وائس آف امریکہ اور اس کی بنیادی ایجنسی کے ۶۴۰؍ ملازمین کو برطرفی کے نوٹس جاری کر دئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں امریکی سرکاری نشریاتی ادارہ عملاً غیر فعال ہو گیا ہے جو دوسری جنگ عظیم سے بین الاقوامی خبریں فراہم کر رہا تھا۔
EPAPER
Updated: June 21, 2025, 7:04 PM IST | Washington
وائس آف امریکہ اور اس کی بنیادی ایجنسی کے ۶۴۰؍ ملازمین کو برطرفی کے نوٹس جاری کر دئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں امریکی سرکاری نشریاتی ادارہ عملاً غیر فعال ہو گیا ہے جو دوسری جنگ عظیم سے بین الاقوامی خبریں فراہم کر رہا تھا۔
وائس آف امریکہ کے چیف نیشنل کورسپونڈنٹ اسٹیو ہرمن، جو ریٹائر ہونے والے ہیں، نے اس بڑے پیمانے پر برطرفیوں کو ’’خود تباہی کی تاریخی کارروائی‘‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکہ اپنے سب سے مؤثر ’’طاقت کے اوزار‘‘کو خاموش کر رہا ہے۔
ایرانی زبان کی سروس متاثر:
برطرف ملازمین میں فارسی سروس کے صحافی بھی شامل ہیں، جن میں سے کچھ کو حال ہی میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی رپورٹنگ کے لیے انتظامی چھٹی سے واپس بلایا گیا تھا۔
ملازمین پر سخت کارروائی:
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، وقفے پر نکلنے والے عملے کے شناختی کارڈ ضبط کر لیے گئے اور انہیں دوبارہ داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کا موقف:
ایجنسی کی نگرانی کرنے والی اور سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سینئر مشیر کیری لیک کے مطابق، مارچ سے اب تک تقریباً ۱۴۰۰؍ افراد (کل افرادی قوت کا ۸۵؍ فیصد) برطرف کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے اسے جوابدہی سے محروم بیوروکریسی کو ختم کرنے کی دیرینہ کوشش قرار دیا۔
تنقیدی ردعمل:
کئی سابق ملازمین نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ۸۳؍سالہ ’’آزاد صحافت‘‘ کا اختتام ہے جس نے دنیا بھر میں جمہوری اقدار اور پریس کی آزادی کی وکالت کی۔
کارروائی کا دائرہ: یہ برطرفیاں وائس آف امریکہ تک محدود نہیں۔ امریکی انتظامیہ کے تحت مشرق وسطیٰ میں عربی زبان کا واحد امریکی امدادی چینل ’’الحرة‘‘ چلانے والےایم بی این نے بھی۱۲؍ اپریل کو بڑے پیمانے پر برطرفیاں کیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایران نے پھر حیفا پر میزائلوں کی بارش کردی
کیری لیک کا کہنا ہے کہ دہائیوں سے امریکی ٹیکس دہندگان کو ایک ایسی ایجنسی کو فنڈ دینے پر مجبور کیا گیا جو نااہلی، تعصب اور فضول خرچی کا شکار تھی۔ اب اس کا خاتمہ ہو گیا۔ اسٹیو ہرمن نے اس بابت اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہر وہ دن جب نیٹ ورک آف ایئر رہتا ہے، ناظرین نئی عادات اپنا لیتے ہیں۔ مجھے خدشہ ہے کہ جب تک کوئی مستقبل کی حکومت اقتدار سنبھالے گی، وائس آف امریکہ بھلا دیاجائے گا۔‘‘ واضح رہے کہ وائس آف امریکہ کا آغاز دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کے سامعین تک ’’امریکی جمہوریت‘‘ کے پیغامات پہنچانے سے ہوا تھا۔ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے عوامی میڈیا کے فنڈز کاٹنے کی وسیع مہم کے دوران یہ برطرفیاں ہوئی ہیں، جس میں این پی آر اورپی بی ایس کے لیے امداد بند کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
حالیہ صورتحا ل یہ ہے کہ مارچ سے زیادہ تر عملے کو انتظامی چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا، جس کے بعد نشریات اور ڈیجیٹلنشریات معطل ہو گئے۔ جمعہ کو برطرفی نوٹس پانے والوں میں وہ تین صحافی بھی شامل ہیں جو نیٹ ورک کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف عدالتی کارروائی کر رہے ہیں۔