اسرائیلی فوج کی جانب سے پانچ صحافیوں، جن میں الجزیرہ کے نمائندے انس الشریف اور محمد قریقع شامل ہیں، کے قتل کو غزہ کی سرکاری میڈیا آفس نے پیر کو ایک ایسے منصوبے کا پیش خیمہ قرار دیا ہے جس کے تحت اسرائیل غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
EPAPER
Updated: August 11, 2025, 5:04 PM IST | Gaza
اسرائیلی فوج کی جانب سے پانچ صحافیوں، جن میں الجزیرہ کے نمائندے انس الشریف اور محمد قریقع شامل ہیں، کے قتل کو غزہ کی سرکاری میڈیا آفس نے پیر کو ایک ایسے منصوبے کا پیش خیمہ قرار دیا ہے جس کے تحت اسرائیل غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے پانچ صحافیوں، جن میں الجزیرہ کے نمائندے انس الشریف اور محمد قریقع شامل ہیں، کے قتل کو غزہ کی سرکاری میڈیا آفس نے پیر کو ایک ایسے منصوبے کا پیش خیمہ قرار دیا ہے جس کے تحت اسرائیل غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، اتوارکو الجزیرہ کے نمائندے انس الشریف اور محمد قریقع، کے علاوہ تین دیگر الجزیرہ کے صحافی، مغربی غزہ شہر میں الشفا اسپتال کے قریب صحافیوں کے خیمے کو نشانہ بنانے والے ایک اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے۔ میڈیا آفس نے اپنے بیان میں کہا:’’صحافیوں اور میڈیا اداروں کو (اسرائیلی) قابض افواج کے جنگی جہازوں کی جانب سے نشانہ بنانا ایک مکمل جنگی جرم ہے جس کا مقصد سچ کو دبانا اور نسل کشی کے شواہد کو چھپانا ہے۔ یہ (اسرائیلی) قابض افواج کے مجرمانہ منصوبے کا پیش خیمہ ہے تاکہ وہ ماضی میں کئے گئے قتل عام کو چھپا سکیں اور مستقبل میں غزہ کی پٹی میں مزید قتل عام کر سکیں۔ ‘‘جمعہ کو اسرائیلی سیکوریٹی کابینہ نے وزیرِاعظم بنجامن نیتن یاہو کے غزہ شہر پر مکمل قبضے کے منصوبے کی منظوری دی جس پر دنیا بھر کی حکومتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
قطر میں قائم الجزیرہ چینل نے غزہ کے الشفا میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:’’الجزیرہ کے نمائندے انس الشریف اور محمد قریقع کو اسرائیلی حملے میں شہید کر دیا گیا تاہم، مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے پیر کی صبح غزہ کی پٹی میں اپنے نمائندوں اور کیمرہ مینوں کےمنصوبہ بندی کے تحت قتل کی مذمت کی، اور اسے’’غزہ پر قبضے سے پہلے آوازوں کو خاموش کرنے کی ایک ناکام کوشش‘‘قرار دیا۔ الجزیرہ کے بیان میں کہا گیا:’’انس الشریف، جو غزہ کے سب سے بہادر صحافیوں میں سے ایک تھے، اور ان کے ساتھیوں کو قتل کرنے کا حکم غزہ پر قبضے سے پہلے آوازوں کو دبانے کی ایک افسوس ناک کوشش ہے۔ ‘‘بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’کئی اسرائیلی فوجی حکام نے بارہا انس الشریف اور ان کے ساتھیوں کو نشانہ بنانے کی ترغیب دی اور اس کی دعوت دی۔ ‘‘ الجزیرہ نے قابض فوج اور اس کی حکومت کو اپنی ٹیم کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پر مکمل قبضے کے خلاف اسرائیلی شہری سراپا احتجاج
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں ہمارے نمائندوں کا قتل صحافتی آزادی پر ایک اور واضح اور دانستہ حملہ ہے۔ ‘‘میڈیا آفس کے مطابق، ۷؍اکتوبر۲۰۲۳ء کو غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے آغاز سے اب تک مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد۲۳۷؍ ہو گئی ہے، جن میں انس الشریف اور محمد قریقع کے علاوہ تین دیگر صحافی بھی شامل ہیں۔ دیگر شہید ہونے والے صحافیوں کی شناخت فوٹو جرنلسٹ ابراہیم دحیر اور مومن علویہ اور اسسٹنٹ فوٹو جرنلسٹ محمد نوفل کے طور پر کی گئی۔ بیان میں کہا گیا:’’یہ قتل مکمل سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا اور جان بوجھ کر، ارادے اور براہِ راست نشانہ بنا کر صحافیوں کے خیمے کو غزہ شہر میں الشفا اسپتال کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ اس بھیانک جرم میں کئی دیگر صحافی بھی زخمی ہوئے۔ ‘‘
غزہ شہر کے الشفا میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے اناطولیہ کو بتایا کہ اسپتال کے گیٹ کے سامنے خیمے پر حملے سے مرنے والوں کی تعداد سات ہو گئی ہے، جن میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء، اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں غزہ شہر میں انس الشریف کو قتل کرنے کا اعتراف کیا، تاہم، قریقع اور دیگر تین صحافیوں کے قتل کا ذکر نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں بھوک اور اسرائیلی فائرنگ سے ہلاکتوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے
آخری وصیت
اپنی وصیت میں، جو ۶؍اگست کو لکھی گئی تھی اور جسے اپنی شہادت کے بعد شائع کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، انس الشریف نے لکھا:’’یہ میری وصیت اور میرا آخری پیغام ہے۔ اگر یہ الفاظ آپ تک پہنچیں تو جان لیں کہ اسرائیل مجھے قتل کرنے اور میری آواز خاموش کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ آپ پر سلامتی ہو، اللہ کی رحمت اور برکت ہو۔ اللہ جانتا ہے کہ میں نے اپنی قوم کا سہارا اور آواز بننے کیلئے اپنی تمام کوشش اور طاقت لگا دی، جب سے میں نے جبالیا پناہ گزین کیمپ کی گلیوں اور سڑکوں میں آنکھ کھولی۔ میری امید تھی کہ اللہ میری زندگی کو طول دے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ اپنے اصل آبائی شہر، مقبوضہ عسقلان (المجدل)، واپس جا سکوں، لیکن اللہ کی مرضی مقدم رہی اور اس کا حکم نافذ ہوا۔ میں نے درد کی ہر شکل جھیلی، اور بارہا غم اور نقصان کا ذائقہ چکھا۔ پھر بھی، میں نے کبھی سچ کو ویسا ہی پہنچانے میں ہچکچاہٹ نہیں کی، بغیر کسی تحریف یا جھوٹ کے، اس امید پر کہ اللہ گواہ ہو ان پر جو خاموش رہے، جو ہمارے قتل کو قبول کرتے رہے، جنہوں نے ہماری سانسیں روک دیں، اور جن کے دل ہمارے بچوں اور عورتوں کی بکھری لاشوں سے نہیں پگھلے، اور جنہوں نے اس قتل عام کو نہ روکا جو ہماری قوم ڈیڑھ سال سے سہہ رہی ہے۔
• Anas al-Sharif
— Anadolu English (@anadoluagency) August 11, 2025
• Mohammed Qraiqea
• Ibrahim Dahir
• Moumin Alaywa
• Mohammed Noufal
Israeli airstrike killed 5 Al Jazeera journalists in a strike on a tent near Al-Shifa Medical Complex in Gaza, the media office said https://t.co/B2MjaBtCu3 pic.twitter.com/RbQfrZBgYT
میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ فلسطین کو تھامے رکھیں، جو مسلمانوں کے تاج کا موتی ہے، اور دنیا کے ہر آزاد شخص کی دھڑکن ہے۔ میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ اس کے لوگوں کا خیال رکھیں، ان معصوم بچوں کا جنہیں زندگی میں نہ خواب دیکھنے کا وقت ملا نہ امن اور سکون سے جینے کا، جن کے پاک جسم اسرائیلی بموں اور میزائلوں کے ہزاروں ٹن کے نیچے کچل دیئےگئے، ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اور دیواروں پر بکھر گئے۔ میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ نہ زنجیریں آپ کو خاموش کریں، نہ سرحدیں آپ کو روکیں۔ زمین اور اس کے لوگوں کی آزادی کیلئے پل بنیں، یہاں تک کہ عزت اور آزادی کا سورج ہمارے غصب شدہ وطن پر طلوع ہو۔
میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ میرے خاندان کا خیال رکھیں۔ میری آنکھوں کے نور، میری پیاری بیٹی ’’شام‘‘ کا خیال رکھیں، جس کی پرورش اور بڑھتے دیکھنے کا خواب حالات نے پورا نہ ہونے دیا۔ اور میرے پیارے بیٹے ’’صلاح‘‘ کا خیال رکھیں، جسے میں سہارا دینا اور اس کے ساتھ چلنا چاہتا تھا، یہاں تک کہ وہ اتنا مضبوط ہو جاتا کہ میرے بوجھ اٹھا سکے اور میرا مشن جاری رکھ سکے۔ میری پیاری ماں کا خیال رکھیں، جن کی دعاؤں نے مجھے سہارا دیا، جن کی دعائیں میرا قلعہ تھیں اور جن کے نور نے میرا راستہ روشن کیا۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ ان کے دل کو سکون دے اور انہیں میری طرف سے بہترین بدلہ دے۔ میری زندگی کی ساتھی، میری پیاری بیوی’’ام صلاح‘‘ کا بھی خیال رکھیں، جن سے جنگ نے مجھے طویل دنوں اور مہینوں کیلئے جدا رکھا، پھر بھی وہ ہمارے رشتے کی سچائی پر قائم رہیں، زیتون کے درخت کے تنہ کی طرح مضبوط، صابر اور اللہ پر بھروسہ کرنے والی، جنہوں نے میری غیر موجودگی میں تمام ذمہ داری صبر اور ایمان کے ساتھ اٹھائی۔
یہ بھی پڑھئے: ۱۵؍ اگست کو الاسکا میں ڈونالڈ ٹرمپ کی پوتن سے ملاقات
میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں اور ان کا سہارا بنیں اللہ کے بعد۔ اگر میں مر جاؤں، تو میں اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے مروں گا، اور اللہ کے سامنے گواہی دیتا ہوں کہ میں اس کے فیصلے پر راضی ہوں، اس سے ملنے کا شوق رکھتا ہوں، اور یقین رکھتا ہوں کہ جو اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔ اے اللہ! مجھے شہداء میں شامل فرما، میرے پچھلے اور آنے والے گناہ معاف فرما، اور میرے خون کو میری قوم اور خاندان کیلئے آزادی کی راہ میں روشنی بنا دے۔ اگر میں نے کوئی کوتاہی کی ہو تو مجھے معاف کر دینا، اور میرے لئے دعا کرنا کہ مجھے رحمت ملے، کیونکہ میں عہد پر قائم رہا، کبھی نہ بدلا اور نہ پیچھے ہٹا۔ غزہ کو مت بھولنا … اور مجھے اپنی سچی دعاؤں میں نہ بھولنا، دعا کریں کہ اللہ مجھے معاف کرے اور قبول فرمائے۔ ‘‘