دنیا آج یعنی ۳؍ مئی کو ورلڈ پریس فریڈم ڈے منارہی ہے لیکن اس درمیان اسرائیل، غزہ میں ۲۰۰؍ سے زائد صحافیوں کا قتل کرچکا ہے۔ صحافیوں کیلئے غزہ دنیا کی سب سے خطرناک جگہ ہے جہاں اسرائیل جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنارہا ہے۔
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 8:08 PM IST | Gaza
دنیا آج یعنی ۳؍ مئی کو ورلڈ پریس فریڈم ڈے منارہی ہے لیکن اس درمیان اسرائیل، غزہ میں ۲۰۰؍ سے زائد صحافیوں کا قتل کرچکا ہے۔ صحافیوں کیلئے غزہ دنیا کی سب سے خطرناک جگہ ہے جہاں اسرائیل جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنارہا ہے۔
میڈیا کی آزادی اور حقوق پر نظر رکھنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے دوران فلسطین صحافیوں کیلئے دنیا کی خطرناک ترین جگہ بن گیا ہے، جہاں درجنوں رپورٹرز خاص طور پر اپنے کام کی وجہ سے مارے گئے ہیں۔ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق اسرائیلی افواج نے نسل کشی کی جنگ کے ۱۸؍ مہینوں میں تقریباً ۲۰۰؍ صحافیوں کو قتل کیا، جن میں کم از کم ۴۲؍ وہ تھے جو اپنی موت کے وقت فیلڈ پر تھے۔ پیرس میں مقیم گروپ نے کہا کہ غزہ میں صحافیوں کے پاس کوئی پناہ گاہ نہیں ہے اور ان کے پاس خوراک اور پانی سمیت ہر چیز کی کمی ہے۔ خیال رہے کہ پریس فریڈم واچ ڈاگ نے جمعہ کو ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس ۲۰۲۵ء (صحافتی آزادی کی فہرست) جاری کی ہے۔ اس موقع پر گروپ نے کہا کہ ’’مغربی کنارے میں، صحافیوں کو آباد کاروں اور اسرائیلی فورسیز دونوں کی طرف سے معمول کے مطابق ہراساں کیا جاتا ہے اور ان پر حملہ کیا جاتا ہے، لیکن جبر ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد گرفتاریوں کی لہر کے ساتھ نئی بلندیوں پر پہنچ گیا۔ اور اس کی زد میں صحافی بھی آتے ہیں، جنہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو مکمل جنگ بندی کیلئے تیار نہیں ہیں، منصوبے مسترد کررہے ہیں: حماس
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نمائندے اجیت سنگھے کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں غزہ پٹی میں صحافیوں کا قتل ممکنہ طور پر جان بوجھ کر کیا گیا ہے اور یہ انکلیو رپورٹرس کیلئے دنیا کے مہلک ترین مقامات میں سے ایک ہے۔سنگھے نے ۳؍ مئی کو آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں انادولو ایجنسی کے سوالات کا جواب بھی دیا۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صحافی غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے اور فلسطینی علاقوں میں ہونے والے واقعات کا کوریج کرنے میں ناقابل یقین کام کرتے ہیں۔ سنگھے نے کہا کہ فلسطینی صحافیوں کے سنڈیکیٹ کے مطابق ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۲۱۰؍ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ان معاملات میں جہاں یہ تجاویز ہیں کہ صحافیوں کو جان بوجھ کر قتل کیا جا سکتا ہے، یہ جنگی جرائم ہو سکتا ہے، اور ان کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ تمام ۲۱۰؍ قتل یا اس سے زیادہ، اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ دوسرے لفظوں میں، اس طرح کی ہلاکتوں کا احتساب کیا جائے۔‘‘ انہوں نے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سلسلے میں فریق ثالث ممالک کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ جنیوا کنونشن کے تحت ان ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جنگ بندی کو یقینی بنائیں اور اس کا خاتمہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے وہ شہریوں اور صحافیوں کے تحفظ میں بھی اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔