جاپان اور چین کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے جاری سفارتی کشیدگی اب کھل کر سامنے آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں چین نے جاپان کے لیے۴۶؍ فضائی روٹس آئندہ۲؍ ہفتوں کے لیے منسوخ کر دئیے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 24, 2025, 11:56 AM IST | Tokyo
جاپان اور چین کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے جاری سفارتی کشیدگی اب کھل کر سامنے آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں چین نے جاپان کے لیے۴۶؍ فضائی روٹس آئندہ۲؍ ہفتوں کے لیے منسوخ کر دئیے ہیں۔
جاپان اور چین کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے جاری سفارتی کشیدگی اب کھل کر سامنے آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں چین نے جاپان کے لیے۴۶؍ فضائی روٹس آئندہ۲؍ ہفتوں کے لیے منسوخ کر دئیے ہیں۔ اس اچانک فیصلے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں بڑھتے تناؤ کا عملی اظہار قرار دیا جا رہا ہے، جس سے جاپان کو سفارتی ہی نہیں بلکہ شدید سیاحتی اور معاشی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ منسوخی چین کے مختلف شہروں سے جاپان کے بڑے ایئر پورٹس کے لیے چلنے والی پروازوں پر لاگو کی گئی ہیں۔چین کئی برسوں سے جاپان کا سب سے بڑا سیاحتی منبع رہا ہے اور ہر سال لاکھوں چینی سیاح جاپان آتے رہے ہیں، انہی سیاحوں پر جاپان کی ہوٹل انڈسٹری، ریٹیل مارکیٹ، ٹرانسپورٹ اور ڈیوٹی فری کاروبار بڑی حد تک انحصار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:۱۶؍ سال بعد کوہلی کی واپسی، رشبھ پنت کے لیے ٹیم میں جگہ بنانے کا بڑا چیلنج
ماہرین کے مطابق پروازوں کی یہ منسوخی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب خطے میں سیاسی بیانات، سیکوریٹی خدشات اور سفارتی اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ اگرچہ چینی حکام نے باضابطہ طور پر کسی ایک وجہ کا اعلان نہیں کیا، تاہم سفارتی حلقوں میں اسے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے جوڑا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:رونالڈو نے سعودی عرب میں پرتعیش ولاز خرید لیے، قیمت ہوش اڑا دے گی
اس فیصلے کے فوری اثرات جاپان کی سیاحت پر پڑنا شروع ہو گئے ہیں، ٹریول ایجنسیوں کو بکنگ کی منسوخی، ریفنڈز اور شیڈول میں بڑی تبدیلیوں کا سامنا ہے، جبکہ آنے والے دنوں میں جاپانی معیشت پر اس کے اثرات مزید واضح ہونے کا امکان ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتِ حال طویل ہو گئی تو جاپان کے لیے نہ صرف سیاحتی شعبہ بلکہ علاقائی سفارتی توازن بھی ایک بڑے چیلنج میں تبدیل ہو سکتا ہے، کیونکہ چین اور جاپان کے تعلقات پورے ایشیائی خطے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔