• Fri, 12 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اترپردیش: عبداللہ ریزیڈنسی کا غیر قانونی قبضہ کا الزام لگا کر جزوی طور پرانہدام

Updated: September 12, 2025, 7:29 PM IST | Lukhnow

اترپردیش کے میرٹھ میں مسلمانوں کو گھر بیچنے اور مسجد تعمیر کرنے کے بی جے پی وزیر کے شکایت پر عبداللہ ہاؤسنگ پروجیکٹ کو جزوی طور پر منہدم کر دیا گیا، `قبضہ کے الزام میں ایف آئی آر درج۔

Demolition operation at Merut`s Abdullah Residency. Photo: X
میرٹھ کی عبدللہ ریزیڈینسی میں انہدامی کارروائی۔ تصویر: ایکس

اُتر پردیش کے میرٹھ میں واقع ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ عبداللہ ریزیڈنسی کے کچھ حصوں کو حکام نے اس الزام کے بعد مسمار کر دیا کہ مکانات صرف مسلمانوں کو بیچے جا رہے تھے اور کمپلیکس کے اندر ایک مسجد تعمیر کی گئی تھی۔یہ کارروائی ریاستی وزیر برائے توانائی سومنندر تومر کی ایک شکایت کے بعد کی گئی، جنہوں نے میرٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو خط لکھ کر بلڈرز پر الزام لگایا تھا کہ ’’وہ مکانات صرف مسلمانوں کو فروخت کر رہے ہیں، اور احاطے کے اندر غیر قانونی طور پر ایک مسجد تعمیر کر رہے ہیں۔‘‘ اس کے بعد، ناؤچندی پولیس اسٹیشن میں دو افراد، جاوید اقبال اور مہندر گپتا، کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، جو اے آئی ایم انفرا ہومز ایل ایل پی سے وابستہ ہیں، یعنی وہ فرم جو عبداللہ رزیڈنسی تیار کر رہی ہے۔ اتر پردیش ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے ایک جونیئر انجینئر سندیپ کمار کی جانب سے درج کی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا کہ ڈویلپرز نے پیر،۸؍ ستمبر کو عمارت کے باہر ایک۱۲؍ میٹر چوڑی سڑک پر قبضہ کر لیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق، پراپرٹی ڈیلرز سے بار بار کہا گیا کہ وہ قبضہ ہٹائیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اس کے بعد، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ وی کے سنگھ نے تین رکنی معائنہ کمیٹی بنائی جس میں ایس ڈی ایم سدار دکشا جوشی، سی او سول لائنز ابھشیک تیواری، اور ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے ایگزیکٹو انجینئر افتاب احمد شامل تھے۔ منگل کو، کمیٹی نے سائٹ کا معائنہ کیا، ریئل اسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ) ایکٹ (ریرا) کے تحت زمین کی پیمائش کی، اور پایا کہ۳۰۰؍ مربع میٹر کی قبضہ کی گئی زمین پر تعمیر کی گئی تھی۔ فوراً بلڈوزر منگوا کر اس ڈھانچے کو گرا دیا گیا۔ اس انہدام کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔
اگرچہ ضلعی حکام نے اس کارروائی کو ’’غیرقانونی تعمیر اور قبضہ‘‘کے خلاف ایک اقدام قرار دیا، لیکن ملزم بلڈرز نے اسے اتر پردیش میں مسلمانوں کو غیر متناسب طور پر نشانہ بنانے والے ’’بلڈوزر انصاف‘‘ کی ایک اور مثال قرار دیا۔واضح رہے کہ عبداللہ رزیڈنسی ریٹائرڈ میجر جنرل جاوید اقبال اور نوئیڈا کے بلڈر مہندر گپتا تیار کر رہے ہیں۔ ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے، اقبال کے بھائی عابد نے مکتب کو بتایا کہ یہ پراجیکٹ جامع ہے اور تمام خریداروں کے لیے کھلا ہے، چاہے ان کا مذہب کچھ بھی ہو۔ کمپلیکس کے اندر مسجد کے الزام کے بارے میں، انہوں نے وضاحت کی، ’’قریبی علاقوں میں پہلے ہی کئی مساجد موجود ہیں۔ لیکن عبداللہ رزیڈنسی کے اندر نہیں۔‘‘کمیٹی کے رکن ابھشیک تیواری نے بھی مکتوب میڈیا کو بتایا، ’’کالونی کے احاطے میں کوئی مسجد نہیں پائی گئی جو زیر تعمیر ہے۔ تاہم، قبضہ کی شناخت ہو گئی، اور ڈھانچہ گرایا گیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو رپورٹ پیش کر دی گئی ہے، اور اعلیٰ حکام مزید کارروائی کریں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: آسام میں اب ضلع کمشنر کو ’’مشتبہ افراد‘‘ کو ملک بدر کرنےکا اختیار

اس تنازعے پر بات کرتے ہوئے، اے آئی ایم آئی ایم اتر پردیش کے صدر شوکت علی نے حکمران بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’زمین ہماری ہے، اور ہمیں اسے جسے چاہیں بیچنے کا پورا حق ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس جان بوجھ کر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم پیدا کر رہے ہیں۔ بابری مسجد کے بعد معاشرے میں خوف پایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ رام مندر بھی ایسی زمین پر کھڑا ہے جس پر قبضہ کیا گیا تھا۔ یہ لوگ صرف ایک پتھر رکھ دیتے ہیں اور اسے مقدس مقام قرار دے دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اتر پردیش میں۹۰؍ فیصد مندر غیرقانونی زمین پر بنے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK