• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کی ممدانی پر شدید تنقید، ممدانی ’’زندگی گزارنے کے اخراجات‘‘ پر صدر کے ساتھ گفتگو کرنےکیلئے تیار

Updated: November 06, 2025, 4:12 PM IST | Washington/New York

ممدانی نے بیان دیا کہ ”مجھے وہائٹ ہاؤس سے ابھی تک مبارکباد کا کوئی پیغام نہیں ملا ہے لیکن میں انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہوں۔“

Trump and Mamdani. Photo: X
ٹرمپ اور ممدانی۔ تصویر: ایکس

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ظہران ممدانی کے نیویارک کے اگلے میئر منتخب ہونے پر شدید تنقید کی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے شہر کو محدود وفاقی مدد کی پیشکش کا اشارہ بھی دیا۔ میامی میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ممدانی کی فتح کے ساتھ ہی امریکہ نے ”خود مختاری کھو دی ہے۔“ انہوں نے خبردار کیا کہ نیویارک ایک ”کمیونسٹ“ شہر بن سکتا ہے۔ صدر نے نیویارک میئر الیکشن کے نتائج کو ایک وسیع نظریاتی تقسیم کا حصہ قرار دیتے ہوئے، قوم کیلئے ”کمیونزم اور عام فہم“ کے درمیان انتخاب کا موازنہ کیا۔

تاہم بعد میں، ٹرمپ نے اپنے لہجے میں نرمی لاتے ہوئے کہا کہ ”ہم نیویارک کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم شاید ان کی تھوڑی مدد کریں گے۔“ واضح رہے کہ انتخابات سے قبل، ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر ممدانی جیت جاتے ہیں وہ نیویارک کی فنڈنگ کو محدود کردیں گے اور ”کم سے کم“ فنڈز جاری کریں گے۔ ٹرمپ کے حالیہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے موقف میں تبدیلی آئی ہے لیکن اس کے باوجود، ٹرمپ نے ممدانی کی سیاسی نظریے کو تنقید کا نشانہ بنانا جاری رکھا۔ امریکی صدر نے ممدانی کو ایک بار پھر ”کمیونسٹ“ کہا اور ان کی جیت کو ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ایک وسیع تر بائیں بازو سے جوڑ کر پیش کیا۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا نومنتخب میئر ظہران ممدانی کو انتباہ: انتخابات جیتنے کے بعد شائستہ رہیں

ممدانی کا جواب اور ترجیحات

خود کو “ڈیموکریٹک سوشلسٹ“ کہنے والے ۳۴ سالہ ممدانی نے میئر انتخابات جیت کر تاریخ رقم کردی ہے اور نیویارک شہر کے پہلے جنوبی ایشیائی اور پہلے مسلم میئر بن گئے ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ خاص طور پر بڑھتے ہوئے اخراجات کے معاملے پر بات چیت کیلئے آمادگی پر زور دیا۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے وہائٹ ہاؤس سے ابھی تک مبارکباد کا کوئی پیغام موصول نہیں ہوا ہے لیکن میں انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ وہ اور ٹرمپ دونوں ہی سستی زندگی کے چیلنجوں کو محنت کش طبقے کے امریکیوں کیلئے ایک اہم تشویش کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ممدانی نے کہا کہ ”سبق یہ ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں بحران کی تشخیص کافی نہیں ہے۔ آپ کو عمل کرکے دکھانا ہوگا۔“ 

یہ بھی پڑھئے: نیویارک میئر انتخابات: ۲۶؍ارب پتیوں کی ممدانی کے خلاف مہم، دو ارب پتی حمایت میں

دریں اثناء، ممدانی نے اپنی عبوری قیادت کی ٹیم کا اعلان کردیا ہے جس میں لینا خان اور ماریا ٹوریس-سپرنگر شامل ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کی تیاریوں میں مصروف ہوگئے ہیں اور ریگولیٹری اور شہر کی حکمرانی کی مہارت پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK