امریکہ میں آئی سی ای محکمے کے حراستی کیمپ میں ریکارڈ ۶۵؍ ہزارسے زائد تارکین وطن قید ہیں، یکم اکتوبر سے محکمے نےروزانہ اوسطاً ۱۲۰۰؍ کے قریب گرفتاریاں اور ۱۲۵۰؍ ملک بدری کی ہے۔
EPAPER
Updated: November 26, 2025, 3:08 PM IST | Washington
امریکہ میں آئی سی ای محکمے کے حراستی کیمپ میں ریکارڈ ۶۵؍ ہزارسے زائد تارکین وطن قید ہیں، یکم اکتوبر سے محکمے نےروزانہ اوسطاً ۱۲۰۰؍ کے قریب گرفتاریاں اور ۱۲۵۰؍ ملک بدری کی ہے۔
امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے پاس۶۵؍ ہزار سے زائد تارکین وطن حراست میں ہیں، جو اس ایجنسی کے لیے ایک ریکارڈ تعداد ہے۔گرفتاریاں اور ملک بدریاں بھی تاریخی سطح پر ہیں، اور اکتوبر سے محکمے نےروزانہ اوسطاً ۱۲۰۰؍ کے قریب گرفتاریاں اور ۱۲۵۰؍ ملک بدری کی ہے۔۔ امیگریشن اکاؤنٹیبلٹی پراجیکٹ کی پالیسی ڈائریکٹر روزمیری جینکس کے مطابق، ’’انہیں اس عمل میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ ایسی بڑی تعداد میں لوگ ہیں جنہیں ملک بدر کرنا نسبتاً آسان ہونا چاہیے، اور ہمیں ان تک پہنچ کر انہیں نکالنا ہوگا۔ عوام مکمل پیمانے پر ملک بدری کی حمایت کرنے کو تیار ہیں، لیکن یہ واقعی مکمل پیمانے پر ہونی چاہیے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں اسرائیل کا بائیکاٹ دوگنا ہو گیا ہے: رپورٹ
واضح رہے کہ محکمے کی یہ کارروائی حکومتی بندش کی وجہ سے ہونے والی تاخیر کے بعد مالی سال کے اپ ڈیٹ کا حصہ ہے۔ یکم اکتوبر سے۱۵؍ نومبر تک،محکمے نے۵۴۷۳۵؍ نئی حراستیں درج کیں، جبکہ کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے۷۰۶۶؍ حراستیں درج کیں۔ہوم لینڈ سیکورٹی کی اسسٹنٹ سیکرٹری ٹریشیا میک لاگلن نے محکمہ کی بڑھائی گئی حراستی تعداد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ’’ایلی گیٹر الکٹراز، اسپیڈ وے سلیمر، لوویزیانا لاک اپ اور کارن ہسکر کلنک جیسے جدید شراکت داروں کے ذریعے، ہم نے حراستی جگہ میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔تاہم ایجنسی کے مطابق، اب حراست میں موجود۶۰؍فیصد سے بھی کم افراد کے خلاف مجرمانہ سزائیں ہیں، جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔ تاہم، جینکس کا کہنا ہے کہ’’ یہ فرق غیر متعلقہ ہے۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان میں سے کتنوں نے اضافی جرائم کیے ہیں۔ ہمیں ان سب کو ملک بدر کرنا ہوگا۔‘‘
دریں اثناء انتظامیہ کا ہدف سالانہ۱۰؍ لاکھ تارکین وطن کو ملک بدر کرنا ہے۔ میک لاگلن نے بتایا کہ تقریباً ۱۶؍ لاکھ بغیر دستاویزات والے تارکین وطن رضاکارانہ طور پر واپس اپنے ملک جا چکے ہیں۔ اگرچہ تارکین وطن کے حقوق کے گروپوں کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔ ہارورڈ کیپس-ہیرس کے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ۵۴؍فیصد امریکیوں نے تمام دستاویزات کے بغیر تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی حمایت کی ہے، اور یہ شرح مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والوں کے معاملے میں بڑھ کر۷۹؍ ہو جاتی ہے۔