Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’دی اوڈیسی‘‘ کی شوٹنگ متنازع مغربی صحارا میں کرنے پر کرسٹوفر نولن پر تنقیدیں

Updated: July 31, 2025, 6:53 PM IST | New York

کرسٹوفر نولن کو اپنی فلم ’’دی اوڈیسی‘‘ کی شوٹنگ متنازع مغربی صحارا میں کرنے پر تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Christopher Nolan. Photo: INN
کرسٹوفرنولن۔ تصویر: آئی این این

مشہور فلمساز کرسٹوفر نولن اپنی اگلی فلم ’’دی اوڈیسی‘‘ کے مختلف مناظر کی شوٹنگ متنازع مغربی صحارا میں کرنے پر تنقیدوں کی زد میں ہیں ۔ مغربی صحارا کے اس علاقے کو اقوام متحدہ (یو این) نے ’’غیر خودمختار علاقہ‘‘ قرا ر دیا ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ مراکش کے زیر قبضہ ہے۔ یونانی شاعر ہومر کی نظم ’’دی اوڈیسی‘‘ پر بنائی جانے والی اس فلم کو دیکھنے کیلئے مداح بے چین ہیں لیکن سماجی کارکنان، فلمی اداروں اور انسانی حقوق کے اداروں نے فلم کی شوٹنگ کے مقامات کے انتخاب پر کرسٹوفر نولن کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا ہے۔ 
ورائٹی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فلم کے اہم حصے کی شوٹنگ داخلہ میں کی گئی ہے جو مغربی صحارا کی سرحد کے اندر واقع ہے۔ یہ علاقہ مقامی صحراوی افراد کا مسکن ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دی ویسٹرن صحارا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (فی صحارا) نے عوامی سطح پر کرسٹوفر نولن اور ان کی ٹیم سے اپیل کی ہے کہ وہ علاقے میں فلم کی شوٹنگ بند کر دیں۔ فی صحارا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’داخلہ نہ صرف یہ کہ ریت کے ٹیلوں سے مزین ایک خوبصورت مقام ہے، بلکہ سب سے پہلے یہ ایک فوجی اور مقبوضہ شہر ہے جس کی مقامی صحراوی آبادی کو مراکش کی مقبوضہ فوج کے ذریعے جارحانہ مظالم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: آج خود موسیقی کو بھی محمد رفیع پر ناز ہے

فیسٹیول نے مزید کہا ہے کہ ’’داخلہ میں فلم کی شوٹنگ روکی جائے اور صحراوی افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جائے جو گزشتہ ۵۰؍ برسوں سے فوج کے قبضے میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور جنہیں امن حاصل کرنے کی جدوجہد میں جیل میں ڈال کر ٹارچر کیا جاتا ہے۔ ‘‘صحارا کے ڈائریکٹر مارا کیرین نے کہا کہ ’’مقبوضہ علاقے میں ’’دی اوڈیسی‘‘ کے مختلف مناظر کی شوٹنگ کر کے کرسٹوفر نولن صحراوی افرادکے خلاف ہونے والے مظالم میں شراکت داری کررہے ہیں۔ ہمیں یقین ہیں کہ کرسٹوفر نولن اور ان کی ٹیم اس علاقے میں ہائی پروفائل فلم کی شوٹنگ کے مضر اثرات کو سمجھنے کے بعد خوفزدہ ہوجائے گی جہاں کے افراد قبضے میں رہنے کے دوران اپنی ہی کہانیوں پر فلم بنانے سےقاصر ہیں۔ ‘‘
اداکار جیویر بارڈیم نے بھی انسٹاگرام پر جاری کئے گئے بیان کے ذریعے تعاون کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نےلکھا ہے کہ ’’گزشتہ۵۰؍ برسوں سے مراکش نے مغربی صحارا پر قبضہ کر رکھا ہے اور صحراوی افراد کو ان کے شہر سے نکالنے کا عمل جاری ہے۔ داخلہ ان شہروں میں سے ایک ہے جسے قبضہ کرنےو الے افراد نےایک سیاحتی مقام اور اب فلم کے سیٹ میں تبدیل کر دیاہے جس کا مقصد شہر کی شناخت کو ختم کرنا ہے۔ ‘‘ تاہم، ہر کسی نے کرسٹوفر نولن کے اس اقدام کو منفی نہیں قراردیا ہے جبکہ ریڈا بینجیلون اور مراکش کے سنیماٹوگرافر سینٹرنےاس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے میڈیاز ۲۴؍ کو بتایا ہے کہ ’’داخلہ بیرون ممالک کے پروڈکشن کو غیر معمولی مواقع فراہم کرتا ہے جس کی تاریخ مراکش کے دیگر علاقوں سے مختلف ہے۔ ‘‘انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’کرسٹوفرنولن کی فلم اس علاقے میں اس عہد میں بنائے جانے والی پہلی بالی ووڈ فلم ہے جسے ’’انتہائی اہم‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ایس ایس راجا مولی نے ڈیوڈ وارنر کو ’’باہوبلی‘‘ کا شاہی ہیلمٹ تحفہ میں دیا

’’دی اوڈیسی‘‘ کی کاسٹ
یاد رہے کہ ’’دی اوڈیسی‘‘ میں میٹ ڈیمن، ٹام ہالینڈ، این ہیتھ وے، زینڈایا اور دیگر نے کلیدی کردارنبھائے ہیں۔ کرسٹوفر نولن کی ہدایتکاری میں بننے والی یہ فلم ۱۷؍ جولائی ۲۰۲۶ء کوعالمی سطح پر سنیما گھروں میں ریلیز ہوگی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK