احمد نگر میں پٹوردھن چوک پر واقع سیّد گھوڑے پیر درگاہ کو۲۴؍اگست کی صبح۴۵:۲؍بجے کے قریب نامعلوم شرپسندوں نے نقصان پہنچایا۔ نامعلوم شرپسندوں نے درگاہ کو منہدم کرنے کیلئے جے سی بی مشین بھی چلوائی۔
EPAPER
Updated: August 25, 2025, 3:20 PM IST | Inquilab News Network
احمد نگر میں پٹوردھن چوک پر واقع سیّد گھوڑے پیر درگاہ کو۲۴؍اگست کی صبح۴۵:۲؍بجے کے قریب نامعلوم شرپسندوں نے نقصان پہنچایا۔ نامعلوم شرپسندوں نے درگاہ کو منہدم کرنے کیلئے جے سی بی مشین بھی چلوائی۔
احمد نگر میں پٹوردھن چوک پر واقع سیّد گھوڑے پیر درگاہ کو۲۴؍اگست کی صبح۴۵:۲؍بجے کے قریب نامعلوم شرپسندوں نے نقصان پہنچایا۔ نامعلوم شرپسندوں نے درگاہ کو منہدم کرنے کیلئے جے سی بی مشین بھی چلوائی۔ ان ملزمین کے خلاف کوتوالی پولیس اسٹیشن میں بی این ایس ۲۰۲۳ء کی دفعہ ۲۹۸، ۲۹۹، ۲۲۴(۴)، ۳، (۵) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ آنندی بازار روڈ پر دیش پانڈے اسپتال کے سامنےواقع یہ درگاہ قدیم زمانے سے موجود ہے۔ اس درگاہ پر ہندو اور مسلم عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔
عابد خان نامی مقامی شخص کی جانب سے ارسال کردہ اطلاعات کے مطابق درگاہ کی بے حرمتی کی خبر پھیلتے ہی مقامی مسلمانوں بے چینی پھیل گئی۔ جس کے بعد ایس پی آفس تک احتجاجی مورچہ نکالا گیا جس میں احمد نگر شہر کے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور پولیس سے انصاف کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کو بتایا گیا کہ ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ تاہم مظاہرین نے شکایت کی کہ ایف آئی آر میں نامعلوم ملزمین کے خلاف عائد کردہ دفعات قابل ضمانت ہیں، اس سے ملزمین کی دوبارہ جرم کرنے کی ہمت بڑھ جائیگی۔ جس کی وجہ سے سماج میں غصے کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے نمائندہ افراد نے ایس پی اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے بات چیت کی اور انہیں تحریری مکتوب دیا۔ جس میں ملزمین کے خلاف بی این ایس کی دفعہ۳۰۳؍ اور دیگر اضافہ شدہ دفعات کے ساتھ ساتھ ایم پی ڈی اے ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔اس میں یہ بھی کہا گیا کہ جی سی بی کے مالک اور ڈرائیور اور اس کے ساتھ آنے والے نامعلوم افراد کے موبائل فونز کا سی ڈی آر اور ایس ڈی آر نکالا جائے۔ اور مذکورہ واقعہ کے دوران ان سے کون کون رابطے میں تھا،جن کی ہدایت پر مذکورہ شرانگیزی کی گئی۔ اس کی مکمل چھان بین کی جائے اور انہیں مذکورہ جرم کا ملزم بنایا جائے۔
عابدخان کی جانب سے موصولہ اطلاعات میں یہ بھی بتایا گیا کہ مظاہرین نے پولیس حکام سےکہا کہاس علاقے کے کچھ دکانداروں نے مذکورہ درگاہ کو منتقل کرنے کے سلسلے میں میونسپل کارپوریشن سے شکایت کی تھی، اس معاملے میں ان سے پوچھ گچھ کی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ تھانہ کوتوالی کے تحت رات کے وقت گشت کرنے والے افسران اور ملازمین اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔ پیٹرولنگ کے وقت اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ تھانے کی حدود میں مذہبی مقامات کی نگرانی کی جائے۔ کوتوالی تھانے سے۵؍ منٹ کی دوری پرواقع درگاہ پر پیش آنے والا یہ معاملہ پولیس کی نظروں سے کیسے چُوک گیا ؟ اس کی بھی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ اور پولیس انتظامیہ کی طرف سے مختلف چوراہوں پر لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمرے بتاتے ہیں کہ واردات میں استعمال کی گئی جی سی بی کس جگہ سے نکلی اور کس جگہ رکی۔ اس معاملے کی مکمل انکوائری کی جائے اور ملزمین کے خلاف ایم پی ڈی اےایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔ تاکہ مستقبل میں شہر میں کوئی ایسی منصوبہ بند حرکت کرنے کی جرات نہ کرے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اگر اس سلسلے میں فوری کارروائی نہیں کی گئی تو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ایس پی آفس کے سامنے راستہ روکو آندولن کیا جائے گا۔