مسلمان بدامنی پھیلاتے ہیں ، یہ کہہ کر ایک خاتون نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور قوم کے تئیں گہرے عدم اعتماد کی علامت کے طور پر، ایک مسلم ایئر کنڈیشنر ٹیکنیشن کو اپنے گھر میں داخل ہونے سے منع کر دیا اور اسے فوراً چلے جانے کو کہا۔
EPAPER
Updated: May 17, 2025, 11:13 PM IST | New Delhi
مسلمان بدامنی پھیلاتے ہیں ، یہ کہہ کر ایک خاتون نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور قوم کے تئیں گہرے عدم اعتماد کی علامت کے طور پر، ایک مسلم ایئر کنڈیشنر ٹیکنیشن کو اپنے گھر میں داخل ہونے سے منع کر دیا اور اسے فوراً چلے جانے کو کہا۔
مسلمان بدامنی پھیلاتے ہیں ، یہ کہہ کر ایک خاتون نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور قوم کے تئیں گہرے عدم اعتماد کی علامت کے طور پر، ایک مسلم ایئر کنڈیشنر ٹیکنیشن کو اپنے گھر میں داخل ہونے سے منع کر دیا اور اسے فوراً چلے جانے کو کہا۔ویڈیو میں ٹیکنیشن، جو اسلام مخالف نفرت کا شکار ہے، کہتا ہے کہ خاتون نے مسلمانوں پر ’’ہندوستان میں بد امنی پھیلانے کا الزام عائد کیا۔یہ واضح نہیں ہے کہ ویڈیو کہاں اور کب بنائی گئی؛ واقعہ دائیں بازو کی نظریاتی وابستگی رکھنے والوں کے اسلام مخالف ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔ویڈیو میں خاتون ٹیکنیشن سے اس کا نام پوچھتی ہے، اور جیسے ہی اسے اس کی مسلم شناخت کا پتہ چلتا ہے، وہ اسے فوراً گھر سے نکل جانے کا حکم دیتی ہے۔ ویڈیو میں اسے کہتے سنا جا سکتا ہے، ’’ہم تمہیں یہاں کام نہیں کرنے دیں گے،‘‘اور اگر وہ نہ گیا تو اس پر اپنا کتا چھوڑ دینے کی دھمکی بھی دیتی ہے۔ساتھ ہی کاریگر کو ویڈیو ریکارڈنگ بھی بند کرنے کو کہا۔
یہ بھی پڑھئے: حیدرآباد، مس ورلڈ ۲۰۲۵ء: نوجوان نے مبینہ طور پر اسرائیلی پرچم اتارا
یہ واقعہ بی جے پی کے نئی دہلی ضلع کے شریک کنوینر دیومانی شرما کے اس واقعے کے چند دن بعد پیش آیا، جنہوں نے گزشتہ ماہ جنوبی کشمیر کے پہلگام حملے کا حوالہ دیتے ہوئے دو مسلم ایئر کنڈیشنر کاریگر کی خدمات لینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا اور فرقہ وارانہ عدم برداشت کو فروغ دینے کیلئے تنقید کا باعث بنی۔ واضح رہے کہ پہلگام حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت انگیز جرائم میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ حملے کے بعد، کئی واقعات میں تشدد اور دھمکیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن کا نشانہ وہ بے گناہ مسلمان بنے جو دہشت گردوں یا حملے سے کسی طرح وابستہ نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ کی ۱۰؍ لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کی متنازع تجویز
اس واقعے نے ایک بار پھر معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت کی عکاسی کی ہے۔ ساتھ ہی اس امر کی جانب بھی اشارہ کیا ہے کہ اس نفرت کو ختم کرنے کیلئے کسی ٹھوس لائحہ عمل کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ایک تشویشناک رجحان ہے جسے رواداری، افہام و تفہیم، اور تنوع کے احترام کو فروغ دینے کی مسلسل کوششوں کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔