فیصلے میں کہا گیا کہ ابھینو بھارت نامی ایک تنظیم، جس کی مبینہ طور پر پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت نے بنیاد رکھی تھی، نے دھماکہ کرنے کیلئے فنڈز استعمال کئے، اس دعوے کو ثابت کرنے کیلئے پیش کئے گئے شواہد ناکافی تھے۔
EPAPER
Updated: July 31, 2025, 1:13 PM IST | Mumbai
فیصلے میں کہا گیا کہ ابھینو بھارت نامی ایک تنظیم، جس کی مبینہ طور پر پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت نے بنیاد رکھی تھی، نے دھماکہ کرنے کیلئے فنڈز استعمال کئے، اس دعوے کو ثابت کرنے کیلئے پیش کئے گئے شواہد ناکافی تھے۔
۲۰۰۸ء کے مالیگاؤں بم دھماکے کے ۱۷ سال بعد، قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت نے تمام ۷ ملزمین کو بری کردیا ہے جن میں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت بھی شامل ہیں۔ خصوصی جج اے کے لاہوٹی نے جمعرات کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ ملزمین کے خلاف”مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے“ اور ملزمین ”شک کا فائدہ حاصل کرنے کے مستحق ہیں۔“
ممبئی کی خصوصی عدالت نے مشاہدہ کیا کہ اس مقدمہ پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعات لاگو نہیں ہوتی تھیں۔ فیصلہ میں ملزمین کو کسی سازش سے جوڑنے والے شواہد کی کمی کو نوٹ کیا گیا اور خاص طور پر اس بات پر زور دیا گیا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ دھماکے میں مبینہ طور پر استعمال ہونے والی موٹر سائیکل پرگیہ ٹھاکر کی تھی۔ خصوصی عدالت نے مزید کہا کہ ٹھاکر ۲۰۰۸ء کے واقعے سے دو سال پہلے مادی ملکیت سے دستبردار ہو چکی تھیں۔
سازش یا آر ڈی ایکس کی خریداری کا کوئی ثبوت نہیں
فیصلے میں کہا گیا کہ ابھینو بھارت نامی ایک تنظیم، جس کی مبینہ طور پر ٹھاکر اور پروہت نے بنیاد رکھی تھی، نے دھماکہ کرنے کیلئے فنڈز استعمال کئے، اس دعوے کو ثابت کرنے کیلئے پیش کئے گئے شواہد ناکافی تھے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ”اس بات کا کوئی ثبوت نہیں تھا کہ لیفٹیننٹ کرنل پروہت نے کشمیر سے آر ڈی ایکس حاصل کیا یا اپنے رہائش گاہ پر بم تیار کیا۔“
یہ بھی پڑھئے: دہلی فساد ۲۰۲۰ء: عدالت نے مسلم خاندان پر حملے کی تازہ ایف آئی آر کا حکم دیا
۲۰۰۸ء مالیگاؤں دھماکہ کیس پر ایک نظر
29 ستمبر ۲۰۰۸ء کو ناسک ضلع کے مالیگاؤں میں ایک موٹر سائیکل میں ہوئے بم دھماکے میں ۱۰ افراد ہلاک اور ۱۰۰ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ کیس کو ابتدائی طور پر آزاد نگر پولیس نے درج کیا اور بعد میں مہاراشٹر انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے حوالے کر دیا گیا، جس نے جنوری ۲۰۰۹ء میں پہلی چارج شیٹ اور اپریل ۲۰۱۱ء میں ایک ضمنی چارج شیٹ دائر کی۔
اپریل ۲۰۱۱ء میں، وزارت داخلہ نے تحقیقات این آئی اے کو منتقل کر دیں۔ مئی ۲۰۱۶ء میں، این آئی اے نے ایک دوسری ضمنی چارج شیٹ دائر کی اور تمام سات ملزمین، پرگیہ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پروہت، ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیرکر، سدھاکر دویدی اور سدھاکر چترویدی، کے خلاف مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (مکوکا) کے الزامات ختم کر دیئے۔ دسمبر ۲۰۱۷ء میں، خصوصی جج ایس ڈی ٹیکلے نے باضابطہ طور پر مکوکا کے الزامات ختم کر دیئے لیکن انڈین پینل کوڈ، آرمز ایکٹ، دھماکہ خیز مواد ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دی۔ تمام ملزمین طویل مقدمے کے دوران ضمانت پر تھے۔