Inquilab Logo

اترا کھنڈ: ۸۶؍ مسلم دکانداروں کا بائیکاٹ، علاقے سے نکل جانے کا حکم

Updated: March 19, 2024, 8:25 PM IST | Dehradun

حجام کی دکان پر کام کرنے والے ایک مسلم نوجوان کے ذریعے دو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ فرار ہونے کے بعد علاقے کے ۸۶؍مسلم دکانداروں کے رجسٹریشن کی منسوخی، اس کے علاوہ انہیں علاقہ چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اس دھمکی کے بعد علاقہ میں کشیدگی جبکہ حکام نے دکانداروں کو تحفظ کا یقین دلایا ہے۔ اس کے علاوہ بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج۔

Photo: INN

بریلی کے ایک مسلم نوجوان جو قصبے میں حجام کی دکان پر کام کرتا تھا، کے دو نابالغ ہندو لڑکیوں کے ساتھ فرار ہو جانے کے بعداتراکھنڈ کے دھرچولا قصبے میں تاجروں کی ایک تنظیم نے ۹۱؍دکانوں کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا ہے جن میں بیشتر مسلمانوں کی ہے۔ اس سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ 
 دی ہندو نے رپورٹ کیا کہ مقامی لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ’’باہر کے لوگوں کو مکانات اور دکانیں کرائے پر نہ دیں۔‘‘ ٹیلی گراف کے مطابق دھرچولا ویاپار منڈل کے جنرل سیکریٹری مہیش گبرالہ نے بتایا کہ ’’مقامی انتظامیہ سے مشورہ کرنے کے بعد ۹۱؍دکانوں کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا گیا ہے اور ان کے مالکان کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان میں سے کئی ہماری بیٹیوں کو ورغلا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بریلی کے ایک حجام نے دو نابالغ لڑکیوں کو پھنسایا اور گزشتہ ماہ انہیں لے کر فرار ہو گیا۔ اس کے بعد، ہم نے ۹۱؍ دکانداروں کی نشاندہی کی جو یہاں غیر قانونی طور پر کاروبار کر رہے تھے۔ انہوں نے ویاپار منڈل کے ساتھ رجسٹر نہیں کرایا، جو اتراکھنڈ میں لازمی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کے حق میں انتخابی بونڈز قبول کرنے کیلئے حکومت کا ایس بی آئی پر دباؤ: رپوٹرز کلیکٹیو

دی ہندو کے مطابق جن ۹۱؍دکانداروں کا رجسٹریشن منسوخ کیا گیا ہے، ان میں سے تقریباً ۸۶؍ مسلمانوں کی ہیں۔ تاہم، دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق یہ تمام دکانیں مسلمانوں کی ملکیت ہیں۔ گبرالہ نے کہا کہ اسوسی ایشن نے ان تمام تاجروں کا رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے جو ۲۰۰۰ءسے پہلے دوسری ریاستوں سے یہاں آئے تھے۔ اب تک قصبے کے کل ۱۷۵؍ تاجروں کی شناخت کی گئی ہے جن کا تعلق مغربی اتر پردیش سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم یہاں سے باہر کے لوگوں کو نکال دیں تو مقامی نوجوان کاروبار شروع کرنے اور روزی روٹی کمانے کے قابل ہو جائیں گے۔ 
دکن ہیرالڈ کے مطابق لڑکیوں کو شہر چھوڑنے پر آمادہ کرنے والے مردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دھرچولا کے ایس ایچ او پرویز علی نے بتایا کہ بریلی کے دو تاجروں کو فروری میں گرفتار کیا گیا تھا جن پر آئی پی سی کی دفعہ ۳۶۳ (اغوا)، ۳۷۶ (جنسی حملہ)، ۳۵۴ (خاتون کی عزت کو مجروح کرنے کیلئے مجرمانہ طاقت کا استعمال) اور پوکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: سی اے اے: ۱۸؍پاکستانی ہندو پناہ گزینوں کو گجرات میں ہندوستانی شہریت دی گئی

ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ بائیکاٹ کی کال دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور ہراساں کرنے کی شکایت کرنے والے دکانداروں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ دکن ہیرالڈ کے مطابق، پتھورا گڑھ کی ضلعی مجسٹریٹ رینا جوشی نے کہا کہ ’’ہم نے ایسے عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے جنہوں نے دکان کے مالکان کو اپنی دکانیں بند کرنے پر مجبور کیا۔ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شہر میں باہر سے کاروبار کرنے والے تاجروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: سی اے اے: سپریم کورٹ نے قانون پر روک لگانے کی درخواست پر مرکز سے جواب طلب کیا

دی ٹیلی گراف کے مطابق، دھرچولا کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ منجیت سنگھ نے کہا کہ ’’ہم لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہیں۔ دکانداروں نے کچھ مسائل اٹھائے ہیں اور ہم جلد ہی ان کی اسوسی ایشن کے لیڈروں سے ان پر بات کریں گے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK