امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ روس اور چین کا مقابلہ کرتے ہوئے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی ایک وسیع تر امریکی کوشش کا حصہ ہے۔
EPAPER
Updated: July 31, 2025, 6:17 PM IST | Washington
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ روس اور چین کا مقابلہ کرتے ہوئے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی ایک وسیع تر امریکی کوشش کا حصہ ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کو اعلان کیا کہ امریکہ پاکستان کو اس کے ”بہت بڑے تیل کے ذخائر“ تیار کرنے اور بڑھانے میں مدد کرے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ توانائی کی یہ شراکت داری بالآخر ہندوستان کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ”ہم (امریکہ اور پاکستان) اس شراکت داری کی قیادت کرنے والی تیل کمپنی کا انتخاب کر رہے ہیں۔ کون جانتا ہے، شاید وہ کسی دن ہندوستان کو تیل فروخت کرسکیں گے!“ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ روس اور چین کا مقابلہ کرتے ہوئے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی ایک وسیع تر امریکی کوشش کا حصہ ہے۔
ٹرمپ کا یہ بیان، انہی کے اس اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے کہ واشنگٹن یکم اگست سے ہندوستان سے درآمد ہونے والے سامان پر ۲۵ فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔ امریکی صدر نے خبردار کیا کہ یوکرین تنازع کے دوران روس سے فوجی ساز و سامان اور ایندھن کی مسلسل خریداری پر ہندوستان کو ”جرمانہ“ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہندوستان کے خلاف ٹیرف اور جرمانے
ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کی انتظامیہ ابھی بھی نئی دہلی کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح پر گفتگو کر رہی ہے۔ ایک پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ ”ان (ہندوستان) کے پاس اب دنیا کے سب سے زیادہ ٹیرف میں سے ایک ہے، وہ اسے نمایاں طور پر بہت کم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ہم اب ہندوستان سے بات کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔۔۔ آپ کو اس ہفتے کے آخر تک پتہ چل جائے گا۔“
ٹرمپ نے ممکنہ جرمانوں کو روس کے ساتھ ہندوستان کے تجارتی تعلقات اور برکس اقتصادی گروپ میں اس کی رکنیت سے جوڑا۔ انہوں نے کہا، ”برکس، جو بنیادی طور پر ایسے ممالک کا گروپ ہے جو امریکہ مخالف ہیں۔ ہندوستان اس کا رکن ہے… یہ ڈالر پر حملہ ہے اور ہم کسی کو ڈالر پر حملہ کرنے نہیں دیں گے۔“
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان پر ۲۰؍ سے ۲۵؍ فیصد ٹیرف عائد کیا جاسکتا ہے، معاہدہ حتمی نہیں ہوا ہے: ٹرمپ
ہندوستان-امریکہ تجارتی معاہدہ
ہندوستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارتی معاہدے کیلئے مذاکرات مہینوں سے جاری ہیں۔ وزیر تجارت پیوش گویل کی قیادت میں ایک ہندوستانی وفد نے مئی میں واشنگٹن کا دورہ کیا جس کے بعد امریکی مذاکرات کاروں نے جون میں نئی دہلی کا سفر کیا۔ دونوں فریقوں کی طرف سے ”نمایاں پیش رفت“ کے دعوؤں کے باوجود، ٹرمپ کے تازہ ترین ٹیرف کے خطرات اور پاکستان کے اعلان نے متوقع ممکنہ معاہدے پر غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔