بنگلہ دیش میں نوجوان لیڈر شریف عثمان ہادی کی جمعرات کی رات وفات کے بعد ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، جس سے قومی انتخابات سے قبل مزید بدامنی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 19, 2025, 1:05 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش میں نوجوان لیڈر شریف عثمان ہادی کی جمعرات کی رات وفات کے بعد ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، جس سے قومی انتخابات سے قبل مزید بدامنی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
بنگلہ دیش میں نوجوان لیڈر شریف عثمان ہادی کی جمعرات کی رات وفات کے بعد ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، جس سے قومی انتخابات سے قبل مزید بدامنی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ہادی، جو انقلاب منچ (Inquilab Mancha) پلیٹ فارم کے ترجمان اور عام انتخابات کے امیدوار تھے کو گزشتہ جمعے ڈھاکہ میں اپنی انتخابی مہم کے آغاز کے دوران نقاب پوش حملہ آوروں نے سر میں گولی مار دی تھی۔ ابتدائی طور پر ان کا علاج ایک مقامی اسپتال میں کیا گیا، بعد ازاں انہیں اعلیٰ طبی سہولت کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا، جہاں وہ چھ دن تک لائف سپورٹ پر رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔ڈھاکہ میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں مشتعل ہجوم کو ملک کے سب سے بڑے روزنامے پروتھوم آلو اور ڈیلی اسٹار کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: اہل غزہ موسم کی سختیوں کی زد میں، بیماریوں کے پھیلاؤ کا اندیشہ
مظاہروں کے دوران جذباتی نعرے لگائے گئے جن میں ہادی کا نام لیا گیا، اور مظاہرین نے اپنی تحریک جاری رکھنے اور ان کے قتل پر فوری انصاف اور جوابدہی کا مطالبہ کیا۔ رات گئے تک کئی علاقوں میں کشیدگی برقرار رہی جبکہ مزید تشدد کو روکنے کیلئے پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کئے گئے۔پولیس نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ فائر سروس نے بتایا کہ ڈیلی اسٹار میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش اگست۲۰۲۴ء سے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ایک عبوری انتظامیہ کے تحت چل رہا ہے جب وزیر اعظم شیخ حسینہ ایک طلبہ تحریک کے بعد ہندوستان فرار ہو گئی تھیں۔ ملک میں قومی انتخابات۱۲؍ فروری کو شیڈول ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سیلاب اسرائیلی پالیسیوں کا نتیجہ، روکا جا سکنے والا المیہ: ایمنسٹی انٹرنیشنل
ہادی کی وفات کے بعد قوم سے ٹیلی وژن خطاب میں محمد یونس نے کہا:’’ان کا انتقال ملک کے سیاسی اور جمہوری دائرے کیلئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔‘‘انہوں نے شہریوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شفاف تحقیقات اور اس واقعے کے تمام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے تحمل کی تلقین بھی کی اور خبردار کیا کہ تشدد ملک میں قابلِ اعتبار انتخابات کے راستے کو نقصان پہنچائے گا۔ عبوری انتظامیہ نے ہادی کے اعزاز میں ہفتے کے دن سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور ملک بھر میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش کے دیگر شہروں، بشمول بندرگاہی شہر چٹاگانگ، میں بھی تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔یہ بدامنی اس ہفتے کے اوائل میں ہونے والے تازہ ہندوستان مخالف مظاہروں کے بعد سامنے آئی ہے، جبکہ شیخ حسینہ کے دہلی فرار ہونے کے بعد سے دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ بدھ کو’’جولائی یونیٹی‘‘(July Unity) کے بینر تلے سیکڑوں مظاہرین نے ڈھاکہ میں ہندوستان ہائی کمیشن کی جانب مارچ کیا ، ہندوستان مخالف نعرے لگائے اور ساتھ ہی شیخ حسینہ کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمٰن کے گھر میں توڑ پھوڑ کی، شیخ حسینہ کا پوسٹر نذرِ آتش
مظاہرین نے ڈھاکہ کے علاقے دھانمنڈی نمبر۳۲؍ میں واقع شیخ مجیب الرحمٰن کی رہائش گاہ پر حملے جاری رکھے، جو شیخ حسینہ کے والد اور بنگلہ دیش کے معزز’’بابائے قوم‘‘ تھے۔یہ رہائش گاہ پہلے ہی جزوی طور پر منہدم کی جا چکی تھی۔ اے این آئی نیوز ایجنسی کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو کے اسکرین شاٹ میں تاریخی گھر کے باقی ماندہ حصوں کو مسمار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق، موقع پر موجود وزیر اعظم شیخ حسینہ کا ایک پوسٹر بھی نذرِ آتش کر دیا گیا، جو علاقے میں بدامنی کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔