Inquilab Logo

آر ایس ایس دفتر کو سیکوریٹی کیوں فراہم کی جاتی ہے؟

Updated: March 22, 2024, 10:11 AM IST | Ali Imran | Nagpur

ناگپور کے آرٹی آئی کارکن کا سوال ، حکومت نے جواب نہیں دیا، بلکہ پولیس نے انکوائری شروع کر دی، بالآخر عدالت میں عرضداشت داخل۔

Instead of answering, the police summoned the petitioner for questioning. Photo: INN
پولیس نے جواب دینے کے بجائے عرضی گزار کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کر لیا ۔ تصویر : آئی این این

یہ سوال بے حد اہم ہے کہ ’’ آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر کوحکومت سیکوریٹی کیوں فراہم کرتی ہے؟‘‘ اب اس تعلق سے عدالت میں عرضداشت داخل کی گئی ہے جس پر عدالت نے حکومت کو اس معاملے میں جواب دینے کا حکم دیا ہے۔ حالانکہ عرضی گزار نے پہلے آر ٹی آئی داخل کرکے حکومت سے یہ سوال پوچھا تھا لیکن اس کا جواب دینے کے بجائے پولیس نے انکوائری کیلئے طلب کر لیا۔ 
اطلاع کے مطابق بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے، جس میں سوال کیا گیا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ہیڈکوارٹر کو کس بنیاد پر سیکوریٹی فراہم کی جاتی ہے؟ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو قواعد کی جانچ کرنے اور ۱۸؍ اپریل تک جواب دینے کا زبانی حکم دیا۔ درخواست گزار کا نام لالن کشور سنگھ ہے اور وہ آر ٹی آئی کارکن ہیں۔ جسٹس نتن سامبرے اور جسٹس ابھے منتری کے سامنے ایک روز قبل اس کیس کی سماعت ہوئی۔ 
  اطلاع کے مطابق درخواست گزار لالن سنگھ کو ایک اخبار سے معلومات ملی کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو سیکوریٹی فراہم کی جا رہی ہے جو کہ رجسٹرڈ تنظیم نہیں ہے۔ ان کے اندر تجسس پیدا ہوا اور انہوں نے اس کی وجوہات جاننے کیلئے ۳۰؍ جون ۲۰۲۱ءکو لالن سنگھ نے حقِ معلومات کے تحت محکمہ داخلہ کو درخواست دی، جس میں یہ پوچھا گیا کہ آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر کو کس بنیاد پر سیکوریٹی فراہم کی جاتی ہے اور اس پر کتنا خرچ کیا جاتا ہے؟ یہ درخواست مزید معلومات کیلئے ریاستی انٹلی جنس ڈپارٹمنٹ اور پھر ناگپور پولیس کو بھیجی گئی۔ اسپیشل برانچ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے لالن سنگھ کو جواب دیا کہ وہ اس بارے میں معلومات نہیں دے سکتے۔ 
  حکومت سے کوئی جواب نہ ملنے پر لالن سنگھ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیکوریٹی فراہم کرنے میں عوام کا پیسہ ضائع کیا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومت نے اس عرضی کی مخالفت کی ہے اور جواب دیا ہے کہ اگر عوامی مفاد میں معلومات درکار ہوں تو سیکشن۲۱؍ کے مطابق دی جا سکتی ہے۔ تاہم، ریاستی حکومت کی طرف سے عدالت میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر درخواست گزار صرف تجسس کی وجہ سے معلومات مانگ رہے ہیں اور وہ بھی سیکوریٹی کے مسائل پر، تو یہ نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو قواعد کی جانچ کرنے اور ۱۸؍ اپریل تک جواب دینے کا زبانی حکم دیا ہے۔ درخواست گزار کے طور پر خود لالن سنگھ نے اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھا جبکہ چیف پبلک پرا سیکیوٹر دیون چوہان ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے۔ 
 خود عرضی گزار کی انکوائری؟
 دلچسپ بات یہ ہے کہ ۲۰۲۱ء میں جب لالن سنگھ نے آرٹی آئی داخل کی تھی تو انہیں کوئی جواب تو نہیں دیا گیا تھا، الٹے پولیس نے انہیں انکوائری کیلئے طلب کیا تھا۔ لالن سنگھ کو اس معاملے میں ۲۶؍ دسمبر ۲۰۲۱ء کو اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر نے سمن جاری کرکے تفتیش کیلئے بلایا تھا۔ ان سے کہا گیا تھا کہ وہ پوچھ تاچھ کیلئے عدالت میں حاضر ہوں۔ سمن ملنے کے بعد لالن سنگھ نے پولیس کو جواب دینے سے پہلے اس معاملے میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ اس وقت عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ محکمہ پولیس کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا کہ لالن سنگھ کو کیوں طلب کیا گیا ہے؟ پولیس نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ انہیں صرف نوٹس جاری کیا گیا ہے اس کے علاوہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ اس کے بعد عدالت نے اس عرضی پر سماعت بند کر دی تھی۔ اب لالن سنگھ نے نئے سرے سے عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔ عدالت نے ان کی عرضداشت پر شنوائی کی اور ریاستی حکومت کو جانچ کرنے اور ۱۸؍ اپریل تک جواب دینے کا زبانی حکم دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK