Updated: August 23, 2025, 5:30 PM IST
| Mumbai
ٹیم انڈیا کی جرسی پر ٹائٹل اسپانسر بننا کسی بھی کمپنی کے لیے فخر اور پہچان کا معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ بی سی سی آئی جرسی پرکمپنی کا نام بڑے حروف میں لکھوانے کے لیے کروڑوں روپے وصول کرتا ہے لیکن یہ ایک عجیب اتفاق رہا ہے کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی جرسی پر جن کمپنیوں کے نام درج تھے انہیں کچھ عرصے بعد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ہندوستانی کرکٹ ٹیم۔ تصویر:پی ٹی آئی
ٹیم انڈیا کی جرسی پر ٹائٹل اسپانسر بننا کسی بھی کمپنی کے لیے فخر اور پہچان کا معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ بی سی سی آئی جرسی پرکمپنی کا نام بڑے حروف میں لکھوانے کے لیے کروڑوں روپے وصول کرتا ہے لیکن یہ ایک عجیب اتفاق رہا ہے کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی جرسی پر جن کمپنیوں کے نام درج تھے انہیں کچھ عرصے بعد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اب اس فہرست میں ایک نیا نام ڈریم الیون شامل ہو گیا ہے جو کہ نئے آن لائن گیمنگ بل کے دائرے میں آ گیا ہے۔
ڈریم الیون آن لائن گیمنگ بل کی زدپر
نیا آن لائن گیمنگ بل راجیہ سبھا نے منظور کر لیا ہے اور صدر کی منظوری کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔ اس قانون کا سب سے زیادہ اثر ڈریم الیون پر دیکھا جا سکتا ہے، جسے ہندوستان میں اپنا کام سمیٹنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں اب مانا جا رہا ہے کہ ڈریم الیون کا نام ٹیم انڈیا کی جرسی سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل کئی اسپانسر کمپنیوں کو بھی برے حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:کیا روہت اور وراٹ جلد ریٹائرڈ ہو جائیں گے؟
سہارا
۲۰۰۰ء سے۲۰۱۳ء تک سہارا نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی ٹائٹل اسپانسر شپ سنبھالی تھی، سہارا کی جرسی پہن کر ہندوستان نے۲۰۰۳ء کا ورلڈ کپ فائنل کھیلا،۲۰۰۷ء کا ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ اور۲۰۱۱ء کا ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا لیکن اتنے بڑے عرصے کے باوجود سہارا گروپ کا گراف نیچے جانے لگا اور وہ مالی مشکلات میں گھر گیا۔
اسٹار انڈیا
۲۰۱۴ء سے۲۰۱۷ء تک ہندوستانی ٹیم کی جرسی پر `اسٹار کا نام چمکتا رہا۔ اس دوران وراٹ کوہلی نے ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سنبھالی اور ٹیم کی کارکردگی شاندار رہی۔ لیکن اسٹار انڈیا کی پیرنٹ کمپنی والٹ ڈزنی پر الزام تھا کہ اس نے اپنی مارکیٹ پر غلبہ کا غلط استعمال کیا۔ اس کے بعد اسٹار کو ریلائنس جیو جیسی کمپنیوں کے ساتھ ساجھیداری کرنا پڑی اور اس کی آزاد پوزیشن کمزور پڑ گئی۔
اوپو
چینی موبائل کمپنی اوپو نے۲۰۱۷ء میں بی سی سی آئی کے ساتھ۱۰۷۹؍ کروڑ روپے کا ایک بڑا معاہدہ کیا تھا لیکن کمپنی کو جلد ہی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور اسے بیچ میں ہی معاہدہ ختم کرنا پڑا۔ اوپو کو اسپانسرشپ کا بوجھ اٹھانا مشکل ہو گیا اور اس کی شراکت داری۲۰۲۰ء میں ختم ہوگئی۔
بائیجوس
ایجوکیشن ٹیکنالوجی کمپنی بائیجوس نے دو سال تک ٹیم انڈیا کی جرسی پر اپنا نام چمکایا۔ ایک موقع پر کمپنی کی مالیت۲۲؍ بلین ڈالرس تھی لیکن جلد ہی اس کے برے دن شروع ہو گئے۔ بائیجوس کی مالی حالت اتنی بگڑ گئی کہ بی سی سی آئی کو واجبات کی وصولی کے لیے قانونی راستہ اختیار کرنا پڑا۔ کمپنی کی مالیت اربوں سے گر کر صفر کے قریب آ گئی۔
اب ڈریم ۱۱؍ کی باری ہے؟
ڈریم الیون جو پچھلے کچھ برسوں سے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی جرسی کا حصہ رہا ہے، اب نئے آن لائن گیمنگ قانون کی گرفت میں آ گیا ہے۔ کمپنی پر پہلے بھی جی ایس ٹی کی چوری کا الزام لگایا گیا ہے۔ اب اس نئے بل کے نفاذ کے بعد توقع ہے کہ ڈریم الیون کو ہندوستان میں اپنا کام کاج بند کرنا پڑ سکتا ہے۔
کیا یہ اتفاق ہے؟
سوال یہ ہے کہ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ ٹیم انڈیا کی جرسی پر جگہ پانے والی کمپنیوں کو بعد میں مالی یا قانونی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا؟ سہارا سے ڈریم الیون تک، فہرست طویل سے لمبی ہوتی جارہی ہے۔