• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گلوبل صمود فلوٹیلا، مدلین کی حراستی مقام سے گزر گیا

Updated: October 01, 2025, 9:29 PM IST | Gaza

گلوبل صمود فلوٹیلا کے ٹیلی گرام چینل پر ایک پوسٹ میں، گروپ نے کہا ہے کہ وہ اس مقام سے آگے بڑھ چکے ہیں جہاں اس سال کے شروع میں مدلین فلوٹیلا کو اسرائیلی افواج نے روکا تھا۔فلوٹیلا صمود غزہ کے مزید قریب ہے جبکہ کارکنان اسرائیل کی راتوں رات مداخلت کے خدشات کے باوجود پرعزم ہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این

گلوبل صمود فلوٹیلا، مدلین کی حراستی مقام سے گزر گیا،کارکنان محاصرہ توڑنے کیلئے نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں

گلوبل صمود فلوٹیلا کے ٹیلی گرام چینل پر ایک پوسٹ میں، گروپ نے کہا ہے کہ وہ اس مقام سے آگے بڑھ چکے ہیں جہاں اس سال کے شروع میں مدلین فلوٹیلا کو اسرائیلی افواج نے روکا تھا۔ باوجود اس کے کہ اسرائیلی فوج انہیں خوفزدہ کرنے کی کوششیں کررہی ہے، وہ محاصرہ توڑنے کیلئے نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’فی الحال ہر کوئی محفوظ ہے۔ ہم اس مقام سے گزر گئے ہیں جہاں مدلین کو روکا گیا تھا۔ پھر بھی، ہم چوکنا ہیں۔‘‘

فلوٹیلا صمود غزہ کے مزید قریب، کارکنان اسرائیل کی راتوں رات مداخلت کے خدشات کے باوجود پرعزم 

سیموئیل روسٹول، جو فلوٹیلا صمود کا حصہ ہیں، نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ اب بھی ’’ثابت قدم‘‘ ہیں اور ’’منزل کے قریب‘‘ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں رات میں اسرائیل کی جانب سے مداخلت کا خدشہ ہے مگر وہ غزہ تک پہنچنے کی پوری کوشش کریں گے۔ شفا نامی فلوٹیلا پر سوار ایک اور کارکن نے ایک ویڈیو ٹک ٹاک پر پوسٹ کرتے ہوئے تشویش ظاہر کی ہے کہ اسرائیلی فوجی رات میں ان کی کشتیوں میں گھس سکتے ہیں۔

فلوٹیلا صمود: اسرائیلی وزیر خارجہ کا فلوٹیلا کو روکنے کا مطالبہ 

اٹلی اور یونان نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فلوٹیلا کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنائے
اٹلی اور یونان نے اپنے وزرائے خارجہ کے ذریعے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فلوٹیلا میں موجود کارکنوں کو نقصان نہ پہنچائے۔ دونوں ممالک نے کہا کہ وہ ’’اسرائیلی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شرکاء کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور تمام قونصلر تحفظ کے اقدامات کی اجازت دیں۔‘‘ بیان میں کارکنوں سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ یروشلم کے لاطینی سرپرست کی اس پیشکش پر غور کریں کہ امداد کیتھولک چرچ کے حوالے کی جائے تاکہ وہ اسے تقسیم کر سکے، اس تجویز کو کارکنان پہلے مسترد کر چکے ہیں۔ روم اور ایتھنز نے کہا کہ اٹلی اور یونان غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کی ضمانت دینے اور جلد از جلد جنگ بندی تک پہنچنے کی ضرورت کی توثیق کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے غزہ منصوبے میں کچھ مسائل ہیں جن کی ’وضاحت اور ان پر گفتگو‘ کی ضرورت ہے: قطر اور پاکستان

گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے منگل کی شام کہا کہ اطالوی وزارتِ خارجہ نے انہیں مطلع کیا ہے کہ’’بیڑے کو ساتھ لے جانے والا فریگیٹ شرکاء سے کہے گا کہ وہ واپس لوٹ جائیں۔ ‘‘قدس پریس کو موصول بیان میں منتظمین نے کہا: ’’اٹلی جو کر رہا ہے وہ تحفظ نہیں بلکہ سبوتاژ ہے، اور مشن کو کمزور کرنے کی کوشش ہے کیونکہ وہ رضاکاروں کی حفاظت کرنے کے بجائے اسرائیل کے ہاتھ میں ایک آلہ کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ‘‘شرکاء نے زور دے کر کہا کہ وہ ’’خطرات سے پوری طرح واقف ہیں اور محاصرہ توڑنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ‘‘
اٹلی کی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کے ساتھ بھیجا گیا فریگیٹ، جس کا مقصد غزہ کی پٹی کے محاصرے کو توڑنا ہے ، بیڑے کے ساحل سے ۱۵۰؍ناٹیکل میل (۲۷۸؍کلومیٹر) کی دوری پر پہنچتے ہی واپس لوٹ جائے گا۔ دریں اثنا، اطالوی وزیرِ اعظم جارجیا میلونی نے غزہ امدادی فلوٹیلا سے اپیل کی کہ وہ رُک جائے، اور مزید کہا: ’’کوئی دوسرا انتخاب امن کو روکنے، تنازع کو ہوا دینے اور بالآخر سب سے زیادہ غزہ کے عوام کو متاثر کرنے کا بہانہ بن سکتا ہے۔ ‘‘واضح رہے کہ یہ فلوٹیلا۵۰؍ سے زائد کشتیوں اور لگ بھگ۴۵؍ ممالک سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں کارکنوں پر مشتمل ہے، جن میں ۵۴؍ فرانسیسی شہری، ۱۵؍ بیلجیئن، اس کے علاوہ ڈاکٹرز اور نمایاں شخصیات شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: فرانس: مسجد میں داخل ہوکر ایک شخص نے متعدد قرآنی نسخوں کو پھاڑ ڈالا

اسرائیلی حکام نے یکم اکتوبر کو دعویٰ کیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج کو ملنے والی دستاویزات سے حماس کی براہِ راست شمولیت ایک بین الاقوامی امدادی بیڑے’’صمود‘‘ میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ بیڑا، جس میں درجنوں کشتیاں شامل ہیں، مبینہ طور پر اسرائیل کی غزہ پر عائد ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کیلئے روانہ ہے۔ اس بیڑے کے شرکاء میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ یہ دعوے اس وقت سامنے آئے جب اطلاعات کے مطابق اسرائیلی سیکوریٹی فورسیز نے اس بیڑے پر سوار ہو کر کارروائی کی۔ 
صمود بیڑے کے بارے میں اسرائیل کا مؤقف
اسرائیل نے تفصیلی دعوے کئےہیں جن میں صمود فلوٹیلا اور اس کی قیادت کو حماس سے جوڑا گیا ہے۔ یہ دعوے زیادہ تر۲۰۲۱ء کی تاریخوں والی دستاویزات پر مبنی ہیں اور اسرائیل کی اس نامزدگی پر کہ پی سی پی اے (PCPA) حماس کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔ تاہم، بیڑے میں شامل کارکنوں نے حماس سے کسی بھی تعلق کی سختی سے تردید کی ہے۔ اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے دعویٰ کیا کہ یہ دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ بیڑے، جن میں گلوبل صمود فلوٹیلا بھی شامل ہے، دراصل حماس کی ملکیت ہیں یا حماس سے وابستہ تنظیموں کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔ 
غزہ امدادی بیڑا تنازع: ’’پی سی پی اے‘‘کیا ہے؟
اسرائیل نے خاص طور پر ایک حماس سے منسلک ادارے کی نشاندہی کی ہے جسے پی سی پی اے (Palestinian Conference for Palestinians Abroad) کہا جاتا ہے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ یہ ادارہ شہری لبادے میں ان بیڑوں کے انتظامات کرتا ہے۔ پی سی پی اے۲۰۱۸ء میں قائم کیا گیا تھا اور اسرائیلی حکومت کے مطابق یہ بیرونِ ملک حماس کا نمائندہ ادارہ ہے جو ’’عملی طور پر سفارتخانوں کے ایک نیٹ ورک‘‘ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اسرائیل نے۲۰۲۱ء میں پی سی پی اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ ادارہ حماس کی غیر ملکی سرگرمیوں کا محاذ ہے۔ اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ پی سی پی اے حماس کی جانب سے اسرائیل مخالف سرگرمیوں کو منظم کرنے کا ذمہ دار ہے جن میں پرتشدد مظاہرے، مارچ اور بیڑے شامل ہیں، جن کا مقصد اسرائیل کے ساتھ تصادم کو ہوا دینا ہے۔ وزارت کے مطابق یہ ادارہ خود کو سول تنظیم ظاہر کرتا ہے لیکن درحقیقت حماس کیلئے کارروائیوں کی ہم آہنگی کرتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: لندن: گاندھی جی کے مجسمہ کی توڑ پھوڑ، ہندوستان کی شدید مذمت، کارروائی کا مطالبہ

مغربی (مغرب) شاخ کے ترجمان، جو ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے ساتھ غزہ کی جانب رواں دواں ہے، نے بدھ کی صبح کہا کہ فلوٹیلا کو روکنے کیلئے اسرائیلی بحری مشق ناکام ہوگئی اور جہازوں نے سربراہی جہازوں کے خلاف کی گئی کوشش کو نظرانداز کرتے ہوئے غزہ کی جانب اپنا سفر جاری رکھا۔ وائل نوار نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک کے ذریعے کہا کہ اسرائیلی بحریہ نے سب سے پہلے سربراہی جہاز ’’الما‘‘ کو روکنے کی کوشش کی لیکن باقی فلوٹیلا بلا رکاوٹ آگے بڑھ گئی۔ انہوں نے ایک دوسری کوشش کا بھی ذکر کیا جب اسرائیلی فورسیز نے ایک اور سربراہی جہاز ’’سائریس‘‘ کی طرف رخ موڑا لیکن اس بار بھی باقی جہازوں نے اسے نظرانداز کیا اور غزہ کی جانب بڑھتے رہے۔ نوار نے مزیدکہا: ’’صہیونی (اسرائیلی) جہازوں نے آج الما کو روکا، جو سربراہی جہاز تھا، لیکن باقی جہازوں نے الما کو نظرانداز کیا اور غزہ کی طرف بڑھتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ جب فلوٹیلا ’’سائریس‘‘ کے گرد دوبارہ مجتمع ہوئی تو اسرائیلی بحریہ نے اپنی توجہ وہاں مرکوز کرلی لیکن نتیجہ وہی نکلا کہ ’’باقی فلوٹیلا نے سائریس کو نظرانداز کیا اور غزہ کی طرف اپنے سفر کو جاری رکھا۔ ‘‘

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Inquilab - انقلاب (@theinquilab.in)

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کےجنگ بندی منصوبہ پراہل فلسطین کا عدم اطمینان

بعد ازاں، اسرائیلی جنگی جہازوں نے فلوٹیلا کو منتشر کرنے کیلئے کئی اطراف سے اندر گھسنے کی کوشش کی لیکن تمام جہازوں نے مہارت سے راستہ بدلا اور اپنے سفر پر قائم رہے۔ نوار نے ان روک تھام کی کوششوں کو فلوٹیلا کے عزم کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا: ’’چاہے آپ۴۷؍ جہاز روک لیں، ۴۸؍ واں پھر بھی غزہ پہنچے گا۔ ‘‘دن کے اوائل میں، غزہ جانے والے امدادی فلوٹیلا کے قریب ایک بڑا جنگی جہاز دیکھا گیا، جبکہ منتظمین نے سمندر میں ہائی الرٹ کی حالت کی اطلاع دی۔ الجزیرہ کے نمائندے، جو فلوٹیلا کے ساتھ موجود تھے، نے بتایا کہ الما جہاز سے رابطہ کچھ وقت کیلئے منقطع ہوگیا تھا لیکن بعد میں بحال ہوگیا۔ نمائندے کے مطابق ایک اسرائیلی جہاز الما کے محض پانچ فٹ قریب آگیا اور اس کے تمام مواصلاتی نظام اور انجن کو جام کر دیا، جس سے وہ ناکارہ ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الما پر موجود شرکاء نے طے شدہ حفاظتی پروٹوکول کے مطابق اپنے فون سمندر میں پھینک دیئے۔ 
بعد ازاں نمائندے نے اطلاع دی کہ اسرائیلی جہاز اس علاقے سے ہٹ گیا جس سے فلوٹیلا نے اپنا سفر دوبارہ شروع کر دیا اور غزہ کی جانب رواں دواں ہوگئی۔ یہ فلوٹیلا، جو غزہ کی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کیلئے روانہ ہوئی ہے نے اعلان کیا کہ اس کے جہاز اب محصور علاقے سے تقریباً۲۲۴؍ کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ یاد رہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی فوج نے غزہ میں ۶۶؍ ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے اس علاقے کو غیر رہائشی بنا دیا ہے اور قحط کے ساتھ بیماریوں کے پھیلاؤ کو جنم دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK