گنے کی کاشت میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال سے پانی کی ضرورت میں ۵۰؍ فیصد کمی اور فی ایکڑ پیداوار میں تقریباً ۳۰؍فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
EPAPER
Updated: June 14, 2025, 11:51 AM IST | Agency | New Delhi
گنے کی کاشت میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال سے پانی کی ضرورت میں ۵۰؍ فیصد کمی اور فی ایکڑ پیداوار میں تقریباً ۳۰؍فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
گنے کی کاشت میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال سے پانی کی ضرورت میں ۵۰؍ فیصد کمی اور فی ایکڑ پیداوار میں تقریباً ۳۰؍فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ اس شعبے کے ایک ماہر نے یہ بات کہی۔ حال ہی میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اور سابق مرکزی وزیر زراعت شرد پوار کی موجودگی میں پونے میں ایک میٹنگ ہوئی، جس میں گنے کی کاشت میں اے آئی کے استعمال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹیو شوگر فیکٹری اسوسی ایشن لمیٹڈ کے ڈائریکٹر جے پرکاش ڈانڈے گاؤنکر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’’مائیکرو سافٹ طویل عرصہ سے گنے کی کاشت کے لیے اے آئی کے استعمال پر کام کر رہا ہے اور اس نے گنے کی پیداوار میں ۳۰؍ فیصد اضافہ کرنے اور پانی کے استعمال کو (اس کی کاشت میں) نصف تک کم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:طیارہ حادثہ: انشورنس کمپنیوں کو ہزار کروڑ روپے ادا کرنے ہونگے
انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کی۴۰؍ (۲۳؍ کوآپریٹیو اور ۱۷؍ پرائیویٹ) شوگر ملز، جن کے پاس وی ایس آئی کا کوئی بقایا قرض نہیں ہے، اس پروجیکٹ (گنے کی کاشت میں اے آئی کا استعمال) میں شامل کیا جائے گا۔
ڈانڈے گاؤنکر نے کہا کہ ابتدائی طور پر ایک کسان کو۲۵؍ہزار روپے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی پیشین گوئی، مٹی کی جانچ، آبپاشی کے `انتباہ ، کیڑے مار ادویات کے استعمال کو محدود کرنے اور مٹی کے معیار کی حفاظت پر کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں گنے کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ڈنڈے گاؤنکر نے کہاکہ ’’کم بارش کی وجہ سے ریاست میں فی ایکڑ پیداوار کم ہو کر۷۳؍ ٹن رہ گئی ہے۔ اے آئی کے استعمال سے ہم مستقبل قریب میں کم از کم۱۵۰؍ ٹن فی ایکڑ پیداوار تک پہنچ سکتے ہیں۔