غزہ جانے سے روکے جانے والے امریکی سینیٹرزکرس وین ہولن اور جیف مارکلے نے اسرائیلی جھوٹ کا پردہ فاش کیا،اگست کے آخری ہفتے میں انہوں نےدورہ کیاتھا،مارکلے نے کہا کہ میں نے ۱۹۷۸ء میں بھی فلسطین او ر اسرائیل کا دورہ کیا تھا تب کے اور آج کے حالات میں زمین آسمان کا فرق آچکا ہے
جیف مارکلے اور کرس وین ہولن کے سفر کے وقت کی تصویر۔ تصویر: آئی این این
نیویارک،(ایجنسی): غزہ جانے سے روکے جانے والے امریکی سینیٹرز نے اسرائیلی جھوٹ کا پردہ فاش کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے امریکی سینیٹروں کو غزہ جانے سے روک دیا، سینیٹر کرس وین ہولن اور جیف مارکلے کو غزہ جانے نہیں دیا گیا۔ مشرق وسطیٰ کے۸؍ روزہ دورے کے اختتام پر سینیٹر کرس وین ہولن اور جیف مارکلے نے کہا کہ ہم غزہ جا کر خود سب دیکھنا چاہتے تھے، لیکن اسرائیل نے ہمیں جانے نہیں دیا۔ کرس وین ولن نے کہا اگر کوئی آپ سے یہ کہ رہا ہے کہ غزہ میں لوگ بھوک سے نہیں مر رہے تو وہ جھوٹ بول رہا ہے، ہمیں یہ سب روکنا ہوگا۔ اتوار کو قاہرہ میں کیپیٹل کرونیکل کو ایک انٹرویو میں اوریگان سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک سینیٹر جیف مرکلی نے کہا کہ انہوں نے۱۹۷۸ء میں بطور۲۱؍ سالہ نوجوان سیاح پہلی بار اسرائیل اور فلسطین کا دورہ کیا تھا، تب کے حالات اور آج کے حالات میں زمین آسمان کا فرق آ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیلی فوج نے غزہ کو گھیرلیا،بہیمانہ بمباری بھی تیز،۱۱۹؍ فلسطینی شہید
واضح رہے کہ مرکلے اور میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وین ہولن نے اگست کے آخر میں مصر اور اسرائیل کی سرحدوں پر واقع غزہ کا دورہ کیا تھا، وہ مغربی کنارے اور یروشلم بھی گئے تاکہ انٹرنیشنل امداد کی تقسیم کا مشاہدہ کر سکیں، جو غزہ میں بھوک کے شکار شہریوں تک پہنچانے کے لیے بھیجی گئی تھی، اور یہ جان سکیں کہ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو شروع ہونے والی جنگ کے تقریباً۲؍ سال بعد اب اس کے کیا اثرات ہیں۔ مرکلے نے کہا کہ جو تبدیلیاں آئی ہیں وہ تباہ کن حد تک شدید ہیں، اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کے۲۰؍ مہینوں میں بہت کچھ ہو چکا ہے، اس جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کرکے تقریباً ۱۲۰۰؍ افراد کو ہلاک اور تقریباً۲۵۰؍کو یرغمال بنا لیا تھا۔ تب سے اب تک، اسرائیلی فوجیوں نے۶۰؍ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں، جیسا کہ غزہ کی وزارت صحت نے رپورٹ کیا ہے۔ یہ وزارت حماس کے زیر انتظام حکومت کا حصہ ضرور ہے، لیکن یہاں کام کرنے والے طبی ماہرین ہوتے ہیں اور اقوام متحدہ و دیگر غیر جانب دار اداروں کے مطابق ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے لیے یہی سب سے معتبر ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور مظالم کے خلاف کئی آوازیں اٹھیں
اسرائیلی فوج نے غزہ کے کئی شہر مکمل طور پر تباہ کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں آج غزہ کی زیادہ تر آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور قحط کا شکار ہے۔ مرکلے نے کہا اس جنگ کو اب ختم ہونا چاہیے، اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے، اور طبی مسائل اور قحط سے نمٹنے کے لیے فوری اور بڑے پیمانے پر مداخلت ضروری ہے۔
سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سینئر رکن کی حیثیت سے مرکلے نے کانگریس میں اپنے ساتھیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کو دی جانے والی ہنگامی انسانی امداد مکمل طور پر نہیں پہنچتی، اس وقت تک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر روک لگا دی جائے۔
مرکلے اور دیگر ڈیموکریٹک سینیٹرز نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے لئے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری جنگ بندی کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لئے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کریں۔ واضح رہے کہ امریکہ ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد سے اب تک اسرائیل کو۲۰؍ ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار اور فوجی امداد فراہم کر چکا ہے۔