Updated: October 30, 2025, 3:14 PM IST
| New Delhi
دیوالی کے بعد دہلی این سی آر میں فضائی آلودگی خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے باعث ہر چار میں سے تین گھرانوں نے کھانسی، گلے میں خراش، سر درد اور نیند میں خلل جیسے مسائل کی شکایت کی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ آلودگی عالمی ادارۂ صحت کے محفوظ معیار سے ۲۴؍ گنا زیادہ ہے۔
دہلی میں فضائی آلودگی اپنی بد ترین سطح پر۔تصویر: آئی این این
دہلی این سی آر میں بڑھتی فضائی آلودگی کے درمیان ہر چار میں سے تین گھرانوں نے صحت کے مسائل کی اطلاع دی ہے، جن میں گلے میں خراش، کھانسی، آنکھوں میں جلن، سر درد اور نیند میں خلل جیسے امراض شامل ہیں۔ دیوالی کے بعد آلودگی کی سطح میں خطرناک اضافہ ہوا ہے، جس نے پورے علاقے کی فضا کو زہریلا کردیا ہے۔ یہ اعداد و شمار لوکل سرکلز کے ایک تازہ سروے سے سامنے آئے ہیں، جو دہلی، گروگرام، نوئیڈا، فرید آباد اور غازی آباد کے ۴۴؍ ہزار سے زائد باشندوں کے جوابات پر مبنی ہے۔ یہ سروے تہوار کے بعد دہلی کے فضائی معیار کے بگڑنے کی سنگین صورتحال کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ناگپور میں کسانوں کی قرض معافی کیلئے ’مہا یلغار ٹریکٹر مورچہ‘
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق دیوالی کے بعد پی ایم ۵ء۲؍ کی سطح ۴۸۸؍ مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تک پہنچ گئی — جو پچھلے پانچ برسوں میں سب سے زیادہ ہے، اور تہوار سے قبل درج ۶ء۱۵۶؍ مائیکروگرام فی کیوبک میٹر کی سطح سے تین گنا زیادہ ہے۔ یہ اضافہ ۲۰؍ اکتوبر کی رات سے ۲۱؍ اکتوبر کی صبح تک جاری رہا جس کے نتیجے میں خطے پر کئی دن تک گھنا اور زہریلا کہر چھایا رہا۔
سروے کے مطابق ۴۲؍ فیصد گھرانوں نے بتایا کہ ایک یا زیادہ افراد گلے میں خراش یا مسلسل کھانسی میں مبتلا ہیں۔ ۲۵؍ فیصد نے آنکھوں میں جلن، سر درد یا نیند میں خلل کی شکایت کی جبکہ ۱۷؍ فیصد نے سانس لینے میں دشواری یا دمے کے بڑھنے کا ذکر کیا۔ سی پی سی بی کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہلی کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) سنیچر کی صبح ۲۶۱ (خراب) پر تھا، جو ایک دن پہلے کے ۲۹۰؍ سے معمولی کم ہے۔ تاہم، آنند وہار مانیٹرنگ اسٹیشن نے ۴۱۵؍ کا ’’شدید خراب‘‘ اے کیو آئی ریکارڈ کیا — جو دہلی کے تمام مقامات میں سب سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مایاوتی نے بی ایس پی کے’’ مسلم سماج بھائی چارہ سنگٹھن ‘‘ کو دوبارہ فعال کیا
بہت سے شہریوں نے بتایا کہ وہ آلودہ ہوا سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ۴۴؍ فیصد افراد نے بیرونی سرگرمیوں کو محدود کیا ہے اور قوتِ مدافعت بڑھانے والے غذائی اجزا کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ تقریباً ایک تہائی افراد نے آلودگی سے متعلق بیماریوں کیلئے ڈاکٹروں سے رجوع کیا ہے یا مشورہ لینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ پی ایم ۵ء۲؍ کی سطح عالمی ادارۂ صحت کی تجویز کردہ محفوظ حد سے ۲۴؍ گنا زیادہ ہے، جس سے بچوں، بزرگوں، اور سانس یا دل کے امراض میں مبتلا افراد کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
واضح رہے کہ عدالتی احکامات اور حکومتی انتباہات کے باوجود، دہلی این سی آر ہر سال پٹاخوں کے استعمال، فصلوں کی باقیات جلانے، گاڑیوں کے دھوئیں، اور موسمی جمود کے باعث زہریلے اسموگ کے بحران کا سامنا کرتا ہے۔ ماحولیاتی کارکنوں نے فوری اور طویل المدتی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، جن میں صنعتی اخراج کی روک تھام، گاڑیوں پر سخت کنٹرول، اور پٹاخوں پر مؤثر پابندی شامل ہے، تاکہ ہر موسمِ سرما میں صحت عامہ کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکے۔