قاسم خان کے یہ الزامات پی ٹی آئی حامیوں کے اڈیالہ جیل کے باہر بڑھتے ہوئے احتجاج اور سوشل میڈیا پر عوامی قیاس آرائیوں کے درمیان سامنے آئے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 28, 2025, 8:00 PM IST | Islamabad
قاسم خان کے یہ الزامات پی ٹی آئی حامیوں کے اڈیالہ جیل کے باہر بڑھتے ہوئے احتجاج اور سوشل میڈیا پر عوامی قیاس آرائیوں کے درمیان سامنے آئے ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے جمعرات کو الزام لگایا کہ ان کے والد کو ”مکمل بلیک آؤٹ“ کے حالات میں تنہائی میں رکھا گیا ہے، جہاں انہیں خاندان، وکلاء اور ان کی پارٹی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبران سے کسی بھی قسم کا رابطہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال ان کی ”زندگی کا کوئی ثبوت“ نہیں ہے۔ قاسم خان نے اس صورتحال کو خان کی حالت چھپانے کیلئے کی جارہی”دانستہ کوشش“ قرار دیا۔
قاسم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود، میری پھوپھیوں کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی متعدد کوششوں کو روکا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”خان کے ساتھ نہ فون کال کرنے دیا جارہا ہے، نہ کوئی ملاقاتیں اور نہ ہی ان کی زندگی کا کوئی ثبوت ہے۔ میرے اور میرے بھائی کا اپنے والد سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔“ انہوں نے کہا کہ یہ تنہائی کوئی ”سیکوریٹی پروٹوکول نہیں“ ہوسکتی۔
قاسم نے خبردار کیا کہ ان کے والد کی حفاظت کیلئے پاکستانی حکومت اور اس کے ”ہینڈلرز“ کو ”قانونی، اخلاقی اور بین الاقوامی سطح پر“ مکمل جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔ انہوں نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ عمران خان کی خیریت کا فوری ثبوت حاصل کریں، ملاقات کے حقوق کو نافذ کریں، ان کی قید تنہائی کو ختم کریں اور ان کی رہائی کیلئے دباؤ ڈالیں۔
قاسم خان کے یہ الزامات پی ٹی آئی حامیوں کے اڈیالہ جیل کے باہر بڑھتے ہوئے احتجاج اور سوشل میڈیا پر عوامی قیاس آرائیوں کے درمیان سامنے آئے ہیں۔ پی ٹی آئی لیڈران کا دعویٰ ہے کہ تین ہفتوں سے زیادہ عرصے سے خاندان کے کسی رکن یا وکیل کو عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی حراست میں فلسطینیوں کا منظم قتل، حماس کا بین الاقوامی اقدام کا مطالبہ
پاکستانی حکومت اور پی ٹی آئی کا ردعمل
پاکستانی وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے خان کی صحت کے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خان کی صحت ”ٹھیک ہے اور ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔“ انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹر روزانہ خان کی نگرانی کرتے ہیں۔ انہوں نے خان کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کی اطلاعات کی بھی تردید کی۔
پی ٹی آئی کے سینئر لیڈر اور سینیٹر علی ظفر نے بھی کہا کہ خان کی صحت اور موت کے متعلق افواہیں جھوٹی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو خان سے ملاقات کی اجازت دینی چاہئے تاکہ پارٹی آزادانہ طور پر ان کی حالت کی تصدیق کرسکے۔
اس درمیان، کچھ رپورٹس میں اشارہ دیا گیا ہے کہ خان کو ایک ہائی-سیکیورٹی مقام پر منتقل کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر سابق کرکٹر کے متعلق قیاس آرائیاں تیز ہو گئیں ہیں۔ ایکس پر ”عمران خان کہاں ہیں؟“ ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔ اس معاملے پر وزارت داخلہ نے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔