• Fri, 12 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ اسرائیل کیلئے’’اسلحے کا ڈپو اور اے ٹی ایم‘‘ ہے: صہیونی مخالف گروپ کے بانی

Updated: December 10, 2025, 9:59 PM IST | Washington

صہیونی مخالف گروپ کے بانی مائیکل ریکٹن والڈکا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیل کیلئے ’’اسلحے کا ڈپو اور اے ٹی ایم‘‘ بن گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم کا مقصد امریکی سیاست میں صہیونیت کے غالب اثرات کو محدود کرنا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

صہیونی مخالف گروپ کے بانی مائیکل ریکٹن والڈنے امریکہ پر غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو ممکن بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنظیم کا مقصدامریکی سیاست میں صہیونیت کے غالب اثرات کو محدود کرنا ہے۔امریکہ اسرائیل کی اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے خلاف جارحانہ پالیسیوں کے لیےاسلحہ گودام اور اے ٹی ایم ہے۔ریکٹن والڈ نے کہا کہ اسرائیل امریکی داخلی اور خارجہ پالیسی میں فعال کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس گروپ کی بنیاد انتخابی ذرائع اور ثقافتی ترغیب کے ذریعے امریکہ میں صہیونیت کے غالب اثرات کو توڑنے کے لیے رکھی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم صرف اس لیے کر پایا کیونکہ امریکہ نے غزہ میں نسل کشی کی کھلم کھلا حمایت کی، جہاں اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک۷۰؍ ہزار سے زیادہ افراد، زیادہ تر خواتین اور بچے، ہلاک اور تقریباًایک لاکھ ۷۱؍ ہزار دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: یروشلم: اسرائیلی فورسیز کا انروا کے دفتر پر دھاوا، اقوام متحدہ کا پرچم ہٹادیا

انہوں نے زور دے کر کہا، ’’میں نے سوچا کہ غزہ اور مستقبل میں ایسی ہولناکیوں کو روکنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ امریکی حکومت سے صہیونیت کو ختم کیا جائے،یہ کہتے ہوئے کہ حکومت اسرائیل کی `تابعدار ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بہت واضح ہو گیا۔ امریکہ نے جو کچھ کیا ہے اور جو کچھ کہا ہے اور عمل میں لایا ہے، اس نے واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل امریکہ کی پالیسی کا مرکزی مقصد ہے ،نہ صرف خارجہ پالیسی، بلکہ داخلی پالیسی بھی ۔ریکٹن والڈ نے زور دیا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کو لوٹا جا رہا ہے، جو غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس خلاف ورزی کو روکنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ امریکی کانگریس اور سینیٹ میں صہیونیوں کو تبدیل کیا جائے۔انہوں نے کہا، لہذا ہم کانگریس میں صہیونیت مخالف امیدواروں کو لانے اور کانگریس سے صہیونیوں کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ہم یہ سب ایک ساتھ نہیں کر سکتے، لیکن ہم ممکنہ طور پر وسط مدتی انتخابات میں صہیونیت مخالف کی ایک جماعت کو منتخب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے ’کئی ممالک کی ملی بھگت سے‘ غزہ میں نسل کشی کی: فرانسسکا البانیز

دریں اثناءریکٹن والڈ نے کہا کہ اسرائیل لابنگ فرم کے ذریعے امریکی سیاست دانوں کو بڑی رقوم دیتا ہے اور انہیں اسرائیل اور صہیونیت کی مخالفت کے خوف میں رکھتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ امریکی سیاسی طبقہ کو اسرائیلی دلالوں نے بلیک میل بھی کیا ہے۔انہوں نےتبصرہ کیا کہ’’ اسرائیل کے لیے امریکی سیاسی اور فوجی حمایت کی وجہ سے مشرق وسطی میں امریکہ مخالف جذبات عام ہو گئے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا، اسی لیے ایران میں’’مرگ بر امریکہ‘‘ کے نعرے گونجتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ ہم سے داخلی طور پر نفرت کرتے ہیں، بلکہ یہ ہماری اسرائیل سے وابستگی اور غیر مشروط حمایت کی وجہ سے ہے۔‘‘ ریکٹنوالڈ نے کہا کہ اگر گروپ کامیاب ہو گیا، تو اسرائیل کو تمام فوجی اور مالی امداد مکمل طور پر بند کر دی جائے گی، اور اسرائیل کو امریکی داخلی سیاست پر اثر انداز ہونے سے روک دیا جائے گا۔ ‘‘ 
بعد ازاں والڈ نے ایک عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی حکومت کو مکمل طور پر پلٹنے اور اس سے صہیونیت ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ اور اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم اب اسرائیل کے غلام نہیں رہیں گے، جو کہ ہم اب ہیں۔ریکٹنوالڈ نے زور دے کر کہاکہ ’’ہم اسرائیل کے لیے اسلحہ کے  گودام اور اے ٹی ایم ہیں، اور اسرائیل امریکہ سے ناقابل یقین رقم بزور وصولتا ہے تاکہ اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے خلاف جارحانہ خارجہ پالیسی جاری رکھ سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK