• Thu, 20 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مختلف زبانوں کا علم: خواتین کیلئے وقت کی ضرورت

Updated: November 20, 2025, 10:57 AM IST | Mumbai

موجودہ دور میں مختلف زبانوں کا علم محض ایک اضافی مہارت نہیں رہا، بلکہ یہ ملک کی ترقی، خود اعتمادی اور خود مختاری کا ناگزیر وسیلہ بن چکا ہے۔ زبان صرف گفتگو کیلئے نہیں ہے، بلکہ یہ علم، ثقافت، مواقع اور دنیا سے جڑنے کا راستہ ہے۔ خواتین مختلف زبانوں پر عبورحاصل کرکے اپنے لئے راہیں ہموار کرسکتی ہیں۔

Odhani20.Photo:INN
اوڑھنی۔ تصویر:آئی این این
آج کے تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں مختلف زبانوں کا علم محض ایک اضافی مہارت نہیں رہا، بلکہ یہ ملک کی ترقی، خود اعتمادی اور خود مختاری کا ناگزیر وسیلہ بن چکا ہے۔ زبان صرف گفتگو کیلئے نہیں ہے، بلکہ یہ علم، ثقافت، مواقع اور دنیا سے جڑنے کا راستہ ہے۔ شاہد لطیف نے اپنے خصوصی مضمون ’’منصب کی عظمت کا احساس بھی عنقا ہونے لگا ہے‘‘ (۶؍ ستمبر ۲۰۲۵ء) میں ’معلم‘ کے لئے مختلف زبانوں میں مستعمل الفاظ بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’ہندی میں ادھیاپک، مراٹھی میں شکشک، کنڑ میں اس سے ملتا جلتا شکشکا، عربی میں مدرس، فارسی اور آذربائیجانی میں معلم، فرانسیسی میں پروفیسر، جاپانی میں کیوسی، اور ڈچ میں ڈوسینس۔‘‘ یقیناً ایک لفظ کے اتنے مختلف روپ جاننا ہر ایک کے بس کی بات نہیں، لیکن چند زبانوں کا علم ضرور ہونا چاہئے۔
اسی طرح خواتین کیلئے مختلف زبانوں میں مستعمل الفاظ یہ ہیں: ہندی میں ناری، انگریزی میں وومن (Woman)، مراٹھی میں استری (स्त्री)، فرانسیسی میں فم (Femme)، جرمن میں فَراؤ (Frau)، ترکی میں قادن (Kadin)، عربی میں نساء، اور اُردو میں عورت یا خاتون۔
واضح ہو کہ راقم کو ان تمام زبانوں پر عبور حاصل نہیں؛ بلکہ شاہد لطیف کے مضمون میں ’معلم‘ کیلئے مختلف زبانوں کے الفاظ پڑھ کر یہ خیال آیا کہ خواتین کیلئے بھی ایسے الفاظ تلاش کئے جائیں۔ چنانچہ انٹرنیٹ کے ذریعے یہ معلومات حاصل ہوئیں، اور یہی جستجو اس مضمون کی بنیاد بنی۔ زبانوں کی یہ خوبصورتی ہی ہمیں مختلف قوموں کی تہذیب و ثقافت سے روشناس کراتی ہے۔ خواتین کیلئے کثیراللسان ہوناوقت کی ضرورت ہے۔ یہ ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی، دونوں میں نئے امکانات پیدا کرتی ہے۔
ذاتی اور ذہنی فوائد:
مختلف زبانوں کو سیکھنا خواتین کی ذہنی صلاحیتوں کو کئی طریقوں سے بڑھا سکتا ہے۔
یادداشت میں اضافہ: تحقیق سے ثابت ہے کہ دو یا دو سے زائد زبانیں بولنے سے دماغ فعال رہتا ہے، فیصلہ سازی کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے اور یادداشت مضبوط ہوتی ہے۔
ثقافتی تفہیم: ہر نئی زبان ایک نئی ثقافت سے روشناس کراتی ہے۔ یہ خواتین کو وسیع النظر بناتی ہے اور انہیں روایتی رکاوٹوں سے نکل کر دنیا کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے میں مدد دیتی ہے۔
مضبوط شخصیت کی تعمیر: ایک نئی زبان میں مہارت حاصل کرنا خواتین میں خود اعتمادی پیدا کرتا ہے۔ یہ احساس کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی فارم پر یا نئے ماحول میں مؤثر طریقے سے بات کرسکتی ہیں، ان کی شخصیت کو مضبوط بناتا ہے۔
پیشہ ورانہ مواقع اور مالی خود مختاری:
زبانوں کا علم خواتین کے لئے کئی پیشہ ورانہ راستے کھولتا ہے۔
بین الاقوامی کریئر: بیرون ملک کمپنیوں اور بین الاقوامی تنظیموں میں مترجم، ایئر ہوسٹس، بین الاقوامی تعلقات کے ماہر یا مارکیٹنگ کے شعبوں میں بہتر تنخواہ والی نوکریوں کیلئے زبان کی مہارت ایک بنیادی شرط ہے۔
فری لانسنگ اور آن لائن کام: خواتین گھر بیٹھے ٹرانسلیشن، کنٹینٹ رائٹنگ یا غیر ملکی زبانیں سکھانے جیسے کام کر کے مالی طور پر خود کفیل بن سکتی ہیں۔
کاروباری ترقی: وہ خواتین جو اپنا کاروبار چلاتی ہیں، دوسری زبانیں سیکھ کر بین الاقوامی گاہکوں تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں اور اپنے کاروبار کو عالمی سطح پر پھیلا سکتی ہیں۔
سماجی اور سفارتی کردار:
زبان کا علم خواتین کو سماجی سطح پر ایک اہم کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔
سماجی شمولیت: مختلف زبانوں کے ذریعے خواتین اپنے ارد گرد کے متنوع معاشروں کے ساتھ بہتر طریقے سے جڑ سکتی ہیں، مقامی مسائل کو سمجھ سکتی ہیں اور ان کے حل میں زیادہ مؤثر طریقے سے حصہ لے سکتی ہیں۔
سفارتی اور امدادی کام: بین الاقوامی امدادی مشنوں اور سفارتی سطح پر خواتین مترجمین کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے تاکہ وہ مختلف ممالک اور ثقافتوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکیں۔
 
مختلف زبانوں کا حصول خواتین کیلئے محض ایک تعلیمی مشغلہ نہیں بلکہ ترقی، خود مختاری اور بااختیار ہونے کی کنجی ہے۔ یہ ان کی دنیا کو وسعت دیتا ہے، انہیں ذہنی، پیشہ ورانہ اور سماجی طور پر مضبوط بناتا ہے۔ لہٰذا، ہر عورت کیلئے لازم ہے کہ وہ اس علم کے حصول کو اپنی فکری ترجیح بنائے تاکہ وہ ایک بااثر، خودمختار اور عالمی شہری کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرسکے۔n

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK