گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: August 22, 2024, 1:59 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں
مصنوعی ذہانت کا درست استعمال کرتے ہوئے ہم ترقی کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔ اس کا استعمال کرتے ہوئے ہم آنے والی نسلوں کے لئے مواقع پیدا کرسکتے ہیں۔ اے آئی کے ذریعہ ڈیٹا سیکوریٹی پر توجہ دی جاسکتی ہے۔ ہمیں اس ٹیکنالوجی کو قبول کرنا ہوگا اور مستقبل کے لئے تیاری کرنی ہوگی۔ باخبر رہنا ہوگا۔ احتیاط کے ساتھ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔
عظمیٰ تجمل بیگ (مہاراشٹر)
نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں
آج کل ہر طرف اے آئی ٹیکنالوجی کی دھوم ہے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ فکر بھی بڑھتی جا رہی ہے کہ کہیں یہ ہم انسانوں کیلئے مصیبت تو نہیں بن جائے گی؟ کیا آرٹی فیشل انٹیلی جنس انسانوں سے روزگار کے مواقع تو نہیں چھین لے گی؟ کہیں یہ انسانیت کے خاتمے کی طرف بڑھتے قدم تو نہیں؟ مصنوعی ذہانت کے ساتھ ہم ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی کے ایک ٹول سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کا صحیح استعمال نہ صرف ملک کی معاشی ترقی کو یقینی بناتا ہے بلکہ یہ مساوات اور سماجی انصاف کو بھی یقینی بناتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کا ترقی کا سفر جتنا زیادہ جامع ہوگا، اس کے نتائج اتنے ہی زیادہ جامع ہوں گے۔
تسنیم کوثر انصار پٹھان (کلیان، تھانے)
یہ ایک روشن مستقبل ہے
مصنوعی ذہانت مستقبل کی حقیقت ہے اس سے کسی بھی طرح انکار کرنا ممکن نہیں یہ نسل انسان کو ترقی کی نئی راہوںکی جانب لے جا رہی ہے بہترین خدمات اور سہولیات مہیا کرا رہی ہے۔ آپ خواہ کسی بھی شعبے سے وابستہ ہوں آپ کا واسطہ مصنوعی ذہانت سے پڑ چکا ہے یا عنقریب پڑنے والا ہے۔ مستقبل قریب میں ہر وہ بندہ اے آئی کی سمجھ بوجھ نہیں ہے ناخواندہ کہلائے گا اسلئے ضروری ہے کہ غیرمعمولی رفتار سے بڑھتی مستقبل کی دنیا کی ہم تیاری کریں۔ مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے مستقبل کی دنیا میں پہنچنے کی اہلیت اپنے اندر پیدا کریں۔ اگر ہمیں اپنی کامیابی کے نقشے بنانا ہے تو کم وقت میں زیادہ مستعدی کے ساتھ وہاں پہنچنے کی سعی کرنی ہوگی۔ ضروری ہے کہ طلبہ کی ذہنی سطح کو بلند کیا جائے۔ طریقہ تعلیم کو روایتی روش ترک کرکے جدید بلکہ جدید تر اسلوب اختیار کرکے دیا جائے تاکہ طلبہ جو ہمارا مستقبل ہیں ایک نئی توانائی محسوس کریں۔ طلبہ مصنوعی ذہانت اور اسکے مظاہر کو دیکھنے ان کے بارے میں جاننے اور انہیں سمجھنے کی کم از کم ابتدائی صلاحیت کے حامل ہوتے نظر آئینگے۔ مصنوعی ذہانت یقیناً ہماری زندگی کو بہتر بنانے میں بہت مددگار ہوگی لیکن اسکے ساتھ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اے آئی کا استعمال انسانی حقوق اور روایات کے مطابق ہو۔ یہ ایک روشن مستقبل ہے اس کی بہترین خدمات اور سہولیات کیساتھ ہمیں احتیاط برتنے کی ضرورت ہوگی تاکہ ہم اسکے ممکنہ نقصانات سے بچ سکیں۔
انصاری عائشہ آبشار احمد (گرانٹ روڈ، ممبئی)
مسلسل آگاہی ضروری ہے
ہم سنتے چلے آرہے ہیں کہ سائنس ایک اچھا ملازم ہے مگر ایک برا مالک ہے۔ یہ مقولہ مصنوعی ذہانت کی بابت بھی بالکل صحیح ثابت ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال اگر اچھے اغراض و مقاصد کیلئے کیا جائے تو مفید ہے ورنہ اس کے نقصانات بھی بنی نوع انسان کیلئے انتہائی مضر ہو سکتے ہیں۔ ہمیں مصنوعی ذہانت سے درپیش چیلنجز کے مقابلے کیلئے پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ اور اے آئی کمیونٹی میں شمولیت کی ضرورت ہے۔ یعنی اس شعبہ میں کام کرنے والے افراد اور تنظیموں کے ساتھ وابستگی ناگریز ہے۔ اس طرح ہم جدید تبدیلیوں اور مواقع کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ ہم صحت، تعلیم، مالیات، اقتصادیات، بین الاقوامی تجارت اور استعمال شدہ مصنوعات کی تیاری جیسے شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا مفید استعمال کرسکتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے بڑھتے چلن کے درپیش چیلنجز کے مقابلے کیلئے ہم سب کو بنیادی کمپیوٹر سائنس، کوڈنگ، پروگرامنگ زبانوں اور ڈیجیٹل ٹیکنیکل تعلیم جتنی بھی ممکن ہوسکے حاصل کرنی ہی ہوگی۔ یہ ضروری ہے کہ ہم مصنوعی ذہانت سے متعلق سائنسی نظام اور تیزی سے ترقی پذیر تکنیک سے مسلسل آگاہ ہوتے رہیں اور خود کو اپ ڈیٹ رکھیں۔ ایسا کرکے ہی ہم مصنوعی ذہانت کا تعمیری اور مفید استعمال کر سکیں گے۔ یہ بات بھی ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ ڈیٹا ہیکنگ، ڈیپ فیک، جیسے خطرات، خرافات جیسے اخلاقی چیلنجز کا بھی خیال رکھنا لازمی ہے کیونکہ انسان کی زندگی اور انفرادی اور قومی سلامتی میں بھی مصنوعی ذہانت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اس کا بے جا استعمال بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔
سلطانہ صدیقی (جامعہ نگر، نئی دہلی)
اپنی فیلڈ میں مہارت حاصل کرنا
مصنوعی ذہانت کے مقابلے کیلئے ہماری تیاری کئی عوامل پر منحصر ہے۔ جس میں تکنیکی مہارت، تعلیمی نظام کو مزید جدت عطا کرنا، مؤثر حکومتی پالیسیاں، اور عوامی شعور شامل ہیں۔ ہم مزید کچھ باتیں اپنی تیاری میں شامل کرسکتے ہیں جیسے، اپنی فیلڈ میں مہارت حاصل کرنا، نئی اور مفید معلومات حاصل کرنا، حاصل کی گئی معلومات کا اطلاق کرنا، وقت پر کام انجام دینا، برق رفتاری سے ٹارگٹ کو مکمل کرنا، نئی مہارتیں سیکھنا، عوام کی ضروریات اور سہولیات سے متعلق اشیاء کی مانگ پر توجہ دینا اور مناسب وقت میں اس کی تکمیل کرنا۔
نکہت انجم ناظم الدین (مانا، مہاراشٹر)
قوانین بنانا اور حدود طے کرنا انتہائی ضروری
مصنوعی ذہانت کا ذکر آج ہر طرف ہے۔ یہ تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ ہے جس کا اثر زندگی کے ہر پہلو میں نظر آنے لگا ہے۔ اس کے بہت سے فوائد ہیں لیکن اس کا بے دریغ استعمال انسانی بقا کیلئے ایک سنگین خطرہ بھی بن سکتا ہے۔ ان ہی فوائد و نقصانات کو سمجھنا اور اعتدال میں استعمال کرنا ہم پر منحصر ہے۔ بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے قوانین بنانا اور حدود طے کرنا انتہائی ضروری ہیں۔ مصنوعی ذہانت کا نظام بنانے پر فوری طور پر پابندی لگانے کیلئے کہا گیا تھا۔ ان خدشات کے باوجود، اس شعبے میں تحقیق اور پیش رفت جاری ہے۔ گوگل اپنے سرچ انجن کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ ایک نیا ٹول بنانے کیلئے کام کررہا ہے۔ مائیکرو سافٹ نے نیا بنک سرچ انجن متعارف کرایا ہے جس میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے کو ’کوپائلٹ‘کا نام دیا گیا ہے۔ جیسے جیسے مصنوعی ذہانت میں زیادہ نکھار آتا جارہا ہے یہ پیشگوئی کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے کہ بعض حالات میں اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔ اس کے غیرارادی اور ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے خطرات اور مضراثرات سے نمٹنے کیلئے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس نظام کو محفوظ اور ذمہ دارانہ انداز میں تیار کیا جائے۔
ناز یاسمین سمن (پٹنہ، بہار)
اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو مزید نکھارنا ہوگا
مصنوعی ذہانت آج زندگی کے بیشتر شعبوں میں بہترین کام انجام دے رہی ہے لیکن چونکہ اسکے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں اس لئے ہمیں اسے ٹکر دینے کی ضرورت ہے۔ اس سے مقابلے کیلئے ہمیں اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنا ہوگا۔ جیسے پروگرامنگ، ڈیٹا اینالائسیس، مشینی کام اور نت نئے تکنیکی کاموں میں خود کو ماہر کرنا ہوگا۔ بزنس، معاشیات، مارکیٹنگ اور نت نئے ٹرینڈز کے بارے میں جانکاری کو مزید بڑھانا ہوگا۔ مصنوعی ذہانت سے مقابلے کے لئے سبھی شعبوں میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو مزید نکھارنا ہوگا۔ نئے نئے آئیڈیاز پر کام کرنا ہوگا۔ اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ مصنوعی ذہانت بہرحال انسان کی ایجاد ہے۔ آخرکار فتح انسان کی ہی ہوگی۔
رضوی نگار اشفاق (اندھیری، ممبئی)
دو قدم آگے چلنا ہوگا
اے آئی کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، ساتھ ہی یہ فکر بھی لاحق ہوگئی ہے کہ کہیں یہ ہم انسانوں کیلئے مصیبت تو نہیں بن جائے گی؟ سپر انٹیلی جنس کی تعریف کچھ یوں کی ہے ’’ایک ایسی عقل جو عملی طور پر ہر شعبے میں بہترین انسانی دماغ سے کہیں زیادہ ذہین ہے، بشمول سائنسی تخلیقی صلاحیت، عمومی حکمت اور سماجی مہارت۔‘‘ نظریہ یہ ہے کہ جب ایک مشین انسانوں کے برابر ذہانت حاصل کرتی ہے تو اس کی اپنی خود مختار تعلیم کے ذریعے اس ذہانت کو تیزی سے بڑھانے کی صلاحیت اس کو اے ایس آئی (آرٹی فیشل سپر انٹیلی جنس) تک پہنچنے کیلئے مختصر وقت میں ہم سے بہت آگے لے جائے گی۔ اس لئے ہم کو چاہئے کہ مصنوعی ذہانت یا سپر مصنوعی ذہانت کے بارے میں جیسے جیسے ترقی ہوتی جا رہی ہے ویسے ویسے ہم کو خود کو اَپ ٹو ڈیٹ رکھنا ہوگا بلکہ اس سے بھی دو قدم آگے بڑھنا ہوگا تبھی ہم مصنوعی ذہانت کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
نجمہ طلعت ( جمال پور، علی گڑھ)
ایک سسٹم ہونا ضروری ہے
ہم مصنوعی ذہانت سے متاثر ضرور ہوسکتے ہیں لیکن انسانوں کو اس میں خود بھی حصہ لینا چاہئے کیونکہ اشتہارات کی دنیا میں صارفین ہماری تخلیقی صلاحیتوں کے لئے رقم ادا کرتے ہیں۔ دوسری صورت میں ایک ایسا مستقبل ہمارا منتظر ہوگا جہاں السٹریٹرز اور آرٹسٹ نہیں ہونگے جو ہمارے لئے نقصاندہ ثابت ہوگا۔ بھلے ہم مصنوعی ذہانت کے ذریعے بہترین مضامین، معلومات، مختلف کہانیاں حاصل کرسکتے ہیں لیکن کوئی بھی پیغام اس وقت تک دل کو پسند نہیں آتا یا ذہن میں قید نہیں ہوتا جب تک اس میں جذبات، احساسات نہ ہو، اداکاری نہ ہو اور مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح جذبات اور احساسات سے دور ہے۔ ایک طالبعلم کو بھلے ہی انٹرنیٹ اور گوگل کے ذریعے ہر سوال کا جواب مل جائے لیکن ایک معلم کی ضرورت اس لئے پیش آتی ہے کہ معلم سمجھا سکتا ہے جبکہ مصنوعی ذہانت صرف معلومات فراہم کرنے کا کام کرسکتا ہے۔ بھلے ہی مصنوعی طاقتوں سے ہم بہت زیادہ کام لے سکتے ہیں لیکن ایک سسٹم ہونا ضروری ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ دور اندیش لوگ بھی یقینی طور پر یہ نہیں جانتے کہ ٹیکنالوجی کا مستقبل کیسا ہوگا؟ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ہم اس ٹیکنالوجی کو اپنے لئے کارآمد بنا سکتے ہیں۔
آفرین عبدالمنان شیخ (شولا پور)
مہارت حاصل کرنی ہوگی
مصنوعی ذہانت کیا ہے یہ معلوم کرنے کے بعد ہی ہم اس کا درست استعمال کرسکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اے آئی کے استعمال سے بروزگاری میں اضافہ ہوگا۔ اس لئے ہمیں اس شعبے میں مہارت حاصل کرنی ہوگی۔ آج کل کوئی سوال ذہن میں آتا ہے تو فوراً سرچ انجن کا استعمال کر لیتے ہیں جس سے ہم سست اور کاہل ہوتے جارہے ہیں۔ ہمیں دماغ کا استعمال کرنا ہوگا۔ اپنے طور پر جواب حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی جس سے ہمارا ذہن تخلیق کرنے کی طرف مائل ہو جائے گا۔ اے آئی بذات خود زحمت نہیں ہے بلکہ لوگ اس کا بے جا استعمال کرکے لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ یہ ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ اس کا درست استعمال کریں۔
جبیرہ عمران پیر زادے (پونے)
اس تکنیک کو مکمل طور پر سمجھنا ہوگا
مصنوعی ذہانت انسان کا بہترین دوست اور بد ترین دشمن بھی ہے۔ جب تک مصنوعی ذہانت انسان کے قابو میں رہے گی فائدہ حاصل کرتا رہے گا۔ جب فائدہ حد سے تجاویز کر جائے گا مصنوعی ذہانت دشمنی پر اُتر آئے گی۔ اسلئے مصنوعی ذہانت سے دوستی سوچ سمجھ کر کرنی ہوگی۔ ٭مصنوعی ذہانت کیسے کام کرتی ہے اس تکنیک کو مکمل طور پر سمجھنا ہوگا۔ ٭طلبہ سوالات کے جوابات حاصل کرنے کیلئے اے آئی کا استعمال کررہے ہیں۔ انہیں سمجھانا ہوگا کہ یہ طریقہ ان کی ذہنی صلاحیت کو متاثر کرسکتا ہے۔
عظمیٰ مزمل انعامدار (شولاپور)
ہمیں اسکے متعلق جاننا ہوگا
موجودہ دور میں ہر جگہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اے آئی کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آنے والے وقتوں میں اس کا استعمال بڑھ جائے گا اور پوری دنیا بدل جائے گی۔ ہمیں ابھی سے اس سے مقابلہ کرنے کے لئے خود کو تیار کرنا ہوگا۔ سب سے پہلے ہمیں اس کے متعلق جاننا ہوگا۔ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے وقت محتاط رہنا چاہئے اور درست استعمال ہی کرنا چاہئے۔
سیّد شمشاد بی احمد علی (کرلا، ممبئی)
تحقیق و ترقی کو فروغ
مصنوعی ذہانت کے مقابلے کے لئے تیاری کے کئی اہم پہلو ہیں۔ جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے ہمیں تعلیمی نظام میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ جدید پروگرامنگ، ڈیٹا سائنس اور اے ائی سے متعلق کورسیز کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ عوام کو مصنوعی ذہانت کے فوائد اور ممکنہ خطرات کے بارے میں اگاہی دینا ضروری ہے تاکہ وہ اس ٹیکنالوجی کا درست استعمال کرسکیں۔ مصنوعی ذہانت کے میدان میں تحقیق و ترقی کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ حکومت کو اے ائی کا استعمال کیلئے مضبوط پالیسیوں اور ضوابط کا نفاذ کرنا چاہئے۔ یہ اقدامات نہ صرف مصنوعی ذہانت کے مقابلے میں ہمارے ملک کو مضبوط بنائیں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی ہمیں ایک مضبوط پوزیشن پر لے آئیں گے۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
انسانی دماغ کا مقابلہ نہیں کرسکتی
مصنوعی ذہانت ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہمیں خود کو مستقبل کے لئے تیار کرنا ہوگا اور ہماری آنے والی نسل کو بھی ہوشیار کرنا ہوگا۔ مصنوعی ذہانت کا ذکر آج ہر طرف ہو رہا ہے۔ یہ تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ ہے جس کا اثر زندگی کہ ہر پہلو میں نظر آنے لگا ہے۔ اس کے بہت سارے فائدے ہیں لیکن اس کا بے دریغ استعمال انسانی بقاء کیلئے ایک سنگین خطرہ بھی بن سکتا ہے۔ اس کے فوائد اور نقصانات کو اعتدال کے ساتھ استعمال کرنا ہم پر منحصر ہے۔ بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے قوانین بنانا اور حدود طے کرنا انتہائی ضروری ہے۔ مصنوعی ذہانت ہر صورتحال میں انسانی دماغ کا مقابلہ نہیں کرسکتی لیکن کام کو آسان بنانے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال ہو رہا ہے جس سے روزگار کا مسئلہ ہوسکتا ہے اور ہماری ذہانت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ ہمیں اس سے بچنا چاہئے۔
نشاط پروین (مونگیر، بہار )
ٹیکنالوجی نے ہماری زندگی کو آسان بنایا ہے
مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایسی مشین کو کہتے ہیں جو وہ کام انجام دے سکتی ہیں جن کو عام طور پر کرنے کیلئے کئی لوگوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ ٹیکنالوجی کے ذریعہ آج انسان ترقی کی کئی منازل طے کر رہا ہے۔ سائنس کا شعبہ اس کی بہترین مثال ہے۔ ڈاکٹر نانڈو ڈی فریٹس کا دعویٰ ہے کہ اے آئی سسٹم بڑے پیمانے پر پیچیدہ کام جیسے شاعری لکھنا اور بلاکس سے شکل بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کچھ لوگوں کے خیال میں یہ انسانی ترقی میں ایک اہم قدم ہے تو کچھ اس قدم کو آخری غلطی بھی کہتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا استعمال نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ ہمیں اس سے مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔
ایس خان (اعظم گڑھ، یوپی)
محفوظ نظام بنانے کی ضرورت
آج کی ڈجیٹل دنیا میں مصنوعی ذہانت کے بہت چرچے ہیں۔ درس و تدریس، وسائل، طبی تجربات، خود کار گاڑیاں اور دیگر بےشمار ایسے شعبے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہوتا ہے۔ جیسے جیسے مصنوعی ذہانت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ویسے ویسے اس کے متعلق منفی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ مصنوعی ذہانت سے اور اس کے مضر اثرات سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ اس نظام کو محفوظ بنایا جائے اور غلط استعمال پر کڑی نظر رکھی جائے۔
قاضی شازیہ رفیع الدین (دھولیہ)
اس کا استعمال کرنا سیکھیں
مصنوعی ذہانت کے مقابلے کیلئے ہماری یہ تیاری ہونی چاہئے کہ ہمیں مصنوعی ذہانت کو سیکھنا ہے، سمجھنا ہے اور اسے استعمال کرنا ہے۔ یوں سمجھئے یہ ایک قسم کی مصنوعی جنگ ہے یا تو ہم اسے استعمال کرنا سیکھ لیں یا پھر وہ ہمیں استعمال کریں گی اور ہم ان کے احکامات کے غلام بن جائینگے۔ ہمیں خالی نہیں بیٹھنا ہے بلکہ ہمیں مشینوں سے سیکھنا ہے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو مشینیں ہمیں اپنا غلام بنا لیں گی۔ ہم صرف بیٹھے رہ کر اس ترقی کو محسوس کرتے رہیں گے تو یہ غلامی کا وقت اور بھی تیزی سے آئیگا۔ اسلئے ضروری ہے کہ ہم اسے سیکھیں، سمجھیں اور استعمال میں لائیں تب ہماری نوکریاں نہیں جائیں گی بلکہ اور زیادہ مواقع دستیاب ہونگے۔ خود کے کاروبار کیلئے، اعلیٰ تعلیم کیلئے اور نوکری کے زیادہ مواقع کیلئے بھی اسے سیکھنا ضروری ہے۔ ہم اپنے بچوں کو اس پروفیشن میں ڈالیں جو مستقبل کیساتھ چل سکیں۔
خان نرگس سجاد (جلگاؤں)
دماغی قوت کو بہتر بنانا ہوگا
مصنوعی ذہانت کا مقابلہ ہم اصلی ذہانت سے کریں گے۔ ایجادات انسان سے وابستہ نہیں۔ انسان ایجادات کا مرہون منت نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ علم اور ذہانت کا جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی بڑھتا جاتا ہے۔ اللہ نے انسان کو عقل کا تحفہ دے کر تمام مخلوقات میں اشرف و اعلیٰ کر دیا ہے۔ ہمیں مصنوعی ذہانت کا محتاج بننے کے بجائے اپنی ذہنی صلاحیت کو استعمال کرنا ہوگا۔ قرآن شریف و احادیث کو حفظ کرنا ہوگا۔ ہر مصنوعی ذہانت والی مشین پر قابو رکھنا ہوگا۔ اپنے ذاتی کام اور اپنی حفاظت کیلئے ذاتی قوتوں کا استعمال کرنا ہوگا۔ کھیل کود پر توجہ دے کر دماغی قوت کو بہتر بنانا ہوگا۔ انسانوں سے زیادہ سے زیادہ کام لینا ہوگا۔ بیت بازی، اسلامی معلومات اور سائنسی معلومات کے مقابلے کروانے ہوں گے۔ جب ہم محنت، مشقت اور جستجو کے ساتھ مختلف چیزوں کا مشاہدہ کریں گے اور مختلف رازوں سے پردہ ہٹائیں گے تو مصنوعی ذہانت کی موجودگی میں بھی ہماری زندگی فعال اور کامیاب ہوگی۔
شیخ رابعہ عبدالغفور (ممبئی)
اپنی سوچ کو گہرائی تک لے جائیں
مصنوعی ذہانت ایک ایسی ٹیکنالوجی، جس سے ٹھیک انسانی دماغ کی طرح کام لیا جاسکتا ہے اس کے پاس ہماری ہر مشکل کا حل ہے لیکن جیسے کہ نام ہی سے مصنوعیت کا پتہ چل رہا ہے اس لئے ٹیکنالوجی چاہے جتنی جدیدیت اختیار کرلے ہر مرحلے میں جدت لانے کے لئے انسانی دماغ کی ضرورت ہر حال میں رہے گی۔ مصنوعی ذہانت سے مقابلے کے لئے ہمارے پاس کچھ نقاط ہیں جن پر عمل کرکے ہم اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں: ٭اپنے اندر جذباتی ذہانت پیدا کریں جو کہ مصنوعی ذہانت کیلئے ناممکن ہے۔ ٭اپنی سوچ کو گہرائی تک لے جائیں بجائے اس کے جو چیزیں ہوچکی ہیں انہیں دہرایا جائے۔ ٭ایڈوانس ٹیکنالوجی کی جدید معلومات حاصل کرتے رہیں۔ ٭ایسی جگہیں ڈھونڈیں جہاں انسانی فیصلوں اور انسانی مہارت کی ضرورت ہو۔ ٭الگورتھم اور ڈیٹا اسٹرکچر کی معلومات میں اضافہ کریں۔ ٭پروگرامنگ میں مہارت حاصل کریں۔ ٭نئے نئے سائنسی ایجادات کو سمجھیں۔ ٭کسی بھی سائنسی ایجاد کو گہرائی سے سمجھ کر اس میں خوب مہارت حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ جس انسان نے اس مشین کو بنایا ہے وہ اس کو قابو بھی کرے گا۔
ناہید رضوی (جوگیشوری، ممبئی)
اے آئی سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے
مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے مقابلہ کرنے کے بجائے ہمیں اس ٹیکنالوجی کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنے کے طریقے سیکھنے چاہئے۔ کسی بھی نئی ایجاد پر انسان کو فکر ہونے لگتی ہے کہ شاید آنے والی شے اس کی جگہ لے گی۔ غور طلب بات یہ ہے کہ جب انسان کی بنائی ہوئی چیز اتنی ہوشیار ہے تو اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا دماغ کتنا بہترین ہوگا۔ ان شاء اللہ ہم بھی آنے والے دنوں میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے خوف زدہ رہنے کے بجائے اسے با مقصد اور مفید کاموں میں استعمال کرنا سیکھ جائیں گے۔
ارجینا روش دھو رو (بھیونڈی، تھانے)
اس کا مقابلہ ایک انسانی ذہن کرسکتا ہے مگر....
مصنوعی ذہانت نے جہاں انسانی زندگی میں کئی طرح سے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا ہے۔ وہیں اس کا مقابلہ انسانی ذہن کیلئے ایک چیلنج ہے۔ چونکہ مصنوعی ذہانت کا خالق ایک انسانی ذہن ہی ہے اسلئے اس کا مقابلہ ایک انسانی ذہن کرسکتا ہے۔ لیکن ایک عام ذہن کے انسان کیلئے اس کا مقابلہ مشکل ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ علم میں اضافہ کیا جائے۔ مختلف کتابوں کا مطالعہ کرکے معلومات کو وسیع کریں۔ جس سے ہماری سیکھنے، سمجھنے اور عمل کر نے کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔ ہمارے ذہن میں روزانہ ستر سے زائد خیالات آتے ہیں ان خیالات کو لفظی جامہ پہنانے کی سعی کریں۔ تصوراتی قوت کو بڑھانے کی کوشش کریں کیونکہ انسانی تصورات ہی کسی کام کو سرانجام دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے نقصانات کی طرف بھی توجہ ضروری ہے۔ اے آئی اسپیشلسٹ جیفری ہنٹن نے اس کے بڑھتے ہوئے خطرات سے آگاہ کیا ہے اس طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ بحیثیت قوم ہمیں ان تبدیلیوں سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے۔ اور اس سے نبردآزما ہونے کی تیاری کرنا بھی ضروری ہے۔
فردوس انجم (بلڈانہ، مہاراشٹر)
آگاہی ضروری ہے
مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کی وجہ سے کئی کام آسان ہوئے ہیں لیکن اس کا غلط استعمال ہمیں نقصان پہنچا رہا ہے۔ سائبر کرائم، اپنے کسی شناسا کی آواز میں کال آنا، خودمختار ہتھیار، قاتل روبوٹ، اکاؤنٹ ہیکنگ وغیرہ اے آئی کی معمولی کارکردگی ہے جس سے ہماری آگاہی ضروری ہے تاکہ بینک دھوکہ دہی یا جان کے خطرہ سے بر وقت بچا جاسکے۔ اس سے مقابلہ کیلئے ہماری تیاری یہ ہو کہ اس کے استعمال کے قوانین بنائے جائیں اور حد ود مقرر کی جائے ورنہ اس کی ذہانت اَپ گریڈ ہو کر کہیں انسانی ذہانت کو عبور نہ کر لے اور ہماس کے غلام بن جائیں! حالانکہ اسکے بیشمار فوائد ہیں لیکن رحمت کو زحمت بنتے دیر نہیں لگتی اسلئے باخبر رہیں۔
رضوانہ رشید انصاری (امبرناتھ، تھانے)
توازن برقرار رکھنا ہوگا
اے آئی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو مشینوں کو انسانوں کی طرح سوچنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔ بنیادی مقصد، مفادات کے تحفظ اور معاشی ترقی کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے درمیان توازن پیدا کرتا ہے۔ ہماری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ سماجی اور جامع ترقی کیلئے مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے اور اس کیلئے ہمیں بھرپور تیار رہنا چاہئے۔
ہاجرہ نورمحمد (چکیا، حسین آباد، اعظم گڑھ)
مصنوعی ذہانت کو کام میں لائیں
مصنوعی ذہانت یعنی انسانوں کے ذریعہ سے بنایا ہوا دماغ۔ یہ ایک طرح کی ٹیکنالوجی ہے جو مشین اور کمپیوٹر کو انسان کی طرح دماغ اور فیصلہ سازی کی صلاحیت فراہم کر تا ہے۔ مصنوعی ذہانت کا ہماری زندگی میں کئی طرح سے استعمال ہو رہا ہے۔ اسکے فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی۔ اس کا درست استعمال کرتے ہوئے ہم کئی فوائد حاصل کرسکتے ہیں، مثال کے طور پر وہ خواتین جو گھر کی ذمہ داریوں کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ گئیں وہ مصنوعی ذہانت کا بہترین استعمال کرسکتی ہیں۔ وہ مصنوعی ذہانت کے ٹولز کا استعمال کرکے بہت کچھ سیکھ سکتی ہیں۔ مثلاً، مضمون لکھ کر اس کی زبان، فارمیٹنگ اور پروف ریڈنگ وغیرہ کے کام ہماری محنت میں نکھار پیدا کر دیتے ہیں اور ایسا کرنا ماہرین کے نزدیک معیوب بھی نہیں ہے اور اپنی صلاحیت کو دوسروں تک پہنچا بھی سکتی ہیں۔ آج کے نوجوانوں کیلئے اے آئی کا استعمال عام ہو چکا ہے لیکن اس کے نقصانات بھی ہیں۔ لوگ اس کا استعمال اس قدر عام کرچکے ہیں کہ وہ اپنے دماغ کا استعمال ہی نہیں کرنا چاہتے اور دماغی صلاحیت کھوتے جا رہے ہیں۔ ایک بات یاد رکھیں کہ جو دماغ اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اللہ نے انسانوں کو دی ہے اس کا مقابلہ کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی نہیں کر سکتی۔ مشین، کمپیوٹر اور اس طرح کی بڑی سے بڑی چیزیں انسانی دماغ ہی سے بنائی گئی ہیں۔ اس لئے ہمیں اپنے دماغ کو اس قدر مضبوط رکھنا چاہئے کہ ہم مصنوعی ذہانت کا استعمال کم سے کم کریں، وہ بھی احتیاط کے ساتھ۔
فائقہ حماد خان (ممبرا، تھانے)
خود کو اس کے استعمال کے قابل بنانا ہے
ہم جس تیز رفتار دنیا میں قدم رکھ چکے ہیں وہاں ہر صبح کسی نہ کسی ایجاد کے ساتھ طلوع ہوتی ہے۔ مصنوعی ذہانت کی رفتار بھی ناقابل یقین حد تک تند ہے۔ ایسے میں ہمیں اس سے خوفزدہ نہیں ہونا ہے بلکہ خود کو اس کے استعمال کے قابل بنانا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی، میٹا اور گوگل کے ذریعے لانچ شدہ مصنوعی ذہانت کا استعمال ایک حد تک مفت ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے لکھنے پڑھنے سے لے کر کاروبار اور ریسرچ کے معاملات میں مصنوعی ذہانت سے استفادہ کریں۔ یہی وقت کی ضرورت ہے۔ نیز روزانہ کوئی نہ کوئی مہارت سیکھیں تاکہ مشینی دور میں ہم کسی سے پیچھے نہ رہ جائیں۔ اگر ہم نے اسے شجر ممنوعہ سمجھ کر نظر انداز کردیا تو آنے والا وقت مزید دشوار ہوجائے گا۔ اس لئے ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت کے طریقۂ کار کو سمجھیں، اپنے کاموں کو اس کی مدد سے آسان بنائیں اور خود کو ایسی صلاحیتوں سے لیس کریں جو آگے چل کر آپ کو ترقی پذیر کی فہرست میں شامل کرے۔
نصرت جہاں علیمی (جلال گڑھ، پورنیہ، بہار)
اپنی پروڈکٹیویٹی کو بہتر بنانا ہوگا
جو بھی آلات مصنوعی ذہانت کے تحت بنائے گئے ہیں ان سب کا اپنی روز مرہ کی زندگی میں خوب استعمال کرنا چاہئے تاکہ ہم اپنی پروڈکٹیویٹی کو اگلے مرحلے پر لے جا سکیں ورنہ دیگر میدان کی طرح اس میدان میں بھی پیچھے رہ جائیں گے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابی اور بذریعہ معلم علم کا اور وسیع مطالعہ کا ہونا بہت ضروری ہے ورنہ سوشل میڈیا کے ذریعہ بہت سی غلط باتیں معاشره میں پھیل جاتی ہیں اور صحیح علم کے فقدان کی وجہ سے ہم اس کا تدارک نہیں کرسکتے۔
لبنیٰ مرزا پور (رودولی، ایودھیا، یوپی)
نئی نسل کی رہنمائی کرنی ہوگی
اے آئی کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ مستقبل میں انسان ٹیکنالوجی کا غلام بن جائے گا۔ نئی نسل کو محتاط رہنا چاہئے۔ یقیناً کسی کو بھی اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے روکا نہیں جاسکتا ہے مگر اس کے نقصانات سے آگاہ کیا جاسکتا ہے اور استعمال کرنے کے درست طریقے بتائے جاسکتے ہیں۔ دیکھا جائے تو آج انسان ٹیکنالوجی پر منحصر ہوگیا ہے۔ ہمارے ذہن میں کوئی سوال آتے ہی ہم گوگل کا سرچ انجن اوپن کرتے ہیں۔ ذہن پر زور ڈالنا بھی ضروری نہیں سمجھتے۔ گزرتے وقت کے ساتھ انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کمزور ہورہی ہے۔ انسان کو ٹیکنالوجی کا بے جا استعمال کرنے سے خود کو روکنا ہوگا۔ نئی نسل کی رہنمائی بھی کرنی ہوگی۔ چیٹ جی پی ٹی سے پرچہ حل کرنے سے زندگی میں کامیابی نہیں ملنے والی ہے۔ نئی نسل کو اپنی ذہنی صلاحیت کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی ہوگی۔
ڈاکٹر عطیہ رئیس (دہلی)
مصنوعی ذہانت انسانوں کیلئے ایک آسانی ہے لیکن
جدید ایجادات میں مصنوعی ذہانت کی تکنیک ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسانی مہارت اور صلاحیت کو کم وقت اور کم محنت میں زیادہ بہتر نتائج کے حصول کے قابل بناسکتی ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کا یہ نیا سنگ میل ہے۔ جس طرح ہر سکے کے دو پہلو ہوتے ہیں اسی طرح مصنوعی ذہانت کی تکنیک بھی اپنے اندر بے شمار مفید امکانات کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے منفی پہلو بھی رکھتی ہے جس کے مضر اثرات نسل انسانی کو جلد اور بآسانی متاثر کرسکتے ہیں۔ مثلاً اس کا بے جا اور غیر محفوظ استعمال ہماری سیکوریٹی اور پرائیویسی میں دخل انداز ہوسکتا ہے۔ انسانی رویے ہمدردی اور سماجی و اخلاقی رابطوں پر بھی اس کے منفی اثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔ اے آئی تکنیک سے چلنے والی مشینیں، روبوٹ اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے اہل خودکار ہتھیار بھی دنیا کیلئے تشویش کا باعث ہیں۔ ہمیں اس کے منفی اثرات پر قابو پانےکا اہل ہونا چاہئے ہمیں علم ہونا چاہئے کہ کمپیوٹر اور ایسی ٹیکنالوجی کیا کچھ کرسکتی ہے اور اسے کیا نہیں کرنا چاہئے۔ جہاں تک ہمارے گھر، اسکول اور معاشرہ کا سوال ہے تو ہر بیدار مغز فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی اس کے بےجا استعمال سے پرہیز کرے اور اپنے بچوں کو بھی اس کا عادی نہ ہونے دے کیونکہ اے آئی سسٹم پر حد سے زیادہ انحصار انسانوں کی تخلیقی صلاحیتوں اور سوچ کو منفی طور پر متاثر اورزنگ آلود کرسکتا ہے۔ تحقیق اور کوشش کے بغیر ہر قسم کا ریڈی میڈ مواد اگر ایک اشارے پر میسر ہو تو پھر محنت اور جدوجہد کون کرے؟چونکہ ہر ایجاد بنیادی طور پر معاشرے کی فلاح اور آسانی کیلئے ہی وجود میں آتی ہے مصنوعی ذہانت بھی انسانوں کیلئے ایک آسانی ہے اُسے تن آسانی اور نقصان کا سبب نہ بننے دیا جائے۔
خالدہ فوڈکر(ممبئی)
اس کے ممکنہ نتائج کا اندازہ لگائیں
مصنوعی ذہانت سے نمٹنے کیلئے مختلف قسم کی تیاریاں کی جاسکتی ہیں: ٭مصنوعی ذہانت کی بنیادی باتیں حاصل کریں، جیسے کہ مشین لرننگ، ڈیپ لرننگ، اور ڈیٹا کا تجزیہ کیسے کام کرتا ہے۔ ٭مختلف مصنوعی ذہانت کے ٹولز سیکھیں۔ ٭پروگرامنگ زبانیں سیکھیں جو مصنوعی ذہانت کی ترقی میں استعمال ہوتی ہیں، مثلاً ڈیٹا سائنس اور مشین لرننگ پر توجہ مرکوز کریں۔ ٭مصنوعی ذہانت کے اخلاقی اور سماجی مضمرات کو سمجھیں، جانیں کہ مصنوعی ذہانت کو کیسے محفوظ اور اخلاقی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ٭ڈیٹا پرائیویسی، تعصب اور سیکورٹی سے متعلق ضوابط کو سمجھیں۔ ٭سمجھیں کہ مصنوعی ذہانت آپ کے شعبہ یا صنعت پر کیا اثر ڈال سکتا ہے، اور اسکے مطابق تیاری کریں۔ ٭مصنوعی ذہانت کے ممکنہ خطرات کی نشاندہی کریں اور ان کا انتظام کرنے کا منصوبہ بنائیں۔ ٭مصنوعی ذہانت کے نفاذ سے پہلے اس کے ممکنہ نتائج کا اندازہ لگائیں اور اپنی مہارت بہتر بنانے کی کوشش کریں۔
ڈاکٹر روحینہ کوثر سیّد (ناگپور، مہاراشٹر )
اس نئے چیلنج کا مقابلہ کریں
مصنوعی ذہانت نے ہر شعبے کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ اسکے استعمال نے ہر جگہ انقلاب پیدا کیا ہے۔ ہر خاص و عام اپنی زندگی میں دانستہ اور نادانستہ طور پر اس کا استعمال کر رہا ہے۔ اسکے استعمال نے ہر چھوٹے بڑے کام کوجدیدیت بخشی ہے۔ کسی بھی میدان میں اب ہر وہ چیز ممکن ہے جس کا ہم صرف تصور ہی کرسکتے تھے اسلئے ضروری ہے کہ ہم اے آئی کے استعمال سے اپنے آپ کو دور نہ کریں بلکہ اس نئے چیلنج کا مقابلہ کریں۔ ہمارے احساسات، ہمارے جذبات اور ہماری تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھائیں۔ مصنوعی ذہانت کے عادی نہ بنتے ہوئے مختلف سرگرمیوں میں اس کا بہتر استعمال ہمیں مزید کامیابی عطا کر سکتا ہے۔
صبا شاداب شیخ (میرا روڈ، تھانے)
مصنوعی ذہانت کے بارے میں سمجھیں
گزرتے وقت کے ساتھ مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، جس کے بارے میں اگر صحیح جانکاری نہ ہو تو یہ نقصان بھی پہنچا سکتی ہے۔ سب سے پہلے تو ہمیں اس کے بارے میں تفصیل سے پڑھنا ہوگا۔ اسے سمجھنا ہوگا۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے وقت ہمیں احتیاط برتنی بہت ضروری ہے۔ آخر مشین تو مشین ہی ہوتی ہے وہ انسان نہیں بن سکتی اس سے استعمال کرنے والے انسان کو اگر صحیح جانکاری نہیں ہوگی تو بڑی مشکل کھڑی ہوسکتی ہے۔ سائبر فراڈ کے کئی واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ایسے جرائم میں اے آئی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اس صورتحال میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ خود کو اَپ گریڈ کرنا ہوگا۔ اپنی صلاحیتوں کو بہتر سے بہتر بنانا ہوگا۔
ہما انصاری (مولوی گنج، لکھنؤ)
اگلے ہفتے کا عنوان: بعض عادتیں دوسروں کو تکلیف پہنچاتی ہیں، کیا آپ نے کبھی اس بارے میں سوچا؟ اظہار خیال کی خواہشمند خواتین اس موضوع پر دو پیراگراف پر مشتمل اپنی تحریر مع تصویر ارسال کریں۔ وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134