پائلٹ ایسوسی ایشنز نے انڈیگو کی ”کم افرادی قوت کی حکمت عملی“ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ تنظیم نے الزام لگایا کہ ایئر لائن کو معلوم تھا کہ نئے قواعد لاگو ہونے والے ہیں لیکن اس نے مناسب منصوبہ بندی نہیں کی۔
EPAPER
Updated: December 05, 2025, 5:05 PM IST | New Delhi
پائلٹ ایسوسی ایشنز نے انڈیگو کی ”کم افرادی قوت کی حکمت عملی“ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ تنظیم نے الزام لگایا کہ ایئر لائن کو معلوم تھا کہ نئے قواعد لاگو ہونے والے ہیں لیکن اس نے مناسب منصوبہ بندی نہیں کی۔
ملک کی سب سے بڑی ایئرلائن انڈیگو نے دہلی سے اپنی تمام اندرون ملک پروازیں جمعہ کی آدھی رات تک منسوخ کر دیں جس کے بعد اس کا آپریشنل بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ انڈیگو، شہری ہوابازی کے سیکٹر کیلئے نئے ڈیوٹی-ٹائم قوانین کی تعمیل کیلئے اپنے عملے کی فہرست کو کافی حد تک ایڈجسٹ کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے اسے پائلٹوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
گزشتہ تین دنوں میں ایئرلائنز نے متعدد پروازیں منسوخ کی ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔ انڈیگو جمعرات کو ۵۵۰ سے زائد پروازیں اور جمعہ کو ۴۰۰ سے زائد فلائٹس منسوخ کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ، سیکڑوں پروازیں تاخیر کا شکار ہیں۔ دہلی، ممبئی، حیدرآباد اور بنگلورو جیسے بڑے اور میٹرو شہروں سے سب سے زیادہ منسوخیاں ہوئیں۔ سیکڑوں پروازوں کی اچانک منسوخی کی وجہ سے کئی ہوائی اڈوں پر افراتفری کا ماحول دکھائی دیا۔ مسافروں نے بیٹھنے کی جگہ کی کمی کی وجہ سے فرش پر بیٹھنے اور گھنٹوں کی تاخیر کے بعد پروازیں منسوخ ہونے کے نوٹس موصول ہونے کی شکایت کی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں مسافروں کو لکھنؤ اور پونے ہوائی اڈوں پر نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔
جمعرات کی رات، انڈیگو نے عوامی معافی جاری کی اور مسافروں سے گھر سے نکلنے سے پہلے اپنی پرواز کے اسٹیٹس کی جانچ کرنے کی گزارش کی۔ ایئر لائنز نے کہا کہ وہ اپنے آپریشنز کو مستحکم کرنے کیلئے وزارت برائے شہری ہوا بازی، ڈی جی سی اے، ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا اور ایئرپورٹ آپریٹرز کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔
— IndiGo (@IndiGo6E) December 5, 2025
انڈیگو نے جمعرات کو شہری فضائی ریگولیٹر ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کو بتایا کہ اگلے سال ۱۰ فروری تک اس کی پروازیں معمول پر لوٹ آئیں گی۔ ایئرلائنز نے نظرثانی شدہ ’فلائٹ ڈیوٹی ٹائم لیمیٹیشنز‘ (ایف ڈی ٹی ایل) کے قواعد میں متعارف کرائے گئے رات کی ڈیوٹی کی کچھ مخصوص حدود سے بھی راحت کی درخواست کی۔ واضح رہے کہ ان قوانین کا اعلان سب سے پہلے جنوری میں کیا گیا تھا اور جون سے ان کا اطلاق ہونا تھا۔ لیکن ایئرلائنز کی درخواست پر اس کے مکمل اطلاق کو دسمبر تک موخر کردیا گیا تھا۔
ایئر لائن کی حکمت عملی پر سوال
پائلٹ ایسوسی ایشنز نے انڈیگو کی ”کم افرادی قوت کی حکمت عملی“ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ تنظیم نے کہا کہ ایئر لائن کو معلوم تھا کہ نئے قواعد لاگو ہونے والے ہیں لیکن اس نے مناسب منصوبہ بندی نہیں کی۔ کچھ پائلٹوں نے الزام لگایا کہ اس بحران کو ایف ڈی ٹی ایل کے اصولوں کو کم کرنے کیلئے ایک دباؤ کے حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۳ء میں یو اے پی اے کے تحت ۲؍ ہزار ۹۱۴؍ گرفتاریاں، سزا ۴؍ فیصد: پارلیمنٹ میں حکومت
واضح رہے کہ ڈی جی سی اے نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انڈیگو کو درپیش رکاوٹوں کی وضاحت کرنے اور شیڈول کو بحال کرنے کا طریقہ کار تفصیل سے بتانے کا حکم دیا ہے۔ ریگولیٹر نے انڈیگو سے ۸ دسمبر سے پروازوں کو کم کرنے، عملے کی بھرتی کا روڈ میپ جمع کرانے اور ہر ۱۵ دن میں پیش رفت کی اپ ڈیٹس فائل کرنے کیلئے کہا ہے۔ شہری ہوابازی کے وزیر کے رام موہن نائیڈو نے ہوائی اڈوں کو پھنسے ہوئے مسافروں کی مدد کرنے اور انڈیگو کو منسوخی کے الرٹس جلد جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے حکومت پر تنقید کی اور اس بحران کو ”اس حکومت کے اجارہ داری ماڈل کی قیمت“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسافر، ہوائی سیکٹر میں مقابلے کی کمی کی وجہ سے تکالیف کا سامنا کررہے ہیں۔