Inquilab Logo

یوٹیوب چینل ’’بولتا ہندوستان‘‘ کو وزارت اطلاعات و نشریات کی ہدایت پر ہٹا دیا گی

Updated: April 05, 2024, 9:52 PM IST | New Delhi

ہندوستانی وزارت اطلاعات و نشریات کی ہدایت پر یو ٹیوب نے معروف نیوز چینل ’’بولتا ہندوستان‘‘ کو بغیر کسی وضاحت کے ہٹادیا۔ چینل کو اب تک وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے۔ چینل کے ایڈیٹر نے کہا کہ انتخابات سے قبل جبکہ مین اسٹریم میڈیا نفرت انگیز پروپیگنڈہ چلا رہا ہے ایک سوشل میڈیا چینل کو بند کرنا صحافتی آزادی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یوٹیوب چینل ’’بولتا ہندوستان‘‘ جس کے تقریباً۲؍ لاکھ ۹۸؍ ہزار سبسکرائبرز ہیں کو مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کے حکم پر جمعرات کو گوگل کے زیر ملکیت پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا۔ چینل کے ایڈیٹر سمر راج نے اسکرول کو بتایا کہ یوٹیوب نے پورٹل کو اس کے چینل کو ہٹانے کی کوئی وجہ فراہم نہیں کی ہے۔ ’’بولتا ہندوستان‘‘ کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اس کی بنیاد ۲۰۱۵ء میں غیر جانبدارانہ خبروں کی ترسیل کے واحد مقصد کے ساتھ رکھی گئی تھی۔ 
راج نے کہا کہ یہ جاننا ہمارا حق ہے کہ ہمارے خلاف کارروائی کیوں کی گئی۔ لیکن ہمیں کوئی نوٹس نہیں دیا گیا اور نہ ہی اس بارے میں مطلع کیا گیا کہ ہم نے کون سے ویڈیوز پوسٹ کئے جس کی وجہ سے حکومت نے ہمارے خلاف کارروائی کی۔ یوٹیوب کی جانب سے بولتا ہندوستان کو بھیجے گئے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اس کے چینل کو انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز ۲۰۲۱ء کے رول ۱۵(۲) کے تحت وزارت اطلاعات و نشریات کی ہدایات کی تعمیل کرتے ہوئے ہٹایا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا الیکشن: اقوام متحدہ کی تشویش کو وزیر خارجہ جے شنکر نے مسترد کر دیا

قاعدہ ۱۵ (۲)وزارت اطلاعات و نشریات کے افسر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کوکسی بھی مواد کو ہدف کرنے کی ہدایت دینے کا اختیار دیتا ہے۔ راج نے کہا کہ ’’ایک طرف حکومت نے بغیر کسی وجہ کے ہمارے پورٹل کو ہٹانے کا حکم دیا جبکہ دوسری طرف، وہ نفرت پھیلانے والے مین سٹریم نیوز اینکرز کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار کر رہی ہے، حالانکہ سپریم کورٹ نے اسے تشویشناک قرار دیا ہے۔ ‘‘ راج نے مزید بتایا کہ انہوں نے گوگل اور مرکز کو خط لکھ کر یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس کے یوٹیوب چینل کو کیوں ہٹایا گیا۔ راج نے کہا کہ پورٹل اپنے قانونی اختیارات پر غور کر رہا ہے۔ 
میٹا کی ملکیت والے پلیٹ فارم انسٹاگرام پر بولتا ہندوستان کا اکاؤنٹ دو ماہ قبل بغیر کسی انتباہ کے حذف کر دیا گیا تھا۔ ‏ایکس پر کئی لوگوں نے بولتا ہندوستان کی بحالی ہیش ٹیگ کے ساتھ یوٹیوب چینل کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی میں قائم ڈجیٹل رائٹس آرگنائزیشن سافٹ ویئر فریڈم لاء سینٹر نے کہا کہ بولتا ہندوستان کے یوٹیوب چینل کو بلاک کرنے کے بارے میں مزید معلومات کی عدم موجودگی پریس اور شہریوں کی آزادی کو مجروح کرتی ہے۔ تنظیم نے کہا کہ آزاد تقریر اور تنقیدی آوازوں کا تحفظ بہت اہم ہو گیا ہے کیونکہ ملک عام انتخابات کی تیاری کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK