کل تک امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک میں گاڑھی چھنتی تھی لیکن آج سب کچھ بدل چکا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کیخلاف بیانات دے رہے ہیں، حالانکہ مسک نےمعافی مانگ کر اپنی طرف سے تنازع ختم کرنے کی کو شش کی ہے۔
EPAPER
Updated: June 12, 2025, 12:50 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
کل تک امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک میں گاڑھی چھنتی تھی لیکن آج سب کچھ بدل چکا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کیخلاف بیانات دے رہے ہیں، حالانکہ مسک نےمعافی مانگ کر اپنی طرف سے تنازع ختم کرنے کی کو شش کی ہے۔
کل تک امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک میں گاڑھی چھنتی تھی لیکن آج سب کچھ بدل چکا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کیخلاف بیانات دے رہے ہیں، حالانکہ مسک نےمعافی مانگ کر اپنی طرف سے تنازع ختم کرنے کی کو شش کی ہے۔ اب دیکھئے امریکی صدرڈونالڈٹرمپ کا اس پر کیا رد عمل ہوتا ہے؟ٹرمپ کا کچھ بھر وسہ نہیں ہے، وہ کچھ بھی کرسکتےہیں۔ پہلی وجہ یہ سمجھ میں آرہی ہےکہ ٹرمپ نےمسک کی الیکٹرک گاڑی پر سبسڈی میں کٹوتی کی ہے۔
معافی مانگنے سے پہلے تک دنیا کی دو طاقتور ترین شخصیات ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان تنازع بڑھ گیا ہے۔ چند ماہ قبل تک مسک کو ٹرمپ کا قریبی دوست سمجھا جاتا تھا۔ مسک کو’ڈوج‘ کا سربراہ منتخب کیا گیا جس کامقصد حکومت کی کارکردگی کو بڑھانا اور اخراجات کو کم کرنا تھا۔ ۳۰؍ مئی کوڈوج کے سربراہ کے طور پر مسک کا آخری دن تھا۔ اس دن ٹرمپ نے کہا تھا کہ مسک ان کے دوست اور مشیر کے طور پر ان کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔ اس کے بعد ایسا کیا ہوا کہ مسک نے ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ بھی کیا اور ایک الگ سیاسی جماعت بنانے کی بات بھی کی؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی ۲۰۲۵ء کی دوسری ششماہی میں امریکہ میں کساد بازاری کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:رواں سال ۷ء۱۶؍لاکھ حجاج کی خدمت کیلئے ۴ء۲؍ لاکھ افراد تعینات ہوئے : سعودی ادارہ شماریات
جون کے شروع میں ایلون مسک نے ٹرمپ کے ’بگ، بیوٹی فل بل ‘ پر تنقید کی اور اس بل کو مسک نے فضول خرچیوں سے بھرا ہوا قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس سے وفاقی خسارہ کم ہونے کی بجائے مزید بڑھے گا۔ ۵؍ جون کو ٹرمپ نے کہا کہ وہ مسک کا سرکاری معاہدہ ختم کر دیں گے۔ اس کے بعد مسک نے کہا کہ اگر وہ ٹرمپ کی حمایت نہ کرتے تو صدارتی انتخابات میں ان کی شکست ہوجاتی۔ مسک نےیہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے پاس امریکی صدر کے طور پر خدمات انجام دینے کیلئے صرف۵ء۳؍ سال باقی ہیں جبکہ وہ ابھی ۴۰؍ سال رہیں گے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ٹرمپ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسک نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ کا نام ایپسٹین فائلس میں ہے۔ مسک نے یہ بھی کہا کہ وہ اسپیس ایکس کے پروگرام کو بند کر دیں گے۔ ٹرمپ اور مسک کے درمیان تعلقات اس وقت مزید خراب ہوگئے جب امریکی صدر نے ایلون مسک کی سبسڈی اور معاہدے ختم کرنے کی دھمکی دی۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو دنیا کے امیر ترین شخص کے کاروبار کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔
یہاں ٹرمپ اور مسک کے بیانات کا احاطہ مقصود نہیں ہے بلکہ بتانا یہ ہےکہ دونوں کے در میان خلیج گہری ہوگئی ہے۔ گہری دوستی دشمنی میں بدل گئی ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے ؟ اس سلسلےمیں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہےکہ دونوں کے جھگڑے کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ ایک کے بعد ایک معاملہ آتا گیا اور ان کے درمیان تنازع سنگین رخ اختیار کر تا گیا۔ اس سلسلے میں ٹرمپ کی جانب سے مستقل دشمنی کا اعلان بھی کیا جاچکا ہے اور اب مسک نے معافی بھی مانگ لی ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہےکہ ٹرمپ اور مسک نے جان بوجھ کر اس دشمنی کو ہوا دی ہو، کیونکہ مسک ٹرمپ سے دوستی کی قیمت چکا چکے ہیں۔ مختلف یورپی ممالک میں بھی ٹیسلا کا نقصان ہو چکاہے۔ ایسے میں ٹرمپ سے دشمنی کاتاثر دےکر مسک نے ایک پیغام دینے کی کوشش کی۔ انہیں یہ امید ہوگی کہ ٹرمپ سے دشمنی کے بعد ان کے نقصان کی تلافی ہوجائے گی۔