Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی فوج کے ۴۱؍ اہلکار فوجی خدمات سے مستعفی، غزہ میں قتل عام کو نیتن یاہو کی بقاء کی جنگ قراردیا

Updated: June 11, 2025, 7:07 PM IST | Tel Aviv

اسرائیل کے ایک روزنامہ کے مطابق، اسرائیلی انٹیلی جنس اور سائبر وارفیئر یونٹس کے ۴۱؍ فوجیوں نے منگل کو وزیراعظم نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاٹز، چیف آف اسٹاف ایال زمیر اور دیگر کابینی ارکان کو ایک دستخط شدہ خط بھیجا جس میں انہوں نے فوجی خدمات جاری رکھنے سے اپنے انکار کا اظہار کیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اسرائیلی کے تین درجن سے زائد اہلکاروں نے فوجی خدمات سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ صہیونی دفاعی افواج کے ۴۱؍ فوجیوں نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ وہ فوجی خدمات جاری نہیں رکھیں گے۔ انہوں نے محصور غزہ میں جاری تباہی کو وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی سیاسی بقاء کیلئے لڑی جانے والی جنگ قرار دیا، اسرائیل کی سلامتی یا یرغمالیوں کی رہائی کیلئے نہیں۔

اسرائیلی روزنامہ یدیعوت احرونوت کے مطابق، اسرائیلی انٹیلی جنس اور سائبر وارفیئر یونٹس کے ۴۱؍ فوجیوں نے منگل کو وزیراعظم نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاٹز، چیف آف اسٹاف ایال زمیر اور دیگر کابینی ارکان کو ایک دستخط شدہ خط بھیجا جس میں انہوں نے فوجی خدمات جاری رکھنے سے اپنے انکار کا اظہار کیا۔ اپنے خط میں، جس کا عنوان "یرغمالیوں کیلئے فوجی" تھا، انہوں نے کہا کہ غزہ میں دوبارہ شروع کی گئی فوجی کارروائی "سلامتی کا نہیں بلکہ سیاسی فیصلہ ہے۔" 

اپنے خط میں فوجیوں نے محصور فلسطینی علاقے میں تباہ کن کارروائیوں میں اضافہ کے فیصلے پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس کا مقصد "حکمراں اتحاد کو برقرار رکھنا ہے، نہ کہ اسرائیلی شہریوں کی حفاظت۔" انہوں نے مزید لکھا کہ وہ "نیتن یاہو کی سیاسی بقاء کی جنگ" میں حصہ نہیں لیں گے۔ کچھ نے اپنے انکار کو عام کرنے کا عزم کیا جبکہ دیگر نے خاموش، "گرے ایریا" احتجاج کے طریقوں کا وعدہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی امدادی اداروں پر پابندی عائد کی

واضح رہے کہ جون کے اوائل میں، زمیر نے اسرائیلی فوج کو غزہ میں جاری تباہ کن کارروائیوں کو شمال اور جنوبی غزہ کے مزید علاقوں تک بڑھانے کی ہدایت کی تھی، جبکہ محصور علاقے میں انسانی بحران پہلے ہی بدتر ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ غزہ میں ۵۶ یرغمالی ہیں جن میں سے ۲۰ زندہ ہوسکتے ہیں۔ دریں اثنا، فلسطینی اور اسرائیلی حقوق گروپس کے مطابق، ۱۰ ہزار سے زائد فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں سخت حالات میں قید ہیں جو تشدد اور بھوک کا سامنا کررہے ہیں اور ان کی طبی ضروریات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

فلسطینی گروپ حماس نے بارہا پیشکش کی ہے کہ وہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو جنگ کے خاتمہ، غزہ سے اسرائیلی فوج کی مکمل واپسی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے چھوڑ دے گا۔ تاہم، نیتن یاہو نے ان شرائط کو مسترد کر دیا اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے غیر مسلح ہونے اور غزہ پر دوبارہ کنٹرول کا مطالبہ کیا۔ اسرائیلی اپوزیشن اور یرغمالیوں کے خاندانوں نے نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کو خوش کرنے اور اقتدار برقرار رکھنے کیلئے جنگ کو طول دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: مجھے ایسا نہیں لگتا کہ فلسطینی ریاست کا قیام امریکی پالیسی کا ہدف ہے: امریکی سفیر

واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی، اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً ۵۵ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا اور تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK