• Fri, 19 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ سیلاب اسرائیلی پالیسیوں کا نتیجہ، روکا جا سکنے والا المیہ: ایمنسٹی انٹرنیشنل

Updated: December 18, 2025, 9:53 PM IST | Jerusalem

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ غزہ میں حالیہ طوفانوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی محض موسم کا نتیجہ نہیں بلکہ اسرائیلی ناکہ بندی اور جاری جنگ کی پالیسیوں کا اثر ہے۔ تنظیم نے اسے ایک ’’روکا جا سکنے والا المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے اور فوری انسانی امداد کی اجازت دی جائے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کو کہا ہے کہ غزہ میں شدید بارش اور حالیہ طوفانوں کے باعث ہونے والی تباہی اور انسانی مصائب محض خراب موسم کا نتیجہ نہیں بلکہ اسرائیل کی جاری پالیسیوں کے متوقع اثرات ہیں۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیم نے اسے ایک ’’بالکل روکا جا سکنے والا المیہ‘‘ قرار دیا۔ اپنے بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے مناظر، سیلاب سے بھرے خیمے، منہدم عمارتیں اور بے گھر خاندان، کو صرف موسمی حالات سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ تنظیم کے مطابق یہ صورتحال غزہ میں جاری جنگ، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، اور بے گھر افراد کیلئے پناہ گاہوں اور مرمتی سامان کے داخلے پر عائد پابندیوں کا براہِ راست نتیجہ ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیق، وکالت، پالیسی اور مہمات کی سینئر ڈائریکٹر ایریکا گویرا روزاس نے کہا کہ غزہ میں ہونے والی تباہی ’’اسرائیل کی جاری نسل کشی اور امدادی سامان، پناہ گاہوں اور مرمت کے وسائل کے داخلے کو روکنے کی دانستہ پالیسی کے ممکنہ نتائج‘‘ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے رسد کی انتہائی محدود اجازت اس بات کی مزید نشاندہی کرتی ہے کہ فلسطینیوں پر ایسے حالات مسلط کئے جا رہے ہیں جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، اور یہ عمل نسل کشی کنونشن کے تحت ممنوع ہے۔ ایریکا روزاس نے زور دیا کہ غزہ میں طوفان کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں اور تباہی بین الاقوامی برادری کیلئے فوری طور پر جاگ اٹھنے کا وقت ہے۔ ان کے مطابق اس کی قیمت ان جانوں سے ادا کی گئی ہے جو دو سالہ جنگ کے دوران زندہ رہنے میں کامیاب رہی تھیں، مگر اب سرد موسم اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہو گئیں۔

یہ بھی پڑھئے:اسرائیلی فوج کو شدید افرادی قوت کے بحران کا سامنا، سیکڑوں افسران کا استعفیٰ

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے اور فوری طور پر سردیوں کے شدید حالات سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ تنظیم نے زور دیا کہ زندگی بچانے والے تمام سامان، جس میں پناہ گاہوں کا مواد، غذائیت سے بھرپور خوراک اور طبی امداد شامل ہے،کے داخلے پر عائد پابندیاں ہٹائی جائیں۔ بیان میں کہا گیا کہ بار بار نقل مکانی، کم از کم ۸۱؍ فیصد تعمیرات کے تباہ یا متاثر ہونے، اور غزہ کے تقریباً ۵۸؍  فیصد علاقے کو ’’نو گو زون‘‘ قرار دیئے جانے کے بعد، فلسطینیوں کی اکثریت خستہ حال خیموں یا جزوی طور پر تباہ شدہ پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:کشمیر: سیاحت کیلئے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مصنوعی برف کی تجویز پیش کی

اونروا کا بیان
ادھر اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے (UNRWA) نے بدھ کو خبردار کیا کہ طوفان بائرن نے غزہ میں پہلے سے بے گھر ہزاروں افراد کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے، جن میں سے بیشتر خیموں یا تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے سے ہزاروں خیمے پانی کے تالاب بن چکے ہیں، جن میں بستر، کپڑے اور خوراک بھیگ چکی ہے، جبکہ سیکڑوں خاندان سردی میں بغیر مناسب پناہ یا حرارت کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ غزہ کے میڈیا آفس کے مطابق، دو سالہ اسرائیلی حملوں کے بعد بنیادی ڈھانچے کی وسیع تباہی کے پیش نظر، فلسطینیوں کی کم از کم پناہ گاہی ضروریات پوری کرنے کیلئے تقریباً ۳؍ لاکھ خیموں اور تیار شدہ مکانات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: نیدرلینڈز: غربت میں پانچ سال بعد اضافہ، نصف ملین سے زائد افراد متاثر

غزہ کی صورتحال
غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کے دوران ۷۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور پورا علاقہ شدید تباہی سے دوچار ہے۔ اگرچہ اکتوبر میں ایک نازک جنگ بندی نافذ ہونا تھی، فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس معاہدے کی بار بار خلاف ورزی کر رہا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم ۳۹۳؍ افراد جاں بحق اور ایک ہزار ۷۴؍ زخمی ہو چکے ہیں۔ اسی تناظر میں، اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔ حال ہی میں آئی سی سی کے اپیل چیمبر نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں مبینہ نسل کشی سے متعلق تحقیقات روکنے کی قانونی کوشش کو مسترد کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK