• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ میں شٹ ڈاؤن، بیشتر سرکاری محکموں میں کام بند، ہزاروں ملازمتوں پر خطرہ

Updated: October 01, 2025, 5:59 PM IST | Washington

امریکہ میں کانگریس اور وہائٹ ہاؤس میں حکومت کے اخراجات کے معاملے پر معاہدہ نہ ہو سکنے کی وجہ سے بدھ کے روز امریکی حکومت کے بیشتر محکموں کے کام کاج بند ہو گئے، جس کے بعد ٹرمپ نے ہزاروں ملازمتوں کے ختم ہونے کاعندیہ دیا ہے۔

US Parliament. Photo: INN
امریکی پارلیمنٹ۔ تصویر: آئی این این

امریکہ میں گہرے سیاسی اختلافات کے باعث کانگریس اور وہائٹ ہاؤس کے درمیان حکومت کے اخراجات کے معاملے پر معاہدہ نہ ہو سکنے کی وجہ سے بدھ کے روز امریکی حکومت کے بیشتر محکموں کے کام کاج بند ہو گئے۔ اس کے نتیجے میں ایک طویل اور مشکل کشمکش کا آغاز ہوا ہے جس میں ہزاروں سرکاری ملازمتوں کے ختم ہونے کا خدشہ ہے .۱۹۸۱؍ کے بعد سے یہ حکومت کی ۱۵؍ویں بندش ہے، جس کے نتیجے میں۷؍ لاکھ۵۰؍ ہزار سرکاری ملازمین کی عارضی معطلی ہوگی، جس کی روزانہ کی لاگت ۴۰۰؍ ملین ڈالر ہے۔ اس صورتحال میں سیاحت پر سخت اثرات، سائنسی تحقیق کے کاموں کا معطل ہونا، فوجی اہلکاروں کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر اور اہم اقتصادی اعداد و شمار جاری نہ ہونے جیسے مسائل درپیش ہیں .

یہ بھی پڑھئے: ٹونی بلیئر کو غزہ منصوبے کا حصہ بننے کے بجائے مقدمے کا سامنا کرناچاہئے: آسٹریلوی سینیٹر

صدر ڈونالڈ ٹرمپ، جن کی سرکاری محکموں کو ازسرنو منظم کرنے کی مہم کے تحت دسمبر تک تقریباً ۳؍ لاکھ ملازمین کے ملازمت سے سبکدوش ہونے کا امکان ہے، نے کانگریس میں ڈیموکریٹس کو متنبہ کیا ہے کہ شٹ ڈاؤن مزید ملازمتوں اور پروگراموں میں ’’ناقابل واپسی‘‘ کٹوتیوں کا راستہ ہموار کر سکتا ہے .ٹرمپ نے صدارتی دفتر میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا، ’’شٹ ڈاؤن سے بہت ساری اچھی چیزیں حاصل ہو سکتی ہیں،‘‘ اور انہوں نے اشارہ کیا کہ’’ وہ اس وقفے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت سی ایسی چیزوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں جو ہم نہیں چاہتے تھے، اور وہ ڈیموکریٹک چیزوں میں سے ہوں گی۔‘‘
وہائٹ ہاؤس اور کانگریس کے مابین صحت کے بجٹ میں تخفیف کے تعلق سے تعطل کے باعث کوئی معاہدہ نہیں ہوپایا ریپبلکن کا اصرار ہے کہ اس معاملے پر الگ سے بات کی جانی چاہیے .سینیٹ میں ریپبلکنز کی اکثریت ہے، لیکن اخراجات کے کسی بھی بل کو پاس ہونے کے لیے۱۰۰؍ اراکین میں سے ۶۰؍ کی حمایت درکار ہوتی ہے، جس کے لیے ڈیموکریٹس کی حمایت ضروری ہے . دونوں جماعتوں کے لیڈروں کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک ملاقات کے باوجود، اختلافات برقرار رہے .واضح رہے کہ امریکی تاریخ میں حکومت کی سب سے طویل بندش ۳۵؍ دنوں تک جاری رہی، جو دسمبر۲۰۱۸ء سے جنوری۲۰۱۹ء کے درمیان صدر ٹرمپ کی پہلی مدت میں سرحدی سیکورٹی کے ایک تنازعے کے دوران ہوئی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: یوٹیوب، اکاؤنٹ کی معطلی پر ٹرمپ کو ۴ء۲۴؍ ملین ڈالر ادا کرے گا

شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ہزاروں ملازمین کو بغیر تنخواہ کے گھر بھیج دیا گیا ہے۔ روایت کے مطابق، حکومت کھلنے کے بعد انہیں تنخواہیں دی جاتی ہیں، لیکن فوری مالی مشکلات کا سامنا رہتا ہے ۔گزشتہ حکومتی بندشوں کے برعکس، اس بار ٹرمپ انتظامیہ نے سرکاری محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملازمتوں میں مستقل کمی کے منصوبے تیار کریں ۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ عارضی معطلیاں مستقل برطرفی میں بدل سکتی ہیں۔ عام لوگوں کی روزمرہ زندگی پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،سوشل سیکورٹی / پنشن ادائیگیاں جاری رہیں گی، لیکن کارڈ جاری کرنے یا فوائد کی توثیق جیسے کام متاثر ہو سکتے ہیں۔ طبی دیکھ بھال جاری رہے گی اور دعووں پر ادائیگی کا سلسلہ برقرار رہے گا۔ فوڈ اسٹیمپ کے فوائد فی الحال جاری ہیں۔ سرکاری پارک اور عجائب گھر بند ہو سکتے ہیں یا ان میں صفائی ستھرائی جیسی سہولیات معطل ہو سکتی ہیں۔پاسپورٹ اور ویزا کی درخواستیں عارضی تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔ہوائی سفراور ایئر ٹریفک کنٹرولرز بغیر تنخواہ کے کام کریں گے، جس سے ہوائی اڈوں پر تاخیر کا امکان ہے۔وفاقی طلبہ کے قرضے کی درخواستوں پر کارروائی اور قرضوں کی سروسنگ میں خلل پڑ سکتا ہے۔ وہ خدمات جو جاری رہیں گی  ان میں انسانی جان و مال کی حفاظت سے متعلق ہیں، معمول کے مطابق جاری رہیں گی، اسپتالوں میں ایمرجنسی اور داخل مریضوں کی طبی سہولیات، ایئر ٹریفک کنٹرول اور امریکی ڈاک· پولیس اور سرحدی سلامتی کے ادارے،آفات کے دوران امدادی کارروائیاں وغیرہ۔ 
واضح رہے کہ یہ بندش اس وقت آئی ہے جب کانگریس میں رپبلکن اور ڈیموکریٹ ایک عارضی امدادی بل پر متفق نہیں ہو سکے ۔رپبلکن کا کہنا ہے کہ ان کا بل غیر متنازعہ تھا، جبکہ ڈیموکریٹ کا اصرار ہے کہ اس میں عوامی صحت کے انشورنس کے لیے ضروری سبسڈیز کو شامل کرنا ضروری تھا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK