Inquilab Logo Happiest Places to Work

مغربی بنگال: چپس چوری کے الزام سے دلبرداشتہ ۱۳؍ سالہ لڑکے کی خودکشی

Updated: May 23, 2025, 4:50 PM IST | Kolkata

مغربی بنگال کے ضلع مشرقی مدناپور کے پنچکشورہ علاقے میں جمعرات کو ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں ایک ۱۳؍ سالہ لڑکے نے مبینہ طور پر چوری کے الزام میں عوامی ذلت کے بعد خودکشی کرلی۔ اس نے زہر کھانے سے قبل ایک نوٹ چھوڑا جس پر لکھا تھا:’’ماں، میں نے چوری نہیں کی۔ ‘‘

Symbolic image. Photo: INN
علامتی تصویر۔ تصویر:آئی این این

مغربی بنگال کے ضلع مشرقی مدناپور کے پنچکشورہ علاقے میں جمعرات کو ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں ایک۱۳؍ سالہ لڑکے نے مبینہ طور پر چوری کے الزام میں عوامی ذلت کے بعد خودکشی کرلی۔ متوفی لڑکا، کرشنندو داس، باکولڈا ہائی اسکول میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا۔ اس نے زہر کھانے سے قبل ایک نوٹ چھوڑا جس پر لکھا تھا:’’ماں، میں نے چوری نہیں کی۔ ‘‘
پڑوسیوں کے مطابق کرشنندو ایک خاموش مزاج اور باادب لڑکا تھا۔ وہ اتوار کی سہ پہر مقامی مٹھائی کی دکان پر اسنیکس خریدنے گیا تھا۔ اس کے خاندان کا کہنا ہے کہ اس وقت دکان پر کوئی موجود نہیں تھا۔ جب اس نے دکان کے باہر رکھے چپس کے پیکٹ دیکھے تو مبینہ طور پر ایک پیکٹ اٹھایا اور چل دیا۔ شبھانکر دکشت، جو ایک سِوک والنٹیئر (رضاکار) اور دکان کے مالک بھی ہیں، نے مبینہ طور پر کرشنندو کو تین چپس کے پیکٹوں کے ساتھ دیکھا اور موٹر سائیکل پر اس کا پیچھا کیا۔ لڑکے کو پکڑنے کے بعد انہوں نے اس پر چوری کا الزام لگایا۔ رپورٹ کے مطابق کرشنندو نے۲۰؍ روپے دیئے، جو۱۵؍ روپے کے چپس کیلئے کافی تھے لیکن شبھانکر نے نہ صرف اس کے پیسے واپس کئے بلکہ اسے دکان واپس لے جا کر بازار میں سب کے سامنے پیٹا، اور کان پکڑوا کر معافی منگوائی۔ 
اس واقعے کے بعد کرشنندو کی ماں اسے دوبارہ دکان لے گئی اور وہیں اس پر مزید ڈانٹ پھٹکار کی، غالباً اس جذباتی صدمے سے لاعلم رہتے ہوئے جو اس کے بیٹے پر گزر رہا تھا۔ اس شام کرشنندو گھر واپس آیا، ایک نوٹ لکھا’’ماں، میں نے چوری نہیں کی۔ ‘‘ اور زہر کھا لیا۔ 

یہ بھی پڑھئے:دہلی اور یوپی میں بارش سے معمولات درہم برہم

اسے فوراً تملوک میڈیکل کالج اور اسپتال لے جایا گیا جہاں مبینہ طور پر جمعرات کی صبح اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی۔ پولیس نے اس واقعے کو ’’غیر فطری موت‘‘ کا مقدمہ قرار دے دیا ہے، تاہم، جمعہ تک کوئی رسمی شکایت درج نہیں کی گئی تھی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جیسے ہی شکایت درج ہوگی، مکمل تحقیقات شروع کی جائیں گی۔ یہ واقعہ علاقے میں غم و غصے کا سبب بن گیا۔ مقامی لوگوں نے دکاندار پر ضرورت سے زیادہ سختی اور عوامی رسوائی کا الزام لگایا۔ ایک مقامی شخص نے کہا:’’وہ ایک بچہ تھا۔ اگر مان بھی لیں کہ اس نے بغیر پیسے دیئے چپس اٹھائے، تو بھی کیا ایک رضاکار کو ایسے سلوک کرنا چایئے تھا؟ قانون کہاں ہے جب قانون کے رکھوالے ہی انصاف کے بجائے ذلت کو ترجیح دیں ؟‘‘دکاندار، شبھانکر دکشت نے ان الزامات پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا اور اطلاعات کے مطابق وہ فرار ہو چکا ہے۔ اس نے دکان کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے، جو اس واقعے کی حقیقت واضح کر سکتی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK