارفین نے امریکہ کے مستقبل کے بارے میں اپنے گہرے ذاتی خوف کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے اعتراف کیا کہ اس نے ایک پروفیشنل فورم پر اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا کیونکہ اسے فکر تھی کہ امریکہ ”ظلم کے راستے پر جا سکتا ہے۔“ چند صارفین نے امریکہ کی صورتحال کا دیگر ممالک سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ”جنوبی کوریائی عوام نے بہادری سے جمہوریت کا دفاع کیا۔ امریکی یہ دیکھ نہیں پا رہے ہیں کہ وہ اسی ’تیسری دنیا‘ کا حصہ بننے کے خطرے سے دوبار ہے جسے وہ حقارت سے دیکھتے ہیں۔“
ٹرمپ پر بڑے پیمانے پر تنقید کے درمیان، ایک اقلیتی طبقے نے صدر کا دفاع کیا اور مایوس عوام کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر ٹرمپ فاشسٹ ہوتے، تو ہم پہلے ہی مارشل لاء کے تحت ہوتے۔“