Updated: May 21, 2025, 4:02 PM IST
| New Delhi
ڈاکٹر بانو مشتاق کی کتاب ’’ہارٹ لیمپ‘‘کو ۲۰۲۵ءکا انٹرنیشنل بکر پرائز تفویض کیا گیاہے۔’’ہارٹ لیمپ‘‘ ۱۲؍مختصرکہانیوں کا مجموعہ ہے جسے جنوبی ہند میں خواتین کی زندگی کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ اس کتاب کو کنڑ زبان میں لکھا گیا ہے جبکہ دیپا بھستی نے انگریزی میں اس کا ترجمہ کیا ہے۔
بانو مشتاق اور دیپا بھستی اپنے اعزاز کے ساتھ۔ تصویر: ایکس
ڈاکٹر بانو مشتاق کی کتاب ’’ہارٹ لیمپ‘‘ ، جو کنڑ زبان میں لکھا گیا ۱۲؍ مختصر کہانیوں کا مجموعہ ہے اور جسے انگریزی میں دیپا بھستی نے ترجمہ کیا ہے، کو ۲۰۲۵ء کا انٹرنیشنل بکر پرائز تفویض کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ کنڑ ادب میں پہلا کام اور ہندوستان اور جنوبی ایشیاء میں دوسری ایسی کتاب ہے جسے یہ اعزاز تفویض کیا گیا ہے۔

ہارٹ لیمپ کو جنوبی ہند میں خواتین کی زندگی کے پس منظر میں لکھا گیا ہے
برطانوی اخبار دی گارجین نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’ انٹرنیشنل بکر پرائز کے ججوں میکس پورٹرنے اسے ایک ایسی کتاب قرار دیا ہے جوجنوبی ہند کی کہانیوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے جسے حقیقتاً انگریزی قارئین کیلئے لکھا گیا ہے اور جو ایک جامد ترجمہ ہے۔‘‘ اس کتاب میں جنوبی ہند میں روزمرہ کی زندگی کے تجربات اور۱۲؍ سے زائد مختصر کہانیوں میں گزشتہ تین دہائیوں میں جنوبی ہندوستان میں عورتوں کے زندگی کی عکاسی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ نے ہندوستانی ٹریول ایجنسیوں پر ویزا پابندی عائد کی
یاد رہے کہ انٹرنیشنل بکر پرائز ۲۰۲۵ء کا اعلان لندن ٹیٹ ماڈرن کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب میں کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل بکر پرائز کی انعام یافتہ کا نام میکس پورٹر نے جاری کیا ہے جو ایک مشہور مصنف اور انٹرنیشنل بکرپرائز کے پانچ ججوں پر مبنی پینل کے رکن ہیں۔ میکس پورٹر نے کتاب کے ترجمے کو ’’جامد‘‘ قرار دیتے ہوئے کتاب کی تعریف کی۔

’’ہارٹ لیمپ‘‘ کے بارے میں
’’ہارٹ لیمپ‘‘کیلئے مشتاق بانو اور بھستی کو انعام کے طور پر ۵۰؍ ہزار ڈالر کی رقم دی جائے گی۔ یہ کتاب جنوبی ہندوستان میں رہنے والی مسلم خواتین پر مبنی ہیں۔ اس کہانی میں ذات، مذہبی قدامت پسندی اور پدرانہ نظام جیسے موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اس کتاب میں بطور وکیل اور خواتین کی حقوق کی وکالت کرنے والی کے طور پر مشتاق بانو کے تجربات بھی بیان کئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ۳؍ماہ کے تعطل کے بعد امدادی سامان پہنچا
بکر پرائز حاصل کرنے والا کہانیوں کا پہلا مجموعہ
یاد رہے کہ یہ پہلا کہانیوں کا مجموعہ ہے جسے بکر پرائزسے نوازا گیا ہے۔ یہ اعزاز حاصل کرنے کے بعد دیپا بھستی یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی مترجم اور نویں خاتون بن گئی ہیں۔ اس کتاب کو کنڑ زبان میں لکھا گیا ہے جو ہندوستان کی ۶۵؍ ملین آبادی کی زبان ہے۔ اس کتاب میں جنوبی ہند کی سماجی ثقافتی سرگرمیوں کی حقیقت سے آشنا کیا گیا ہے جن میں خاص طور پر خواتین پر عائد کی جانے والی پیچیدہ سماجی پابندیاں شامل ہیں۔ اس کہانی کو عالمی قارئین کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ انٹرنیشنل پکر پرائز ادب کے زمرے میں مصنف اور مترجم دونوں کو دیا جاتا ہے۔