Updated: November 27, 2025, 5:59 PM IST
| New Delhi
شاہ رخ خان کی کمپنی ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ نے دہلی ہائی کورٹ میں آئی آر ایس افسر سمیر وانکھیڈے کی اس درخواست کی مخالفت کی ہے جس میں انہوں نے نیٹ فلکس پر موجود سیریز ’’دی بیڈز آف بالی ووڈ‘‘ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ کمپنی کا مؤقف ہے کہ یہ شو طنزیہ نوعیت کا ہے اور مقدمہ دہلی کے بجائے ممبئی میں دائر ہونا چاہئے تھا۔ وانکھیڈے کا دعویٰ ہے کہ سیریز انہیں بدنام کرنے اور آرین خان کے کیس کا بدلہ لینے کیلئے بنائی گئی۔
شاہ رخ خان کی کمپنی ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ نے بدھ کو دہلی ہائی کورٹ میں آئی آر ایس افسر سمیر وانکھیڈے کی جانب سے دائر عبوری حکم امتناعی کی درخواست کی مخالفت کی۔ وانکھیڈے نے نیٹ فلکس سمیت متعدد پلیٹ فارمز سے بالی ووڈ سیریز ’’دی بیڈز آف بالی ووڈ‘‘ کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے ہتک آمیز قرار دیا ہے۔ ریڈ چلیز نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ سیریز طنزیہ نوعیت کی ہے اور فنکارانہ اظہار کا حصہ ہے۔ کمپنی نے مزید کہا کہ مقدمہ دہلی نہیں بلکہ ممبئی میں دائر ہونا چاہئے تھا کیونکہ دونوں فریقین ممبئی میں رہتے ہیں اور پروڈکشن ہاؤس بھی وہیں رجسٹرڈ ہے۔ پروڈکشن ہاؤس کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ نیرج کشن کول نے جسٹس پوروشیندر کمار کورو کے سامنے دلیل دی کہ وانکھیڈے نے دہلی ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار اس بنیاد پر استعمال کیا کہ یہاں شو دیکھا گیا اور متعلقہ خبریں شائع ہوئیں، جو ’’فورم شاپنگ‘‘ کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھئے:میری ڈی کوسٹا نے پلاش مچھل کے مبینہ چیٹ اسکرین شاٹس پر خاموشی توڑی
کول نے کہا کہ ’’صرف اس لئے کہ آپ کو کچھ محسوس ہوا، یہ کارروائی کی وجہ نہیں بن سکتا۔ یہ معاملہ دہلی کا نہیں بلکہ ممبئی کا ہے۔ یہ صاف طور پر فورم شاپنگ کی کوشش ہے۔‘‘ عدالت نے اس معاملے پر جمعرات کو مزید دلائل سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ عبوری درخواست کے جواب میں ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ نے کہا کہ سیریز ایک طنز ہے، اور اس میں دکھائے گئے کردار فلمی دنیا کے تنازعات جیسے اقربا پروری، پاپرازی کلچر، اور نئے آنے والوں کی جدوجہد کو مزاح اور طنز کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ کول نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وانکھیڈے خود میڈیا سے باقاعدہ گفتگو کرتے ہیں اور سیریز کے ریلیز کے بعد بھی کھل کر بیانات دیتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق، افسر سات اقساط کے پورے شو میں سے صرف ایک منٹ کا منظر نکال کر ہتک عزت کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھئے: `فلم ’’اوتار۳‘‘ ایونجرس اور ہالی ووڈ کے تمام ریکارڈ توڑنے کے لیے تیار
واضح رہے کہ اپنے جواب میں سمیر وانکھیڈے نے کہا کہ سیریز کا ’’ہتک آمیز مواد‘‘ دراصل ۲۰۲۱ء میں آرین خان کی گرفتاری کا بدلہ لینے کیلئے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ ذاتی انتقام کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے، جسے طنز کا لبادہ اوڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔‘‘ وانکھیڈے نے یہاں تک الزام لگایا کہ سیریز کی تحریر اور ہدایت کاری آرین خان کی جانب سے کی گئی ہے اور اس کا مقصد انہیں بدنام کرنا ہے، نہ کہ کسی فنکارانہ یا ڈرامائی مقصد کی تکمیل۔ یاد رہے کہ وانکھیڈے نے ریڈ چلیز اور نیٹ فلکس کے خلاف ۲؍ کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کیا ہے، جسے ٹاٹا میموریل کینسر اسپتال کو عطیہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:دپیکا پڈوکون نے فلم ’’دُھرندھر‘‘ کا ٹریلر دیکھتے ہی رنویر سنگھ کو ’گرگٹ‘ کہا
۸؍ اکتوبر کو دہلی ہائی کورٹ نے ریڈ چلیز، نیٹ فلکس، ایکس کارپ، گوگل، میٹا، آر پی ایس جی لائف اسٹائل میڈیا اور جان ڈو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سات دن میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ نیٹ فلکس نے مقدمے کی مخالفت کی ہے۔ درخواست میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ سیریز میں دکھایا گیا ایک کردار ’’ستیہ میو جیتے‘‘ کے نعرے کے بعد فحش اشارہ کرتا ہے، جو قومی اعزاز کی توہین کی روک تھام ایکٹ ۱۹۷۱ء کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ سیریز میں انسدادِ منشیات نافذ کرنے والے اداروں کی غلط تصویر کشی کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔