Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: بیرون ملک ترسیلات زر پر ۵ فیصد ٹیکس عائد کرنے والا بل ایوان میں پیش، این آر آئی باشندے برہم

Updated: May 15, 2025, 10:05 PM IST | Inquilab News Network | Washington

امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں (این آر آئی باشندوں) پر اس ٹیکس کے گہرے مالیاتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ فی الحال، ہندوستان دنیا بھر میں ترسیلات زر کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے جہاں سالانہ تقریباً ۸۳ بلین ڈالر کی رقم ٹرانسفر کی جاتی ہے۔ اس رقم کا بڑا حصہ امریکہ سے آتا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی انتظامیہ نے بیرون ملک ترسیلات زر پر ۵ فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کو ایوانِ نمائندگان کے ریپبلکنز نے مجوزہ مالیاتی بل میں درج اور ٹیکس سے جڑی دفعات کی تفصیلات جاری کیں۔ یہ بل ٹرمپ کے "ایک عظیم اور خوبصورت بل" کے منصوبے کا اہم حصہ ہے۔ مذکورہ بل جی او پی قانون سازوں کے درمیان ہفتوں تک چلنے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔ 

اب تک، ترسیلات زر پر امریکی ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا تھا۔ لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے مجوزہ مالیاتی بل میں درج دفعات کے مطابق، بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقم کو محدود کرنے کیلئے ان ترسیلات پر ۵ فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ امریکی شہری اس لاگت کو پورا کرنے کے مقصد سے قرض کیلئے درخواست دے سکتے ہیں لیکن یہ ٹیکس تارکین وطن کے گھرانوں پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوگا۔ یہ پیش رفت امریکی ٹیکس پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے خاص طور پر ایسے افراد متاثر ہوگے جو باقاعدگی سے بیرون ملک مقیم اپنے خاندانوں کو رقم بھیجتے ہیں۔ اس بل کا مقصد ۲۰۱۷ء کے ٹیکس کٹس اینڈ جابز ایکٹ کو مستقل بنانا، معیاری کٹوتی کو بڑھانا، اور ۲۰۲⁷ء تک چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کو ۲۵۰۰ ڈالر تک بڑھانا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹیکساس حراستی مرکز نے ہندوستانی ریسرچر بدر خان سوری کو رہا کر دیا

امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں (این آر آئی باشندوں) پر اس ٹیکس کے گہرے مالیاتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ فی الحال، ہندوستان دنیا بھر میں ترسیلات زر کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے جہاں سالانہ تقریباً ۸۳ بلین ڈالر کی رقم ٹرانسفر کی جاتی ہے۔ اس رقم کا بڑا حصہ امریکہ سے آتا ہے۔ ان ترسیلات پر ۵ فیصد ٹیکس لگانے کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک لاکھ روپے (ڈالر کے لحاظ سے) جو ہندوستان میں مقیم خاندانوں کو بھیجے جاتے ہیں، میں سے ۵ ہزار روپے (ڈالر کے لحاظ سے) آئی آر ایس وصول کرے گا، اس سے پہلے کہ وہ رقم مطلوبہ وصول کنندگان تک پہنچے۔ اس تبدیلی سے روزمرہ خاندانی امداد، جائیداد کی خریداری، تعلیمی اخراجات اور دیگر کئی خدمات متاثر ہوگی۔

"یہ ٹیکس، چوری کی ایک نئی شکل ہے"

اس مجوزہ بل کی تفصیلات منظرعام پر آنے کے بعد انٹرنیٹ صارفین، خصوصاً این آر آئی افراد نے اپنا شدید ردعمل دیا اور بل کی مذمت کی۔ ایک ریڈٹ صارف نے نوٹ کیا، "کیا امریکہ میں قانونی طور پر عارضی مدت کیلئے مقیم رہائشی بھی اس ۵ فیصد ڈکیتی سے متاثر ہوگے؟ یا صرف غیر دستاویزی، غیر قانونی تارکین وطن؟ یہ واقعی لوگوں کی سخت محنت سے کمائی گئی رقم کو لالچی اور غیر جوابدہ امریکی حکومت کے ذریعے چوری کرنے کی ایک نئی شکل ہے (جو پہلے ہی ٹیکس ریونیو اور سوشل سیکیورٹی شراکت میں اپنا منصفانہ حصہ ادا کر چکے ہیں)!" دوسرے صارف نے لکھا، "قانونی حیثیت رکھنے والے باشندوں پر اس کا اثر نہیں پڑے گا۔ لہٰذا ایچ-ون، ایف-ون ویزا اور قانونی حیثیت رکھنے والے افراد کو اس کے تئیں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب تک آپ ریمیٹنس سروس پرووائیڈر کو قانونی اسٹیٹس ثابت کر سکتے ہیں، آپ کو کوئی مسئلہ پیش نہیں آئے گا۔"

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے سعودی میں بھی دہرایا کہ تجارت کی دھمکی دیکر ہند پاک جنگ بندی کروائی

ایک صارف نے تصدیق کی کہ یہ بل بنیادی طور پر ریاستوں میں رہنے والی پورے این آر آئی سماج کو متاثر کرے گا، جو ہندوستان یا دیگر ممالک میں مقیم اپنے خاندانوں کو رقم بھیجتے ہیں۔ اگرچہ ان کی امریکی شہریوں کی تعریف ابھی تک واضح نہیں ہے۔ اور اسی وقت، ۵ فیصد ٹیکس کو ٹیکس کریڈٹ کے طور پر شامل کرنے سے امریکی شہریوں کی بھی بیرون ملک رقم بھیجنے یا خرچ کرنے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK