گجرات ماڈل میں روزانہ ذات پات کی وحشت رہتی ہے، اس بات کا اظہار آل انڈیا انڈیپنڈنٹ شیڈولڈ کاسٹس ایسوسی ایشن نے ایک دلت نوجوان کے قتل پرانصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 28, 2025, 5:05 PM IST | Gandhi Nagar
گجرات ماڈل میں روزانہ ذات پات کی وحشت رہتی ہے، اس بات کا اظہار آل انڈیا انڈیپنڈنٹ شیڈولڈ کاسٹس ایسوسی ایشن نے ایک دلت نوجوان کے قتل پرانصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا ہے۔
آل انڈیا انڈیپنڈنٹ شیڈولڈ کاسٹس ایسوسی ایشن ( اے آئی آئی ایس سی اے) نے گجرات کے امریلی ضلع کے جڑاکھیا گاؤں کے۲۰؍ سالہ دلت نوجوان نلیش راٹھوڑ کے وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کی ہے، جسے۱۶؍ مئی کو تشدد کے بعد ہلاک کر دیا گیا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب راٹھوڑ نے ایک نام نہاد ’’اعلی‘‘ ذات کے ہندو لڑکے کو’’بیٹا‘‘ کہہ کر مخاطب کیاتھا ، لیکن اس پراعلیٰ ذات کے انتہا پسند ہجوم نے حملہ کر دیا۔ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر راہل سونپمبلے نے ایک عوامی بیان میں اس واقعے کو گجرات میں دلتوں کے سامنے روزمرہ کی ’’ذات پات کی وحشت‘‘ کی واضح عکاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گجرات ترقی کا دعویٰ کرتا ہے لیکن درحقیقت ذات پات کی بالادستی کو برقرار رکھتا ہے۔ تنظیم نے حکمران ذاتوں اور طبقوں کے گٹھ جوڑ، بشمول کاروباری اشرافیہ، اعلیٰ ذات کے زمینداروں اور سیاسی لیڈروں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ طبقہ ایسے تشدد کو معمول بنا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کورونا مریضوں کے ساتھ بھی فرقہ واریت؟
ایسوسی ایشن نے حکمران جماعت کے دلت ایم پی اور ایم ایل اے کو بھی نشانہ بنایا، جنہوں نے اس ظلم پر خاموشی اختیار کی، اور ان کی خاموشی کو اعلیٰ ذات کے آقاؤں کے ساتھ سازش قرار دیا۔ تنظیم نے گجرات کی ریاستی مشینری پولیس، انتظامیہ اور سیاسی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جودلتوں کی زندگیوں کی حفاظت میں ناکام رہی۔ انہوں نے پولیس کے ردعمل کو ’’ سست اور جانبدارانہ اور صرف علامتی قرار دیا۔ ایسوسی ایشن نے گجرات کے رہنے والے وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی کو بھی ’’ذات پات کے تشدد میں شریک ہونے‘‘کے برابر قرار دیا۔ تنظیم نے راٹھوڑ کے خاندان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا،، جنہوں نے انصاف کا مطالبہ پورا ہونے تک لاش لینے سے انکار کر دیا ہے۔
تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ خاندان کو فوری معاوضہ (۵؍ ایکڑ زرعی زمین یا سرکاری ملازمت) ، تحقیقات کو ایک آزاد،اعلیٰ عہدیدار کے حوالے کیا جائے اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت خصوصی فاسٹ ٹریک کورٹ میں معینہ مدت کا مقدمہ چلایا جائے، تمام ملزمان، بشمول ہجوم کو اکسانے والوں، کو گرفتار کیا جائے، گجرات میں دیہی علاقوں پر توجہ دیتے ہوئے ذات پات پر مبنی تشدد کی ریاست گیر عوامی تحقیقات، گجرات کے وزیراعلیٰ کی جانب سے عوامی معافی اور وزیراعظم کا مذمتی بیان ، ایک جامع ذات پات مخالف تشدد پالیسی، جس میں ایس سی ایس ٹی پروٹیکشن ٹاسک فورس، ذات پات کے تعصب کو ختم کرنے کے لیے تعلیمی پروگرام، اور پولیس و بیوروکریٹ کیلئے جوابدہی کے طریقہ کار شامل ہوں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’مودی حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہوچکی ہے‘‘
ایسو سی ایشن نے خبردار کیا کہ اگر انصاف نہیں ملا تو وہ ملک بھر میں منظم احتجاج کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہدلتوں کی زندگیاں بھی اہم ہیں، اور عزت کا حق کسی بھی طرح سے سودے بازی کا موضوع نہیں ہو سکتا۔ بیان میں کہا گیا، *"کسی بھی جمہوری معاشرے میں ذات پات کا معیار نہیں ہو سکتا، اور جو لوگ اسے خاموشی یا عمل سے برقرار رکھتے ہیںانہیں جوابدہ ٹھہرایا جائے۔