Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیتن یاہو کے’اسرائیل عظمیٰ‘ کے بیان کی عربوں کی مذمت، فلسطینی خودمختاری کی حمایت

Updated: August 14, 2025, 8:01 PM IST | Doha

عرب ممالک نے نیتن یاہو کے `’’عظیم اسرائیل‘‘ کےبیان کو `خودمختاری کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی، اردن، فلسطین، قطر، سعودی عرب اور عرب لیگ نے اسرائیلی وزیراعظم کے تبصروں کو خطرناک اشتعال انگیزی قرار دیا ۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

کئی عرب ممالک نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ’اسرائیل عظمیٰ‘ کے بیان کی مذمت کی ہے، انہیں ریاستی خودمختاری کے لیے خطرہ اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔واضح رہے کہ منگل کو نیوز چینل۲۴؍ سے بات کرتے ہوئے، نیتن یاہو نے کہا  تھاکہ وہ ’’عظیم اسرائیل‘‘ کے قیام سےخود کو تاریخی اور روحانی طور پر بہت زیادہ وابستہ محسوس کرتے  ہیں،یہ مشن یہاں آنے کا خواب دیکھنے والی یہودی نسلوں اورمستقبل میں آنے والی یہودی نسلوں کی نمائندگی‘‘کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملہ جاری رہے، ۱۲۳؍فلسطینی شہید، متعدد زخمی

یہ بات ذہن نشین رہے کہ ’’اسرائیل عظمیٰ‘‘ ایک اصطلاح ہے جو اسرائیلی سیاست میں استعمال ہوتی ہے، جو اسرائیل کی توسیع کو بیان کرتی ہے، جس میں مقبوضہ مغربی کنارہ، محصور غزہ، شام کی مقبوضہ گولان کی پہاڑیاں، مصر کا سینائی جزیرہ نما اور اردن کے کچھ حصے شامل ہیں۔ اردن کی وزارت خارجہ نے نیتن یاہو کے تبصروں کو ’’خطرناک اور اشتعال انگیز‘‘قرار دیا جو ریاستی خودمختاری کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور اقوام متحدہ کے منشورکی خلاف ورزی کرتے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسے’’وہمی دعوؤں‘‘ سے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کم نہیں ہوں گے اور یہ صرف غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ’’تشداد اور تنازعات کی آگ ‘‘کو ہوا دیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی نے ان بیانات کو ’’فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی بے توقیری‘‘ اور ’’خطرناک اشتعال انگیزی ‘‘ قرار دیا جو علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

یہ بھی پرھئے: غزہ کے حالات پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے اسرائیل کولتاڑا

فلسطینی اتھارٹی نے۱۹۶۷ء کی سرحدوں پر مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بناتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے عزم کی تصدیق کی۔ قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ تبصرے ’’غاصبانہ روش کو ظاہر کرتے ہیں جو تکبر پر مبنی ہے، بحرانوں اور تنازعات کو ہوا دیتے ہیں، اور ریاستی خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہیں۔‘‘قطر نے ’’عادلانہ، جامع اور پائیدار امن‘‘کی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا۔ سعودی عرب نے ’’توسیع پسندانہ خیالات اور منصوبوں‘‘کو مسترد کیا اور ’’فلسطینی عوام کے اپنی زمینوں پر آزاد، خودمختار ریاست قائم کرنے کے تاریخی اور قانونی حق‘‘ کی تصدیق کی۔  عرب لیگ نے اسرائیل کی ’’جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم ‘‘کی مذمت کی، اور خبردار کیا کہ یہ ’’عرب قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ‘‘ ہیں۔ 
واضح رہے کہ اسرائیل نے اکتوبر ۲۰۲۳ءسے غزہ میں بڑے پیمانے پر نسل کشی شروع کی ہے، جس میں ۶۱؍ ہزار ۷۰۰؍سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا گیا، جن میں سے تقریباً نصف خواتین اور بچے ہیں۔  بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گزشتہ نومبر میں نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK