Updated: December 09, 2025, 10:13 PM IST
| London
اقوام متحدہ کی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدام کی اپیل کی ہے جبکہ جنوبی افریقہ کے صدر رامافوسا نے اسرائیلی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اب تک ۷۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کی سماعت جاری ہے، اور عالمی لیڈروں نے فوری اور پائیدار امن کے لیے جنگ بندی اور سیاسی عمل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی سرزمین، فرانسسکا البانیز۔ تصویر: ایکس
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی سرزمین، فرانسسکا البانیز نے غزہ میں جاری ’’اسرائیلی نسل کشی کے مظالم‘‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ کارروائیاں بہت سی ریاستوں کی ملی بھگت سے کی جا رہی ہیں۔‘‘ البانیز نے دوحہ فورم میں گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے پیر کے روز ایکس پر لکھا کہ انہوں نے اسرائیلی نسل کشی کی سخت مذمت کی، جسے متعدد ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فوری اور مؤثر اقدام اٹھائے۔ ان کے مطابق وہ ریاستیں جو کثیرالجہتی نظام کو بچانا چاہتی ہیں، انہیں نئے اتحاد تشکیل دے کر اقوام متحدہ کے اصولوں کے تحت جارحیت کو روکنے کے لیے مضبوط مؤقف اپنانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: قابض اسرائیل کی اشتعال انگیزی،’ یلولائن‘ کو غزہ کی نئی سرحد قراردیا
اپنی اکتوبر میں جاری کردہ رپورٹ ’’غزہ نسل کشی: ایک اجتماعی جرم‘‘ میں البانیز نے کہا تھا کہ ’’تیسری دنیا کے ممالک غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو براہ راست مدد، مالی تعاون، سفارتی تحفظ اور بعض معاملات میں عملی شرکت فراہم کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کردہ مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے، جس میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ دو ماہ قبل جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، اسرائیلی خلاف ورزیاں اب بھی جاری ہیں۔
جنوبی افریقہ کے صدر کا بیان
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے پیر کے روز خبردار کیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن، فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کی بار بار خلاف ورزیاں بحران کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔ جوہانسبرگ کے قریب ایکورہولینی میں اے این سی کی پانچویں قومی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے رامافوسا نے کہا کہ ’’ان کی حکومت کو گہری تشویش ہے کہ اسرائیل تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ۱۰؍ اکتوبر کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حالانکہ یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوجیوں میں نفسیاتی امراض اور خودکشیوں میں خطرناک اضافہ
انہوں نے کہا کہ غزہ میں تباہی کا پیمانہ، جسے جنوبی افریقہ نسل کشی کے مترادف قرار دیتا ہے، انہیں ۲۰۲۳ء میں اسرائیل کے خلاف آئی سی جے میں مقدمہ دائر کرنے پر مجبور کر گیا۔ عدالت نے متعدد عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے اسرائیل کو نسل کشی روکنے کی ہدایت دی ہے۔رامافوسا کے مطابق، ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے غزہ میں ۷۰؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ انہوں نے فوری جنگ بندی اور ایک سیاسی عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا، جس کا نتیجہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں نکلے۔
انہوں نے سوڈان میں خانہ جنگی سے ہونے والے بڑے انسانی المیے کی مذمت کی، جہاں اب تک ایک لاکھ ۵۰؍ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، اور ساتھ ہی یوکرین میں جنگ کے حل کے لیے جنوبی افریقہ کی سفارتی کوششوں کو بھی اجاگر کیا۔ رامافوسا نے دو سال قبل کیف اور سینٹ پیٹرزبرگ کے امن مشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کوشش کا مقصد روس اور یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانا تھا، ایک ایسا تنازعہ جس نے ہزاروں جانیں لے لیں اور لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا۔