اترپردیش کے محکمہ جنگلات نے ۱۰۰؍ سال پرانی مسجد سمیت ۱۸۰؍ سے زائد گھروں کو نوٹس بھیج کر قانونی دستاویز طلب کئے، جبکہ مکینوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ۱۸۹۱ء سے رہائش پذیر ہیں۔
EPAPER
Updated: May 30, 2025, 10:05 PM IST | Lukhnow
اترپردیش کے محکمہ جنگلات نے ۱۰۰؍ سال پرانی مسجد سمیت ۱۸۰؍ سے زائد گھروں کو نوٹس بھیج کر قانونی دستاویز طلب کئے، جبکہ مکینوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ۱۸۹۱ء سے رہائش پذیر ہیں۔
اتر پردیش کے ضلع بہرائچ میں۱۸۰؍ سے زائد خاندانوں اور ایک صدیوں پرانی مسجد (نوری مسجد) کومحکمہ جنگلات کی جانب سے بے دخل کرنے کے نوٹس موصول ہوئے ہیں، حالانکہ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کئی نسلوں سے یہاں آباد ہیں اور یہ علاقہ برطانوی دور میں ریلوے لائنوں کے قائم ہونے کے زمانے سے ان کا گھر رہا ہے۔ محکمہ جنگلات نے تین دن کے اندر جواب طلب کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر جواب موصول نہ ہوا تو جبری طور پر بے دخلی اور بلڈوزرکارروائی کی جائے گی۔
اس کے جواب میں، سینکڑوں باشندے سڑکوں پر نکل آئے اور ڈی ایف او کترنیا گھاٹ کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے بہرائچ میں ڈویژنل فاریسٹ آفیسر (ڈی ایف او) کے دفر تک بس کے ذریعے پہنچے۔ احتجاج کرنے والوں نے زور دے کر کہا کہ وہ۱۸۹۱ء سے قبل سے بچھیا میں رہ رہے ہیں اور ان کے پاس سو سال سے زیادہ پرانے دستاویزات موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موتی پور تحصیل میں۱۱۴؍ سے زائد رہائشیوں نے دعویٰ فارم جمع کرائے ہیں، جن کی توثیق تاحال زیر التوا ہے۔ مظاہرین نے ضلع مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) گورو رنجن شریواستو کو ایک مطالبہ نامہ پیش کیا۔ تاہم ڈویژنل فاریسٹ آفیسر بی شیو شنکر نے تصدیق کی کہ نوٹس سیکشن۶۱؍ بی کے تحت جاری کیے گئے ہیں اور انہوں نے زور دیا کہ رہائشیوں کو اپنی رہائش کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا،’’جو لوگ درست دستاویزات پیش کر سکیں گے، انہیں ہٹایا نہیں جائے گا۔‘‘