• Wed, 31 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ اور جرمنی میں مقیم تین کشمیریوں کو این آئی اے عدالت میں پیش ہونے کا حکم

Updated: December 31, 2025, 4:06 PM IST | Srinagar

سری نگر کی این آئی اے کی خصوصی عدالت نے کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین افراد، جو امریکہ اور جرمنی میں مقیم ہیں، کو سوشل میڈیا کے مبینہ غلط استعمال کے ایک مقدمے میں جنوری کے آخر تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جموں کشمیر پولیس کے مطابق ان پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا کو تشدد بھڑکانے، امن و امان خراب کرنے اور علاحدگی پسند ایجنڈے کو فروغ دینے کیلئے استعمال کر رہے تھے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

سری نگر کی ایک خصوصی این آئی اے عدالت نے کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین افراد کے خلاف اشتہارِ ا علان (پروکلیمیشن) جاری کیا ہے، جو اس وقت امریکہ اور جرمنی میں مقیم ہیں۔ عدالت نے انہیں جنوری کے آخر تک پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے مطابق ان افراد پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مبینہ طور پر ’ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کرنے کا الزام ہے، تاکہ سڑکوں پر تشدد بھڑکایا جا سکے، معمولاتِ زندگی کو درہم برہم کیا جا سکے، عوامی املاک کو نقصان پہنچایا جا سکے، امن و امان کو خراب کیا جا سکے اور بڑے پیمانے پر بے چینی پھیلائی جا سکے۔ 

مبین احمد شاہ اور عزیز الحسن عشائی، جنہیں ٹونی عشائی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے (دونوں سری نگر سے تعلق رکھتے ہیں )، اور کوپواڑہ کے رہائشی رفعت وانی کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔ کاؤنٹر انٹیلی جنس کشمیر (CIK)، جو جموں کشمیر پولیس کا انٹیلی جنس ونگ ہے، نے ایک بیان میں کہا کہ شاہ اور عشائی امریکہ میں مقیم ہیں جبکہ رفعت وانی جرمنی میں مقیم ہے۔ سی آئی کے کے بیان میں کہا گیا:’’این آئی اے ایکٹ کے تحت نامزد خصوصی جج کی عدالت، سری نگر، نے ملزمان کے خلاف ضابطۂ فوجداری۱۹۷۳ء کی دفعہ۸۲؍ کے تحت پروکلیمیشن جاری کی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: مغربی بنگال میں بیان بازی تیز، امیت شاہ کو ممتا بنرجی کا جواب

یہ کیس تعزیراتِ ہند کی دفعات۱۵۳-اے اور۵۰۵؍ اور غیر قانونی سرگرمیاں (انسداد) ایکٹ (UAPA) کی دفعہ ۱۳؍ کے تحت درج کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ مقدمہ ’قابلِ اعتماد انٹیلی جنس معلومات‘ کی بنیاد پر درج کیا گیا، جن سے یہ انکشاف ہوا کہ وادی کے اندر اور باہر سرگرم’غیر سماجی اور ملک دشمن عناصر‘ علاحدگی پسند قوتوں کے اشارے پر ایک منظم سازش کے تحت کام کر رہے تھے۔ سی آئی کے نے مزید کہا:’’تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ عناصر خود کو نیوز پورٹلز، صحافیوں اور فری لانسرز کے طور پر ظاہر کر رہے تھے، جبکہ حقیقت میں وہ فیس بک، ایکس اور وہاٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کر کے جعلی، گمراہ کن، مبالغہ آمیز، علاحدگی پسند اور سیاق و سباق سے ہٹ کر مواد تیار، اپ لوڈ اور پھیلانے میں مصروف تھے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ’’ہم نے بھروسہ کیا مگربی جے پی نے دھوکہ دیا‘‘

وادی کی پولیس کے مطابق اس ڈجیٹل غلط معلوماتی مہم کا جان بوجھ کر مقصد یہ تھا کہ سڑکوں پر تشدد بھڑکایا جائے، معمولاتِ زندگی کو متاثر کیا جائے، عوامی املاک کو نقصان پہنچایا جائے، امن و امان کو خراب کیا جائے اور بڑے پیمانے پر بے چینی پیدا کی جائے، تاکہ ہندوستان کے خلاف نفرت کو فروغ دیا جا سکے اور ایک علاحدگی پسند ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا سکے جس کا مقصد یونین آف انڈیا کے خلاف بددلی پیدا کرنا ہے۔ پولیس نے مزید کہا:’’اشتہاری قرار دیئے جانے کے باوجود یہ ملزمان اپنی دشمنانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انتہائی سرگرم ہیں، جہاں وہ بڑے پیمانے پر تشدد بھڑکانے اور جموں و کشمیر میں امن و امان کو غیر مستحکم کرنے کی نیت سے جھوٹا، من گھڑت اور اشتعال انگیز مواد پھیلا رہے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK