آج لاکھوں آسٹریلوی شہریوں نے پارلیمانی انتخابات ۲۰۲۵ء میں حصہ لیا۔ مختلف علاقوں میں ایک گروہ نے اسلاموفوبک بینرس چسپاں کئے گئے۔ شہری برہم۔ پولیس تفتیش میں مصروف۔ لبرل پارٹی دوسری میعاد کیلئے منتخب۔
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 10:02 PM IST | Canberra
آج لاکھوں آسٹریلوی شہریوں نے پارلیمانی انتخابات ۲۰۲۵ء میں حصہ لیا۔ مختلف علاقوں میں ایک گروہ نے اسلاموفوبک بینرس چسپاں کئے گئے۔ شہری برہم۔ پولیس تفتیش میں مصروف۔ لبرل پارٹی دوسری میعاد کیلئے منتخب۔
ایس بی ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیائی حکام نے ملک کے وفاقی انتخابات کے دن میلبورن میں اوور پاسز سے نسل پرستانہ اور اسلامو فوبک بینرز آویزاں کئے جانے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ وکٹوریہ پولیس نے تحقیقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چہرے کو ڈھانپے ہوئے سیاہ لباس میں ملبوس گروہ میلبورن کے موناش فری وے کے ساتھ کئی اوور پاسز پر دیکھا گیا۔ ان افراد نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے کہ ’’سیاہ ووٹوں کی گنتی نہیں ہونی چاہئے‘‘، ’’مسلمانوں کے ووٹوں کی گنتی نہیں ہونی چاہئے‘‘ اور ’’صرف آسٹریلیا کے ووٹوں کو شمار کرنا چاہئے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: واشنگٹن: امریکی فوج کی ۲۵۰؍ ویں سالگرہ کی مناسبت سے ۶۵۰۰؍ فوجی ٹکڑیوں کی پریڈ
ایسے بینرز نے پورے ملک میں غم و غصے کو جنم دیا، جس میں مسلم آسٹریلوی باشندوں نے اس واقعے کو نوجوان کمیونٹی کے ارکان کیلئے پریشان کن اور نقصان دہ قرار دیا۔ ایک مقامی مسلمان نے براڈکاسٹر کو بتایا کہ ’’تصور کریں کہ ایک چھوٹا ایشیائی بچہ (یا) ایک مسلمان بچہ اپنے خاندان کے ساتھ ہفتہ کی صبح گاڑی چلا رہا ہے، اور پھر آپ کو یہ نسل پرستی نظر آتی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ سنیچر کو لاکھوں آسٹریلیائی پارلیمنٹ کے ۱۵۰؍ نمائندوں کو منتخب کرنے کیلئے ووٹ دینے کیلئے اپنے گھروں سے نکلے۔ ایک بیان میں، مسلم ووٹس میٹر کے قومی ترجمان غیث کریم نے مہم کے دوران کمیونٹی کی شمولیت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کمیونٹی نے یہ ثابت کیا کہ وہ ’’آزادانہ طور پر منظم ہو سکتے ہیں اور وسیع تر سیاسی گفتگو میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ انتخابات کا حتمی نتیجہ کچھ بھی ہو، اس الیکشن میں کمیونٹی کی کامیابیاں واضح ہیں۔ ہم نے بیداری پیدا کی ہے، شہری تعلیم کو مضبوط کیا ہے، اور بہت سے پہلی بار ووٹروں کو حصہ لینے کی ترغیب دی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے حالات مزید ابتر، قحط زدہ علاقہ قراردینے کا مطالبہ
انتخابات کا حال
مقامی میڈیا کے مطابق لیبر پارٹی کے لیڈر اور وزیر اعظم انتھونی البانیز نے سنیچر کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔ ۴۵؍ فیصد سے زیادہ ووٹوں کی گنتی ہوچکی ہے۔ آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) نے رپورٹ کیا کہ یہ ۲۰۰۴ء کے بعد دوسری تاریخی مدت ہے۔ البانیز نے پارٹی ہیڈ کوارٹرس میں کہا کہ ’’ان اقدار کی خدمت کیلئے، ان چیلنجوں، ان مواقع کا مقابلہ کرنے، اور اس بہتر اور مضبوط مستقبل کی تعمیر کیلئے آسٹریلوی باشندوں نے اکثریتی لیبر حکومت کا انتخاب کیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے امیدواروں کا شکریہ ادا کیا ۔انتخابات میں لازمی ووٹنگ سسٹم کے تحت ۱۸؍ ملین رجسٹرڈ ووٹرز نے حصہ لیا۔ ۴۵؍ فیصد ووٹوں کی گنتی میں لیبر پارٹی ۸۰؍ سے زیادہ نشستوں کے ساتھ آگے ہے جبکہ حکومت بنانے کیلئے ۷۶؍ نشستیں درکار ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ لبرل لیڈر کو قبل ازیں اسلامو فوبک ریمارکس کیلئے بڑے پیمانے پر ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں مسلم سیاسی امیدواروں کو ’’تباہی‘‘ کہنا بھی شامل تھا اور ان کی پارٹی کے کچھ امیدواروں پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ آسٹریلیا میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سیاسی حکمت عملیوں کو نقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔