• Sat, 06 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

انڈین سپر لیگ کے انعقاد کی تجویز کو سپریم کورٹ کی منظوری

Updated: September 04, 2025, 12:56 PM IST | Agency | New Delhi

آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن اور فٹ بال اسپورٹس ڈیولپمنٹ لمیٹڈ نے مشترکہ تجویزپیش کی تھی ،نیا تجارتی شراکت دار تلاش کرنے کیلئے ٹینڈر جاری کرنے کی بھی ہدایت۔

The ISL is on hold due to the dispute between AIFF and FSDL. Photo: INN
اے آئی ایف ایف اور ایف ایس ڈی ایل کے تنازع کے سبب آئی ایس ایل کاانعقاد رُکا ہوا ہے۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) اور اس کے تجارتی پارٹنر فٹ بال اسپورٹس ڈیولپمنٹ لمیٹڈ (ایف ایس ڈی ایل) کی طرف سے ملک کی اعلیٰ درجے کی فٹ بال لیگ انڈین سپر لیگ (آئی ایس ایل) کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز کو منظور کر لیا ہے جو اس وقت معطل کی گئی ہے۔اے آئی ایف ایف اورایف ایس ڈی ایل کی طرف سے مشترکہ تجویز میں دو اہم نکات شامل تھے: دسمبر میں شروع ہونے والےآئی ایس ایل  کے انعقاد کیلئے تجارتی پارٹنر تلاش کرنے کیلئے ٹینڈر جاری کئے جائیں گے اور دوسرا  یہ تھا کہ  ۲۶-۲۰۲۵ء سیزن کا آغاز سپر کپ سے ہوگا۔
 سپریم کورٹ نے سپر کپ سمیت ہندوستان کے ۲۶-۲۰۲۵ء کے فٹ بال سیزن کو وقت پر شروع کرنے کی ہدایت دی تھی اور اے آئی ایف ایف پر زور دیا تھا کہ وہ اسے یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات کرے۔ اب،  عدالت نے آئی ایس ایل کے لیے ٹینڈر جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے اور سابق جج ناگیشور راؤ کو اس عمل کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
 ۲۲؍ اگست کو عدالت نے اے آئی ایف ایف اور ایف ایس ڈی ایل کو ہدایت دی تھی کہ  وہ میٹنگ کریں اور لیگ کے مستقبل کے لیے روڈ میپ پیش کریں۔ دونوں اداروں کے درمیان ۲۵؍ اگست کو بنگلور میں بات چیت ہوئی جس کے نتیجے میں ایک تجویز سامنے آئی جس میں دو اہم فیصلوں کا ذکر ہے۔
 اےآئی ایف ایف  اورایف ایس ڈی ایل  نے آئی ایس ایل کو چلانے کے مقصد سے ایک تجارتی پارٹنر کا انتخاب کرنے کیلئے ایک کھلا اور شفاف ٹینڈرجاری کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کا انتظام ایک آزاد پیشہ ور فرم کرے گا۔ یہ عمل۱۵؍ اکتوبر تک مکمل ہونا چاہئے جس کے بعد اے ایف سی کی منظوری سے آئی ایس ایل کا نیا سیزن دسمبر میں شروع ہوگا۔
  ایف ایس ڈی ایل  نے پہلے گفت و شنید کے اپنے حق اور جیتنے والی بولی  پر بولی لگانے کا حق ترک کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس طرح ٹینڈر کیلئے این او سی بھی مل جائے گا۔سمجھا جارہا ہےکہ اگر ایف ایس ڈی ایل بولی نہیںلگاتا ہے  یا اس کی بولی  پردوسری بولی کومنظور کیاجاتا ہے تو اس سے ہندوستانی فٹ بال سسٹم میں ایک نئے کھلاڑی کے داخل ہونے کا امکان کھل جائے گا ۔ بتا دیں کہ ریلائنس کی حمایت یافتہ ایف ایس ڈی ایل  ایک دہائی سے زیادہ عرصے آئی ایس ایل کے پیچھے محرک رہی ہے  اوریہ ملک کا سب سے بڑا  فرنچائز فٹ بال  لیگ بن چکا ہے۔
 آئی ایس ایل  جو عام طور پر ستمبر سے اپریل تک منعقد ہوتا ہے، اے آئی ایف ایف اوربورڈ کے شراکت دار ایف ایس ڈی ایل کے درمیان جاری اختلافات کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ اے آئی ایف ایف اور ایف ایس ڈی ایل کے درمیان تنازع دونوں کے درمیان معاہدہ کے تعلق سے کچھ امور کاتصفیہ نہ ہونے سےپیدا ہوا ہے۔ اے آئی ایف ایف اور ایف ایس ڈی ایل  کے درمیان ۱۵؍ سالہ ماسٹر رائٹس ایگریمنٹ(ایم آر اے)اس سال کے آخر میں ختم ہو جائے گا۔ جولائی میں اے آئی ایف ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایف ایس ڈی ایل  کے ساتھ ۲۱؍  نومبر ۲۰۲۴ء کو شرائط کی ممکنہ تجدید پربات چیت کی درخواست کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس کے بعد دونوں اداروںکے سینئر نمائندوں نے شرائط کی تجدید پر تبادلہ خیال کیلئے ۵؍فروری کو نئی دہلی اور پھر۵؍مارچ کو ممبئی میں میٹنگیں کیں۔
 اس غور و خوض کے بعد ایف ایس ڈی ایل کی طرف  سے ۵؍مارچ کو ایک تجویز پیش کی گئی جس  پر اے آئی ایف ایف نے ۲۱؍ اپریل کو جوابی تجویز بھیجی تھی ۔ تاہم اے آئی ایف ایف کو اب  ایم آر اے کی تجدید پر بات چیت کرنے سے اس وقت تک روک دیا گیا ہے جب تک کہ سپریم کورٹ اے آئی ایف ایف کے مسودہ قانون کے کیس پر اپنا فیصلہ نہیں سناتی۔اس تازہ کارروائی نے سپریم کورٹ کی اے آئی ایف ایف کو کسی بھی بولی کے معاہدے میں داخل نہ ہونے کی ابتدائی ہدایت پر روک لگا دی ہے۔ اب یہ ذمہ داری اے آئی ایف ایف  پر ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ٹینڈر کا عمل وقت پر مکمل ہو تا کہ آئی ایس ایل  دوبارہ شروع ہو سکے۔
 دریں اثنا، اے آئی ایف ایف کے مسودہ آئین (جسٹس راؤ کے ذریعہ تیار کردہ) پر فیصلہ ہونا باقی ہے جو اہم کیس ہے۔ کیونکہ عدالت نیشنل اسپورٹس ایڈمنسٹریشن ایکٹ ۲۰۲۵ء  کے نوٹیفکیشن کا انتظار کر رہی ہے اور اس سے متعلق گذارشات اور خدشات پر غور کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK