Updated: September 01, 2025, 3:52 PM IST
| Kabul
یو ایس جی ایس کی رپورٹ کے مطابق۰ء۶؍ شدت کا زلزلہ جلال آباد سے۲۷؍ کلومیٹر کے فاصلے پر آیا، اس کا مرکز زمین سے۱۰؍ کلومیٹر نیچے تھا۔ رپورٹ کے مطابق زلزلے کے جھٹکے کابل اور پڑوسی ملک پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی کئی سیکنڈ تک محسوس کیے گئے۔
سول ڈیفنس کے کارکنان، مقامی لوگ اور فوجی جوان زلزلے کے زخمیوں کو نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں جس نے مشرقی افغانستان میں، مزار درہ، کنڑ صوبے میں سینکڑوں افراد کو ہلاک اور متعدد دیہات کو تباہ کر دیا تھا۔ تصویر: آئی این این
افغانستان میں اتوار کی دیر رات۰ء۶؍ شدت کے طاقتور زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو ٹیلی ویژن افغانستان (آر ٹی اے) کی رپورٹ کے مطابق اس زلزلے میں اب تک تقریباً۸۰۰؍ افراد ہلاک اور ۲۵۰۰؍ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ طالبان حکومت کے محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ دور دراز علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اس لیے ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:۴۴؍ ممالک ، ۳۰۰؍ رضاکار،۵۰؍ کشتیاں، غزہ کامحاصرہ توڑنے کا عزم
تین دیہات مکمل طور پر تباہ
زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ کنڑ میں ہوا ہے جہاں تین دیہات نورگل، چاوکے اور وٹا پور مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ زلزلے کے بعد امدادی ٹیمیں پاکستان کے خیبرپختونخواہ کی سرحد سے متصل علاقوں میں بھی زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہی ہیں جہاں مٹی اور پتھروں سے بنے مکانات مکمل طور پر منہدم ہو گئے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے روئٹرس کو بتایا کہ ’’اب تک کسی بھی غیر ملکی حکومت نے بچاؤ یا امدادی کاموں کے لیے کوئی مدد فراہم نہیں کی ہے۔‘‘ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ زلزلے سے مشرقی صوبوں میں جان و مال کا نقصان ہوا ہے اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:مصنوعی ذہانت کو اپنائیں یا زمانے سے پیچھے رہ جائیں: گوگل کے سی ای او سندر پچائی
۳۰؍ منٹ کے اندر ۳؍ سے ۴؍ آفٹر شاکس
یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کی رپورٹ کے مطابق۰ء۶؍ شدت کا زلزلہ جلال آباد سے۲۷؍ کلومیٹر کے فاصلے پر آیا، اس کا مرکز زمین سے۱۰؍ کلومیٹر نیچے تھا۔ اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق کابل اور ہمسایہ ملک پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں کئی سیکنڈ تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ ابتدائی زلزلے کے بعد۳۰؍ منٹ کے اندر اسی علاقے میں۴؍ سے ۵؍ شدت کے ۳؍ یا ۴؍ آفٹر شاکس بھی آئے۔ یو ایس جی ایس کے مطابق یہ زلزلے زیادہ گہرائی والے زلزلوں سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ افغانستان میں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔ خاص طور پر ہندو کش پہاڑی سلسلے میں جو یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم کے قریب ہے۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب کا زلزلہ۲۰۲۳ء کے بعد سے اس علاقے میں آنے والی سب سے مہلک آفات میں سے ایک ہے۔ دو سال قبل۳ء۶؍ شدت کے زلزلے نے بھی اس علاقے کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کے بعد کئی طاقتور آفٹر شاکس آئے تھے۔ اس وقت طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ زلزلے میں تقریباً ۴۰۰۰؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مرنے والوں کی تعداد ۱۵۰۰؍ کے قریب تھی۔